confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,892
ترامیم
(+ زمرہ:سعودی عرب میں مدفون امام (بذریعہ:آلہ فوری زمرہ بندی)) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مذہب جعفریہ) |
||
سطر 74: | سطر 74: | ||
===مذہب جعفریہ=== | ===مذہب جعفریہ=== | ||
{{اصلی|مذہب جعفریہ}} | {{اصلی|مذہب جعفریہ}} | ||
[[شیعہ]] [[عقائد]] کے مطابق [[دین]] اور [[مذہب]] کے بنیادی منابع میں جس طرح [[پیغمبر اکرمؐ]] کی [[سنت]] کو بنیادی حیثیت حاصل ہے آپؐ کے بعد آپ کے حقیقی جانشینوں یعنی [[ائمہ معصومین]] کی سنت کو بھی وہی حیثیت حاصل ہے۔ بنابراین ائمہ معصومین میں سے ہر ایک نے اپنی بساط اور حالات کے تقاضا کے مطابق دین اور مذہب کی نشر و اشاعت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے ہیں۔ لیکن باقی ائمہ کی نسبت [[اصول دین]] اور [[فروع دین]] دونوں حوالے سے سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۲۰۵.</ref> اسی طرح راویوں کی تعداد کے حوالے سے بھی آپؑ سے روایت کرنے والے راویوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اربلی نے آپ سے روایت کرنے والے راویوں کی تعداد 4000 تک بتائی ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۳۷۹ش، ج۲، ص۷۰۱.</ref> [[ابان بن تغلب]] کے مطابق شیعوں میں جب بھی [[پیغمبر اکرمؐ]] کے اقوال کے بارے میں اختلاف نظر پیدا ہوتا تو وہ [[ حضرت علیؑ]] کے اقوال کی طرف رجوع کرتے تھے اور جب حضرت علیؑ کے اقوال میں اختلاف نظر پیدا ہوتا تو امام صادقؑ کے اقوال کی طرف رجوع کرتے تھے۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶ق، ص۱۲.</ref> [[فقہ]] اور [[کلام]] میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کی وجہ سے [[شیعہ اثنا عشریہ]] کو [[مذہب جعفریہ]] نیز کہا جاتا ہے۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۸۴ش، ص۶۱.</ref> موجودہ دور میں امام صادقؑ مذہب جعفریہ کے بانی اور سرپرست کے طور پر مشہور ہیں۔<ref>[http://old.ido.ir/a.aspx?a=1392060904 نجفی، «امام صادقؑ رئیس مذہب جعفری»، سایت سازمان تبلیغات اسلامی، تایخ درج: ۹ شہریور ۱۳۹۲، تاریخ بازدید: ۱۰ آیان ۱۳۹۶.]</ref><br /> سنہ 1378 ہجری کو الأزہر یونیورسٹی [[مصر]] کے چانسلر [[شیخ محمود شلتوت]] نے ان سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مذہب جعفریہ کو سرکاری طور پر قبول کرنے کا اعلان کیا اور اس مذہب کے تعلیمات پر عمل کرنے کو بھی جائز قرار دیا۔<ref> بیآزار شیرازی، ہمبستگی مذاہب اسلامی، ۱۳۷۷ش، ص۳۴۴. | [[شیعہ]] [[عقائد]] کے مطابق [[دین]] اور [[مذہب]] کے بنیادی منابع میں جس طرح [[پیغمبر اکرمؐ]] کی [[سنت]] کو بنیادی حیثیت حاصل ہے آپؐ کے بعد آپ کے حقیقی جانشینوں یعنی [[ائمہ معصومین]] کی سنت کو بھی وہی حیثیت حاصل ہے۔ بنابراین ائمہ معصومین میں سے ہر ایک نے اپنی بساط اور حالات کے تقاضا کے مطابق دین اور مذہب کی نشر و اشاعت میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے ہیں۔ لیکن باقی ائمہ کی نسبت [[اصول دین]] اور [[فروع دین]] دونوں حوالے سے سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>پاکتچی، «جعفر صادقؑ، امام»، ص۲۰۵.</ref> اسی طرح راویوں کی تعداد کے حوالے سے بھی آپؑ سے روایت کرنے والے راویوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ اربلی نے آپ سے روایت کرنے والے راویوں کی تعداد 4000 تک بتائی ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمۃ، ۱۳۷۹ش، ج۲، ص۷۰۱.</ref> [[ابان بن تغلب]] کے مطابق شیعوں میں جب بھی [[پیغمبر اکرمؐ]] کے اقوال کے بارے میں اختلاف نظر پیدا ہوتا تو وہ [[ حضرت علیؑ]] کے اقوال کی طرف رجوع کرتے تھے اور جب حضرت علیؑ کے اقوال میں اختلاف نظر پیدا ہوتا تو امام صادقؑ کے اقوال کی طرف رجوع کرتے تھے۔<ref>نجاشی، رجال نجاشی، ۱۴۱۶ق، ص۱۲.</ref> [[فقہ]] اور [[کلام]] میں سب سے زیادہ احادیث امام صادقؑ سے نقل ہونے کی وجہ سے [[شیعہ اثنا عشریہ]] کو [[مذہب جعفریہ]] نیز کہا جاتا ہے۔<ref>شہیدی، زندگانی امام صادق، ۱۳۸۴ش، ص۶۱.</ref> موجودہ دور میں امام صادقؑ مذہب جعفریہ کے بانی اور سرپرست کے طور پر مشہور ہیں۔<ref>[http://old.ido.ir/a.aspx?a=1392060904 نجفی، «امام صادقؑ رئیس مذہب جعفری»، سایت سازمان تبلیغات اسلامی، تایخ درج: ۹ شہریور ۱۳۹۲، تاریخ بازدید: ۱۰ آیان ۱۳۹۶.]</ref><br /> سنہ 1378 ہجری کو الأزہر یونیورسٹی [[مصر]] کے چانسلر [[شیخ محمود شلتوت]] نے ان سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مذہب جعفریہ کو سرکاری طور پر قبول کرنے کا اعلان کیا اور اس مذہب کے تعلیمات پر عمل کرنے کو بھی جائز قرار دیا۔<ref> بیآزار شیرازی، ہمبستگی مذاہب اسلامی، ۱۳۷۷ش، ص۳۴۴.[http://taghrib.org/farsi/pages/rowad.php?rid=43 «شیخ محمود شلتوت»، سایت مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی.]«فتوای تاریخی شیخ شلتوت مفتی اعظم عالم تسنن و رئیس دانشگاہ الازہر مصر»، درسہایی از مکتب اسلام، ش۳، ۱۳۳۸.</ref> | ||
===مناظرات اور علمی گفتگو=== | ===مناظرات اور علمی گفتگو=== |