مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,702 بائٹ کا اضافہ ،  13 جون 2015ء
م
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
سطر 98: سطر 98:


شیطان اور نفس امارہ کے چنگل سے آزادی ، تکامل اور معنویت کی طرٖف حرکت کرنا حق و باطل کے راستے کی شناخت کی طرف محتاج ہے۔ انبیاء وحی کے توسط سے حاصل کئے ہوئے سعادت اور ہدایت کے دستور العمل پیش کرنے کے ذریعے انسان کی آخروی اور دنیاوی سعادت کی  تمام ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔قرآن کے سورۂ اعراف کی 157ویں آیت میں اس کی جانب ان الفاظ میں اشارہ کرتا ہے :-
شیطان اور نفس امارہ کے چنگل سے آزادی ، تکامل اور معنویت کی طرٖف حرکت کرنا حق و باطل کے راستے کی شناخت کی طرف محتاج ہے۔ انبیاء وحی کے توسط سے حاصل کئے ہوئے سعادت اور ہدایت کے دستور العمل پیش کرنے کے ذریعے انسان کی آخروی اور دنیاوی سعادت کی  تمام ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے انسان کی راہنمائی کرتا ہے۔قرآن کے سورۂ اعراف کی 157ویں آیت میں اس کی جانب ان الفاظ میں اشارہ کرتا ہے :-
<font color=green>{{حدیث|'''الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ'''  ترجمہ: جو اس پیغمبر(ص) کی پیروی کریں گے جو نبیِ امی ہے جسے وہ اپنے ہاں توراۃ و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو انہیں نیک کاموں کا حکم دیتا ہے اور برے کاموں سے روکتا ہے جو ان کے لیے پاک و پسندیدہ چیزوں کو حلال اور گندی و ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اتارتا ہے اور وہ زنجیریں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔ پس جو لوگ اس (نبیِ امی) پر ایمان لائے اور اس کی تعظیم کی اور اس کی مدد و نصرت کی اور اس نور (روشنی) کی پیروی کی جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے یہی لوگ فوز و فلاح پانے والے ہیں۔ (157)اس بیان کے مطابق،انسان کی  حقیقی آزادی کی طرف بازگشت وجود انبیاء کو ضروری قرار دیتی ہے۔
<font color=green>{{حدیث|'''الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ'''}}</font> ترجمہ: جو اس پیغمبر(ص) کی پیروی کریں گے جو نبیِ امی ہے جسے وہ اپنے ہاں توراۃ و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو انہیں نیک کاموں کا حکم دیتا ہے اور برے کاموں سے روکتا ہے جو ان کے لیے پاک و پسندیدہ چیزوں کو حلال اور گندی و ناپاک چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اتارتا ہے اور وہ زنجیریں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے تھے۔ پس جو لوگ اس (نبیِ امی) پر ایمان لائے اور اس کی تعظیم کی اور اس کی مدد و نصرت کی اور اس نور (روشنی) کی پیروی کی جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے یہی لوگ فوز و فلاح پانے والے ہیں۔ (157)
 
اس بیان کے مطابق،انسان کی  حقیقی آزادی کی طرف بازگشت وجود انبیاء کو ضروری قرار دیتی ہے۔


*تاریکیوں سے نجات
*تاریکیوں سے نجات
سطر 113: سطر 115:
اگر انبیاء نہ آتے تو ممکن ہے کہ ضدی اور ہٹ دھرم لوگ ادعا کرتے اور کہتے کہ اگر خدا کی طرف سے پیغمبر آتے تو ہم ان کا پر تپاک استقبال کرتے اور ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتے ۔ اس سلسلے میں سورۂ نساء کی 165ویں میں فرمان الہی ہے:-
اگر انبیاء نہ آتے تو ممکن ہے کہ ضدی اور ہٹ دھرم لوگ ادعا کرتے اور کہتے کہ اگر خدا کی طرف سے پیغمبر آتے تو ہم ان کا پر تپاک استقبال کرتے اور ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتے ۔ اس سلسلے میں سورۂ نساء کی 165ویں میں فرمان الہی ہے:-
<font color=green>{{حدیث|'''رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّـهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَزِيزًا حَكِيمًا '''﴿١٦٥﴾  }}</font> ترجمہ: اور (ہم نے) رسولوں کو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا تاکہ رسولوں کے آجانے کے بعد لوگوں کے لیے اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجت باقی نہ رہ جائے اور اللہ زبردست، بڑا حکمت والا ہے۔
<font color=green>{{حدیث|'''رُّسُلًا مُّبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّـهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَزِيزًا حَكِيمًا '''﴿١٦٥﴾  }}</font> ترجمہ: اور (ہم نے) رسولوں کو خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا تاکہ رسولوں کے آجانے کے بعد لوگوں کے لیے اللہ کے مقابلہ میں کوئی حجت باقی نہ رہ جائے اور اللہ زبردست، بڑا حکمت والا ہے۔
*اختلاف کی صورت میں اختلاف کو ختم کرنا اور فیصلہ کرنا
انسانی معاشرے ہمیشہ سے اختلافات کی آتش میں جل رہے ہیں اور وہ خود ان اختلافات کو ختم کرنے کی قدرت نہیں رکھتے ہیں کیونکہ ایک طرف ان کا حقائق کا علم ہر لحاظ سے محدود ہے اور دوسری طرف نفس پرستی اسے بہت کم اطاعت کی اجازت دیتی ہے لیکن انبیاء کے  لا محدود بحر بیکران علم  خدا کے علم  سے فیضیاب ہوتے ہیں اور وہ انسانوں کے اعلی مرتبے پر فائز ہوتے ہیں لہذا وہ اختلافات کے ختم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ قرآن پاک اس سلسلے میں ارشاد فرماتا ہے :-
<font color=green>{{حدیث|'''كَانَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً فَبَعَثَ اللَّـهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنذِرِينَ وَأَنزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ ۚ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۖ فَهَدَى اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ ۗ وَاللَّـهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴿٢١٣﴾'''}}<ref>بقرہ213</ref></font>
ترجمہ:
*حقیقی کامل زندگی کی طرف دعوت
<font color=green>{{حدیث|'''
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ ﴿٢٤﴾'''}} <ref>انفال24</ref>  </font>
ترجمہ:
مذکورہ آیت زندگی کے تمام مختلف  مادی ،معنوی، ثقافتی،اقتصادی، سیاسی، اخلاقی اور معاشرتی زندگی پہلوؤں کو بعثت کے اہداف میں سے شمار کرتی ہے۔ <ref> مصباح یزدی، آموزش عقائد، 23-56</ref>
==انبیاءؑ کی خصوصیات ==


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف