مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ احد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
| تصویر = [[ملف:غزوه احد.jpg|300px|thumbnail|250px]]
| تصویر = [[ملف:غزوه احد.jpg|300px|thumbnail|250px]]
| زیرنوشت = <center>جنگ احد کا نقشہ</center>
| زیرنوشت = <center>جنگ احد کا نقشہ</center>
| وقت = روز شنبه 7 [[شوال]] [[سنہ 3 ہجری قمری]] /23 مارچ 625 عیسوی
| وقت = بروز ہفتہ 7 [[شوال]] [[سنہ 3 ہجری قمری]] /23 مارچ 625 عیسوی
| مقام = [[حجاز]]، [[مدینہ]] کے قریب واقع [[کوہ احد]]
| مقام = [[حجاز]]، [[مدینہ]] کے قریب واقع [[کوہ احد]]
| محل وقوع = [[مدینہ]] سے 4 کلومیٹر اور [[مسجد نبوی]] سے 5/5 کلومیٹر شمال کی جانب
| محل وقوع = [[مدینہ]] سے 4 کلومیٹر اور [[مسجد نبوی]] سے 5/5 کلومیٹر شمال کی جانب
سطر 36: سطر 36:


==مدینہ پر مشرکین کی لشکر کشی==
==مدینہ پر مشرکین کی لشکر کشی==
[[غزوہ بدر]] میں مسلمانوں کے ہاتھوں [[مشرک|مشرکین]] کی بھاری شکست کے ایک سال بعد سنہ 3 ہجری میں، قریشی [[ابو سفیان]] کی سرکردگی میں بدر کے ہلاک شدگان کے انتقام کے طور پر [[رسول خداؐ]] اور مسلمانوں کے خلاف ایک بار پھر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔  [[ابو سفیان]] نے اس مقصد کے لئے [[عمرو بن عاص]]، [[ابن زبعری]] اور [[ابو عزہ]] جیسے افراد کو دوسرے قبائل کی حمایت حاصل کرنے کا کام سونپا۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص323ـ322۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص201۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص500۔</ref> اور بالآخر اپنے لشکر کے ہمراہ ـ جس کی تعداد 3000 افراد تک بتائی گئی ہے ـ [[مدینہ]] کی طرف روانہ ہوا۔ واقدی کا کہنا ہے کہ [[رسول خداؐ]] گویا [[قبا]] کے علاقے میں [[عباس بن عبد المطلب]] کے خفیہ طور پر بھجوائے گئے خط کے ذریعے مشرکین کی نقل و حرکت سے مطلع ہوئے،<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص204ـ203۔</ref> تاہم دوسری روایات میں اس خط کی طرف اشارہ نہیں ہوا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2 ص62۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص502۔</ref>
[[غزوہ بدر]] میں مسلمانوں کے ہاتھوں [[مشرک|مشرکین]] کی بھاری شکست کے ایک سال بعد سنہ 3 ہجری میں، قریشی [[ابو سفیان]] کی سرکردگی میں بدر کے ہلاک شدگان کے انتقام کے طور پر [[رسول خداؐ]] اور مسلمانوں کے خلاف ایک بار پھر جنگ کے لئے تیار ہوئے۔  [[ابو سفیان]] نے اس مقصد کے لئے [[عمرو بن عاص]]، [[ابن زبعری]] اور [[ابو عزہ]] جیسے افراد کو دوسرے قبائل کی حمایت حاصل کرنے کا کام سونپا۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص323ـ322۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص201۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص500۔</ref> اور بالآخر اپنے لشکر کے ہمراہ ـ جس کی تعداد 3000 افراد تک بتائی گئی ہے ـ [[مدینہ]] کی طرف روانہ ہوا۔ واقدی کا کہنا ہے کہ [[رسول خداؐ]] گویا [[قبا]] کے علاقے میں [[عباس بن عبد المطلب]] کے خفیہ طور پر بھجوائے گئے خط کے ذریعے مشرکین کی نقل و حرکت سے مطلع ہوئے،<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص204ـ203۔</ref> تاہم دوسری روایات میں اس خط کی طرف اشارہ نہیں ہوا ہے۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2 ص62۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص502۔</ref>


