گمنام صارف
"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مدینہ واپسی
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan |
||
سطر 101: | سطر 101: | ||
مختلف روایات کے مطابق مسلمانوں نے 10 سے کچھ زیادہ دن اور ایک قول کے مطابق 20 دن سرزمین [[حدیبیہ]] میں قیام کیا۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص616۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص98۔</ref> [[رسول خدا(ص)]] نے اپنا خیمہ [[حرم]] کی حدود سے باہر نصب کیا تھا لیکن [[نماز]] [[حرم]] کی حدود میں بجا لاتے تھے۔ جب معاہدے پر دستخط ہوئے اور مسلمانوں اور مشرکین میں سے بعض افراد اس کے انعقاد کے گواہ بنے تو [[رسول خدا(ص)]] نے حکم دیا کہ اپنے اونٹوں کو قربانی کے عنوان سے نحر کریں اور اپنے سر منڈوا دیں۔ زیادہ تر مسلمانوں نے ـ جو صلح [[حدیبیہ]] کے انعقاد اور مناسک [[حج]] بجا نہ لانے سے ناراض تھے اور اس کو مسلمانوں کی شکست سمجھتے تھے ـ [[رسول اللہ(ص)]] کی حکم عدولی کی؛ لیکن جب آپ(ص) نے بذات خود ان مناسک کے بجا لانے کا اہتمام کیا تو مسلمانوں نے بھی پیروی کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص613۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص55۔</ref>۔<ref>قس ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص785۔</ref> بعذ ازاں مسلمان [[مدینہ]] واپس آئے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص55۔</ref> | مختلف روایات کے مطابق مسلمانوں نے 10 سے کچھ زیادہ دن اور ایک قول کے مطابق 20 دن سرزمین [[حدیبیہ]] میں قیام کیا۔<ref>رجوع کریں: الواقدی، المغازی، ج2، ص616۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات، ج2، ص98۔</ref> [[رسول خدا(ص)]] نے اپنا خیمہ [[حرم]] کی حدود سے باہر نصب کیا تھا لیکن [[نماز]] [[حرم]] کی حدود میں بجا لاتے تھے۔ جب معاہدے پر دستخط ہوئے اور مسلمانوں اور مشرکین میں سے بعض افراد اس کے انعقاد کے گواہ بنے تو [[رسول خدا(ص)]] نے حکم دیا کہ اپنے اونٹوں کو قربانی کے عنوان سے نحر کریں اور اپنے سر منڈوا دیں۔ زیادہ تر مسلمانوں نے ـ جو صلح [[حدیبیہ]] کے انعقاد اور مناسک [[حج]] بجا نہ لانے سے ناراض تھے اور اس کو مسلمانوں کی شکست سمجھتے تھے ـ [[رسول اللہ(ص)]] کی حکم عدولی کی؛ لیکن جب آپ(ص) نے بذات خود ان مناسک کے بجا لانے کا اہتمام کیا تو مسلمانوں نے بھی پیروی کی۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص613۔</ref>۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص55۔</ref>۔<ref>قس ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص785۔</ref> بعذ ازاں مسلمان [[مدینہ]] واپس آئے۔<ref>الیعقوبی، تاریخ، ج2، ص55۔</ref> | ||
[[حدیبیہ]] کے معاہدہ صلح کے مطابق، اگلے سال (سنہ 7 ہجری میں) [[رسول اللہ(ص)]] اور مسلمان [[مکہ]] چلے گئے اور تین روز تک [[قریش]] کی عدم موجودگی میں وہیں قیام کیا اور [[عمرہ]] کے اعمال انجام دیئے۔ یہ واقعہ [[عمرۃ القضاء]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص227۔</ref> | |||
<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص227۔</ref> | |||
[[حدیبیہ]] سے [[مدینہ]] واپسی کے دوران راستے میں ہی [[سورہ فتح]] نازل ہوئی اور اس سورت میں خداوند متعال نے صلح [[حدیبیہ]] کو "فتح مبین" کا نام عطا کیا اور [[بیعت رضوان|بیعت]] کرنے والوں سے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان فرماتے ہوئے مسلمانوں کو عظیم فتوحات اور بہت سے اموال غنیمت کا وعدہ دیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص617ـ623۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص786ـ788۔</ref> اکثر مفسرین کی رائے کے مطابق اس وعدے کا تعلق [[غزوہ خیبر|فتح خیبر]] سے ہے جو سنہ 7 ہجری میں انجام پایا اور بہت سے اموال غنیمت مسلمانوں کے نصیب ہوئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، جامع البيان، ج26، ص90 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>الطبرسی، مجمع البیان، ج9، ص181 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> تاہم بعض مفسرین نے آیت فتح مبین کی آیت کو [[فتح مکہ]] سے متعلق سمجھا ہے۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> | [[حدیبیہ]] سے [[مدینہ]] واپسی کے دوران راستے میں ہی [[سورہ فتح]] نازل ہوئی اور اس سورت میں خداوند متعال نے صلح [[حدیبیہ]] کو "فتح مبین" کا نام عطا کیا اور [[بیعت رضوان|بیعت]] کرنے والوں سے اپنی رضا اور خوشنودی کا اعلان فرماتے ہوئے مسلمانوں کو عظیم فتوحات اور بہت سے اموال غنیمت کا وعدہ دیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص617ـ623۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج3، ص786ـ788۔</ref> اکثر مفسرین کی رائے کے مطابق اس وعدے کا تعلق [[غزوہ خیبر|فتح خیبر]] سے ہے جو سنہ 7 ہجری میں انجام پایا اور بہت سے اموال غنیمت مسلمانوں کے نصیب ہوئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، جامع البيان، ج26، ص90 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>الطبرسی، مجمع البیان، ج9، ص181 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> تاہم بعض مفسرین نے آیت فتح مبین کی آیت کو [[فتح مکہ]] سے متعلق سمجھا ہے۔<ref>رجوع کریں: الطباطبائی، تفسیر الميزان، ج18، ص251 اور بعد کے صفحات۔</ref> |