مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,572 بائٹ کا اضافہ ،  16 جون 2015ء
م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 151: سطر 151:
*ولایت تکوینی
*ولایت تکوینی


ولایت تکوینی  موجودات جہان کی سرپرستی اور خارج میں پائی جانے والی اشیاء میں تصرف کرنا ہے جس کی وجہ سے اشیائے خارجی کی حالت اور ان میں تبدیلی کا ہونا ضروری ہوتا ہے ۔  
ولایت تکوینی  موجودات جہان کی سرپرستی اور خارج میں پائی جانے والی اشیاء میں تصرف کرنا ہے جس کی وجہ سے اشیائے خارجی کی حالت اور ان میں تبدیلی کا ہونا ضروری ہوتا ہے ۔
*ولایت تشریعی
*ولایت تشریعی


اس کی چند اقسام ہیں: ولایت تفسیری،معاشرے پر ولایت، سیاسی رہبری،احکام شرعی کے جعل اور وضع کرنے ولایت۔
اس کی چند اقسام ہیں: ولایت تفسیری،معاشرے پر ولایت اور سیاسی رہبری،احکام شرعی کے جعل اور وضع کرنے ولایت۔
**ولایت تفسیری:یعنی قرآن پاک کی خطا سے پاکیزہ تفسیر اور وضاحت کرنے کا حق حاصل ہونا ہے ۔
**ولایت تفسیری:یعنی قرآن پاک کی خطا سے پاکیزہ تفسیر اور وضاحت کرنے کا حق حاصل ہونا ہے ۔
**معاشرے پر ولایت: دوسرے انسانوں پر صرف نبی کو حقِ حکمرانی کا حاصل ہونا ہے جو خدا کی جانب سے چند افراد کو دیا گیا ہے ۔
**معاشرے پر ولایت: دوسرے انسانوں پر صرف نبی کو ہی رہبری اور حکمرانی کا حق حاصل ہے جو خدا کی جانب سے چند افراد کو دیا گیا ہے ۔
**تشریعی ولایت:احکام شرع جعل اور بنانے کا حق۔<ref>جوادی آملی، ولایت فقیہ، ص۱۲۴</ref>
 
ولایت کی تمام اقسام خداوند کریم کے ساتھ مخصوص ہیں لیکن بعض چیزوں میں پیغمبروں اور انسانوں کو اس کے اجرا کا حق دیا گیا ہے۔انبیاء معاشرتی ولایت اور ولایت تکوینی حاصل ہے نیز وہ کوئی نیا دین لے کر نہیں آئے ہیں اور انہیں ولایت تفسیری حاصل ہے ۔
 
احکام شرعی کے جعل کرنے میں امامیہ کا مشہور عقیدہ یہ ہے کہ پیغمبر اسلام ؐ صرف چند مخصوص احکام میں یہ حق رکھتے تھے نیز خدا کے علاوہ کسی انسان کو حکم شرعی جعل کرنے یا بنانے کا یہ  حق حاصل نہیں ہے ۔چار رکعتی نماز میں دو رکعت کے اضافے ،نماز مغرب میں تیسری رکعت کے اضافے ،ہر مہینے میں تین روزے رکھنے،شرآب کے علاوہ تمام مست کر دینے والی چیزوں کے حرام کرنے کا حق ان چند مخصوص احکام میں سے ہیں جن میں رسول اکرم ؐ کو ولایت تشریعی کا حق حاصل تھا۔<ref>کلینی،اصول کافی، ج۱، ص۲۶۵</ref>
===کلام کی حجیت اور اطاعت کا ضروری ہونا ===
انبیائے الہی کی اہم خصوصیات میں سے ایک اہم ترین خصوصیت لوگوں کیلئے ان کی کلام کا حجت ہونا ہے۔انبیاء کی ولایت اور گناہوں سے معصوم ہونا اس خصوصیت کا سر چشمہ اور سبب  ہے ۔انبیاء جو برہان اور دلائل قائم کرتے ہیں اس وجہ سے ان کے کلام کی حجیت نہیں ہے بلکہ انبیاء کی ذاتی شخصیت اور  قانونی حق کی وجہ سے ان کے کلام کی  سچائی کی ضمانت دی گئی اور ان کی اطاعت ضروری قرار دی گئی ہے یعنی انسانوں کیلئے جائز نہیں ہے کہ ان کی نبوت کے قبول کرنے کے بعد  وہ ان کے دعووں اور ان کے پیغامات کے متعلق ان سے دلیل و برہان کا تقاضا کریں۔ <ref>سروش، بسط تجربہ نبوی، ص۱۳۵</ref>
 
ان کے کلام کی حجیت کا پشتوانہ ان کی دلیل نہیں ہے کہ وہ جسے بیان کرتے ہیں بلکہ ان کی اپنی ذات اور شخصیت ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے ان کی دلیل اور برہان قابل قبول نہیں ہے بلکہ اس کا یہ معنی ہے کہ وہ اپنی بات کیلئے دلیل بیان نہیں کرتے ہیں ۔<ref>سروش، بسط تجربہ نبوی، ص۱۳۳</ref> یہی انبیائے الہی کی اس خصوصیت کی وجہ سے ان کی اطاعت کو خدا کی اطاعت کے ہمراہ لازمی اور ضروری جانا گیا ہے اور لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ جس طرح خدا کے دستور کی پیروی اور اطاعت کریں اسی طرح وہ انبیاء کے بیان کئے گئے احکامات اور فرامین کی پیروی اور اطاعت کریں۔ <ref>طباطبایی، المیزان فی تفسیر القرآن، ج۴، ص۳۸۸ و۳۸۹ </ref>
ٓٓٓٓ===خدادی علم غیب ===
{{اصلی|علم غیب}}


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف