گمنام صارف
"غزوہ احد" کے نسخوں کے درمیان فرق
←غزوہ احد میں امیرالمؤمنین ؑ کا کردار
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 75: | سطر 75: | ||
تمام مؤرخین و محدثین کا اتفاق ہے کہ [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کا کردار دوسری جنگوں کی مانند، بے مثل و بےنظیر تھا۔ اس سلسلے میں منقولہ روایات میں سے چند روایات درج ذیل ہیں: | تمام مؤرخین و محدثین کا اتفاق ہے کہ [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کا کردار دوسری جنگوں کی مانند، بے مثل و بےنظیر تھا۔ اس سلسلے میں منقولہ روایات میں سے چند روایات درج ذیل ہیں: | ||
# آپ ؑ [[رسول خداؐ]] کے علمبردار تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج42 ص72؛ طبرسی، إعلام الوری، ج1 ص374۔</ref> | # آپ ؑ [[رسول خداؐ]] کے علمبردار تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج42 ص72؛ طبرسی، إعلام الوری، ج1 ص374۔</ref> | ||
عماد الدین طبری، بشارۃ المصطفی، ص186۔</ref> اور بقولے [[مہاجرین]] کا پرچم سنبھالئے ہوئے تھے۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص80؛ واقدی، المغازی، ج1 ص215؛ طبری، تاریخ الطبری، ج2 ص516۔</ref> | |||
# مشرکین کا پرچمدار طلحہ بن طلحہ آپ ؑ کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226۔ | # مشرکین کا پرچمدار طلحہ بن طلحہ آپ ؑ کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226۔ | ||
طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص509؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، | طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص509؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص158۔</ref> افراد نے یکے بعد دیگرے مشرکین کا پرچم اٹھایا جو آپ ؑ کے ہاتھوں مارے گئے؛ جس کے بعد مشرکین کا پرچم لہراتا نظر نہيں آیا۔<ref>مفید، الإرشاد: 88/1؛ طبری، عماد الدین، بشارۃ المصطفی، ص186؛ طبری، تاریخ الطبری: 514/2۔</ref> | ||
# خالد بن ولید کے حملے کے بعد سپاہ اسلام کی اکثریت نے فرار کی راہ اپنائی تو آپ ؑ نے [[رسول اللہؐ]] کی جان کا تحفظ کیا۔<ref> تاریخ الطبری: 518/2؛ واقدی، المغازی، ج1، ص240؛ مفید، الإرشاد، ج1، ص82۔</ref> | # خالد بن ولید کے حملے کے بعد سپاہ اسلام کی اکثریت نے فرار کی راہ اپنائی تو آپ ؑ نے [[رسول اللہؐ]] کی جان کا تحفظ کیا۔<ref> تاریخ الطبری: 518/2؛ واقدی، المغازی، ج1، ص240؛ مفید، الإرشاد، ج1، ص82۔</ref> | ||
# [[ابن اسحق]] کی روایت کے مطابق اس جنگ میں 22 مشرکین ہلاک ہوئے <ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص135۔</ref> جن میں سے 12 افراد کو آپ ؑ نے ہلاک کیا۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص91۔</ref> | # [[ابن اسحق]] کی روایت کے مطابق اس جنگ میں 22 مشرکین ہلاک ہوئے <ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص135۔</ref> جن میں سے 12 افراد کو آپ ؑ نے ہلاک کیا۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص91۔</ref> | ||
# [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کی جانفشانی دیکھ کر [[جبرائیل]] نے آپ ؑ کی تعریف و تمجید کی اور ان کی مشہور ملکوتی ندا | # [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کی جانفشانی دیکھ کر [[جبرائیل]] نے آپ ؑ کی تعریف و تمجید کی اور ان کی مشہور ملکوتی ندا '''لا سیفَ إلّا ذوالفقارِ ولا فتی إلّا علیٌّ''' کی صدائے بازگشت میدان احد میں ہی سنائی دی۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص514؛ ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج1، ص552؛ کلینی، الکافی، ج8 ص90-110۔</ref> | ||
# اس جنگ میں آپ ؑ کے جسم پر لگے زخموں کی تعداد 90 تک پہنچی۔<ref>قمی، تفسیر القمّی، ج1، ص116؛ طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص826؛ الخرائج والجرائح، ج1، صص235-148۔</ref> | # اس جنگ میں آپ ؑ کے جسم پر لگے زخموں کی تعداد 90 تک پہنچی۔<ref>قمی، تفسیر القمّی، ج1، ص116؛ طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص826؛ الخرائج والجرائح، ج1، صص235-148۔</ref> | ||
# آپ ؑ ہی کی استقامت کی وجہ سے ہزیمت زدہ مسلمانوں کی ایک جماعت ایک بار پھر [[رسول خداؐ کے گرد مجتمع ہوئی۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص91؛ اربلی، کشف الغمّۃ، ج1، ص196؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، 159/3۔</ref> | # آپ ؑ ہی کی استقامت کی وجہ سے ہزیمت زدہ مسلمانوں کی ایک جماعت ایک بار پھر [[رسول خداؐ کے گرد مجتمع ہوئی۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص91؛ اربلی، کشف الغمّۃ، ج1، ص196؛ ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، 159/3۔</ref> | ||
# جب آپ ؑ کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور پرچم گر گیا تو [[رسول خداؐ]] نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ پرچم آپ ؑ کے بائیں ہاتھ میں دیں کیونکہ وہ دنیا اور [[آخرت]] میں میرے علمدار ہیں۔ <ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب: 299/3۔</ref> | # جب آپ ؑ کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور پرچم گر گیا تو [[رسول خداؐ]] نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ پرچم آپ ؑ کے بائیں ہاتھ میں دیں کیونکہ وہ دنیا اور [[آخرت]] میں میرے علمدار ہیں۔ <ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب: 299/3۔</ref> | ||
# [[جبرائیل]] نے [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کے جہاد کی طرف اشارہ کرکے [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں عرض کیا کہ | # [[جبرائیل]] نے [[امیرالمؤمنین|علی ؑ]] کے جہاد کی طرف اشارہ کرکے [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں عرض کیا کہ یہ جانفشانی ہے، تو آپؐ نے فرمایا: ''وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں"، [[جبرائیل]] نے عرض کیا "میں بھی آپ سے ہوں اے [[رسول خداؐ|رسول خدا]]۔ <ref>طبرانی، المعجم الکبیر، ج1، ص318، ح941؛ ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج2، ص657، ح1119؛ الطبرسي، احمد بن علی، الاحتجاج، الاحتجاج، ج2 ص165۔</ref> | ||
==متعلقہ مآخذ== | ==متعلقہ مآخذ== |