5 [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 3 ہجری کو مشرکین ـ احد کے قریب ـ "عًرَیض" کے علاقے میں پہنچے اور اپنے چوپایوں کو وہاں کے کھیتوں میں چرنے کے لئے چھوڑ دیا<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص207ـ206۔</ref> [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] اپنے ایک صحابی کے ذریعے دشمن کی نفری اور وسائل سے باخبر ہوئے تھے چنانچہ [[اوس و خزرج|اوس]] اور [[اوس و خزرج|خزرج]] کے بعض عمائدین منجملہ [[سعد بن معاذ]]، [[اسید بن خضیر]] اور [[سعد بن عبادہ]] کچھ افراد کے ساتھ ـ مشرکین کی یلغار کے خوف سے جمعہ کی صبح تک [[مسجد]] میں پہرہ دیتے رہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص208۔</ref>
5 [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 3 ہجری کو مشرکین ـ احد کے قریب ـ "عًرَیض" کے علاقے میں پہنچے اور اپنے چوپایوں کو وہاں کے کھیتوں میں چرنے کے لئے چھوڑ دیا<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص207ـ206۔</ref> [[رسول اللہ|پیغمبر اکرمؐ]] اپنے ایک صحابی کے ذریعے دشمن کی نفری اور وسائل سے باخبر ہوئے تھے چنانچہ [[اوس و خزرج|اوس]] اور [[اوس و خزرج|خزرج]] کے بعض عمائدین منجملہ [[سعد بن معاذ]]، [[اسید بن خضیر]] اور [[سعد بن عبادہ]] کچھ افراد کے ساتھ ـ مشرکین کی یلغار کے خوف سے جمعہ کی صبح تک [[مسجد]] میں پہرہ دیتے رہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص208۔</ref>


==پیغمبر خداؐ کا اصحاب کے ساتھ مشورہ==
==پیغمبر خداؐ کا اصحاب کے ساتھ مشورہ==
[[رسول خداؐ]] نے جمعہ کے روز دفاعی اقدامات کی کیفیت کے سلسلے میں [[صحابہ|اصحاب]] کے ساتھ مشورہ کیا۔ آپؐ چاہتے تھے کہ مسلمان [[مدینہ]] سے باہر نہ نکلیں۔ [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے اکابرین بھی یہی چاہتے تھے بالخصوص وہ لوگ جو شہر [[مدینہ]] کی سابقہ جنگوں کے تجربے کے پیش نظر، کہتے تھے کہ مسلمان شہر سے باہر نہ جائیں لیکن مسلم نوجوان، یہاں تک [[حمز بن عبد المطلب]] جیسے بزرگ صحابی کا اصرار تھا کہ جنگ شہر سے باہر لڑی جائے۔ آخرکار [[رسول خداؐ]] نے مؤخر الذکر اصحاب کی رائے قبول کی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص210، 213۔</ref>۔<ref>عروه، مغازی رسول الله، 169ـ168۔</ref>
[[رسول خداؐ]] نے جمعہ کے روز دفاعی اقدامات کی کیفیت کے سلسلے میں [[صحابہ|اصحاب]] کے ساتھ مشورہ کیا۔ آپؐ چاہتے تھے کہ مسلمان [[مدینہ]] سے باہر نہ نکلیں۔ [[مہاجرین]] اور [[انصار]] کے اکابرین بھی یہی چاہتے تھے بالخصوص وہ لوگ جو شہر [[مدینہ]] کی سابقہ جنگوں کے تجربے کے پیش نظر، کہتے تھے کہ مسلمان شہر سے باہر نہ جائیں لیکن مسلم نوجوان، یہاں تک [[حمز بن عبد المطلب]] جیسے بزرگ صحابی کا اصرار تھا کہ جنگ شہر سے باہر لڑی جائے۔ آخرکار [[رسول خداؐ]] نے مؤخر الذکر اصحاب کی رائے قبول کی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص210، 213۔</ref>۔<ref>عروہ، مغازی رسول اللہ، 169ـ168۔</ref>


==رسول خداؐ کی مدینہ سے روانگی==
==رسول خداؐ کی مدینہ سے روانگی==
[[رسول خداؐ]] ایک ہزار مسلمانوں کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے باہر نکلے،<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص63۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے لشکر میں 700 افراد شامل تھے: السیر و المغازی، ص326۔</ref> اور ایک رات [[مدینہ]] اور احد کے درمیانی علاقے "شیخان" میں منتظر رہے اور دوسرے دن صبح کے وقت دوبارہ روانہ ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص218ـ216۔</ref>
[[رسول خداؐ]] ایک ہزار مسلمانوں کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے باہر نکلے،<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص63۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کے لشکر میں 700 افراد شامل تھے: السیر و المغازی، ص326۔</ref> اور ایک رات [[مدینہ]] اور احد کے درمیانی علاقے "شیخان" میں منتظر رہے اور دوسرے دن صبح کے وقت دوبارہ روانہ ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص218ـ216۔</ref>


===عبداللہ بن ابی کا آپؐ سے الگ ہوجانا===
===عبداللہ بن ابی کا آپؐ سے الگ ہوجانا===
ابھی سپاہ اسلام کے مقام احد پر پہنچے تھوڑا سا ہی وقت گذرا ہوگا کہ [[عبداللہ بن ابی]]، نے اس بہانے مسلمانوں سے علیحدگی اختیار کی کہ [[مدینہ]] میں رہ کر لڑنے کے بارے میں اس کی دی ہوئی تجویز کو قبول نہیں کیا تھا۔ وہ ایک جماعت کو لے کر [[مدینہ]] پلٹا۔<ref>عروه، مغازی رسول الله، ص169۔</ref>۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص219۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1 ص64۔</ref> اور مسلمانوں کی تعداد 1000 سے گھٹ کر 700 تک پہنچی۔
ابھی سپاہ اسلام کے مقام احد پر پہنچے تھوڑا سا ہی وقت گذرا ہوگا کہ [[عبداللہ بن ابی]]، نے اس بہانے مسلمانوں سے علیحدگی اختیار کی کہ [[مدینہ]] میں رہ کر لڑنے کے بارے میں اس کی دی ہوئی تجویز کو قبول نہیں کیا تھا۔ وہ ایک جماعت کو لے کر [[مدینہ]] پلٹا۔<ref>عروہ، مغازی رسول اللہ، ص169۔</ref>۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص219۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج1 ص64۔</ref> اور مسلمانوں کی تعداد 1000 سے گھٹ کر 700 تک پہنچی۔


==جنگ کی تیاریاں==
==جنگ کی تیاریاں==
[[رسول خداؐ]] نے لشکر کو منظم اور مرتب کیا اور [[کوہ احد]] کی طرف پشت کرکے دشمن کے سامنے صف آرا ہوئے جبکہ اور [[عبداللہ بن جبیر]] کو تیراندازوں کا ایک دستہ دے کر [[کوہ عینین]] پر تعینات کیا جو احد کے بائیں جانب واقع ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص220ـ219۔</ref> مشرکین نے بھی صف آرائی کی: میمنہ کی کمان [[خالد بن ولید]] کو جبکہ  میسرہ کی کمان [[عکرمہ بن ابوجہل]] کے سپرد کی گئی<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص220۔</ref> [[رسول خداؐ]] نے جنگ شروع ہونے سے قبل خطبہ دیا <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص223ـ221۔</ref> اور تیراندازوں پر زور دیا کہ مسلمانوں کے عقبی مورچے کی سختی سے حفاظت کریں اور کسی صورت میں بھی اپنا مورچہ نہ چھوڑیں۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص326۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص225ـ224۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص66ـ65۔</ref>۔<ref>بخاری، الصحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص509۔</ref>
[[رسول خداؐ]] نے لشکر کو منظم اور مرتب کیا اور [[کوہ احد]] کی طرف پشت کرکے دشمن کے سامنے صف آرا ہوئے جبکہ اور [[عبداللہ بن جبیر]] کو تیراندازوں کا ایک دستہ دے کر [[کوہ عینین]] پر تعینات کیا جو احد کے بائیں جانب واقع ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص220ـ219۔</ref> مشرکین نے بھی صف آرائی کی: میمنہ کی کمان [[خالد بن ولید]] کو جبکہ  میسرہ کی کمان [[عکرمہ بن ابوجہل]] کے سپرد کی گئی<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص220۔</ref> [[رسول خداؐ]] نے جنگ شروع ہونے سے قبل خطبہ دیا <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص223ـ221۔</ref> اور تیراندازوں پر زور دیا کہ مسلمانوں کے عقبی مورچے کی سختی سے حفاظت کریں اور کسی صورت میں بھی اپنا مورچہ نہ چھوڑیں۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص326۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص225ـ224۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص66ـ65۔</ref>۔<ref>بخاری، الصحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص509۔</ref>


==مسلمانوں کی ابتدائی فتح==
==مسلمانوں کی ابتدائی فتح==
سطر 56: سطر 56:


==مسلمانوں کی شکست==
==مسلمانوں کی شکست==
جن تیر اندازوں کو لشکر اسلام کے بائیں جانب تعینات کیا گیا تھا [[غنیمت]] کی طمع کرکے اپنا مورچہ چھوڑ گئے اور ان کے سالار [[عبداللہ بن جبیر]] کا اصرار ـ جو انہیں [[رسول خداؐ]] کی فرمانبرداری کی دعوت دے رہے تھے ـ بےسود رہا۔ [[خالد بن ولید]] ـ جو اس سے پہلے بھی تیراندازوں کی تعیناتی کے مقام سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کرچکا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref> ـ اس بار درے کے اوپر باقیماندہ چند تیراندازوں پر حملہ کیا اور عکرمہ بھی [پسپائی کے بعد] خالد سے آملا تھا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص42ـ41۔</ref> اور وہ سب مل کر مشرکین کے پیادوں کے تعاقب میں مصروف مسلمانوں پر پشت سے حملہ کیا۔ اسی اثناء میں کسی نے ندا دی کی [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] شہید ہوچکے ہیں۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص27۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref> یہ خبر مسلمانوں کے حوصلے پست ہونے کا سبب بنی اور بعض نے تو پہاڑ کی پناہ لی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص235۔</ref> مروی ہے کہ گھمسان کی لڑائی میں کئی مشرکوں نے [[رسول خداؐ]] کے قتل کی غرض سے حملے کئے جن کے نتیجے میں آپؐ کے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص244۔</ref>۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص519۔</ref> جبکہ صرف چند صحابی میدان میں باقی تھے<ref> واقدی، المغازی، ج1 ص240۔</ref> اور [[رسول خداؐ]] کو متعدد چوٹ آئے تھے، آپؐ پہاڑ میں موجود دراڑ کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص230۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص83۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص518۔</ref>
جن تیر اندازوں کو لشکر اسلام کے بائیں جانب تعینات کیا گیا تھا [[غنیمت]] کی طمع کرکے اپنا مورچہ چھوڑ گئے اور ان کے سالار [[عبداللہ بن جبیر]] کا اصرار ـ جو انہیں [[رسول خداؐ]] کی فرمانبرداری کی دعوت دے رہے تھے ـ بےسود رہا۔ [[خالد بن ولید]] ـ جو اس سے پہلے بھی تیراندازوں کی تعیناتی کے مقام سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کرچکا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref> ـ اس بار درے کے اوپر باقیماندہ چند تیراندازوں پر حملہ کیا اور عکرمہ بھی [پسپائی کے بعد] خالد سے آملا تھا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص42ـ41۔</ref> اور وہ سب مل کر مشرکین کے پیادوں کے تعاقب میں مصروف مسلمانوں پر پشت سے حملہ کیا۔ اسی اثناء میں کسی نے ندا دی کی [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] شہید ہوچکے ہیں۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص27۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref> یہ خبر مسلمانوں کے حوصلے پست ہونے کا سبب بنی اور بعض نے تو پہاڑ کی پناہ لی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص235۔</ref> مروی ہے کہ گھمسان کی لڑائی میں کئی مشرکوں نے [[رسول خداؐ]] کے قتل کی غرض سے حملے کئے جن کے نتیجے میں آپؐ کے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص244۔</ref>۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص77۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص519۔</ref> جبکہ صرف چند صحابی میدان میں باقی تھے<ref> واقدی، المغازی، ج1 ص240۔</ref> اور [[رسول خداؐ]] کو متعدد چوٹ آئے تھے، آپؐ پہاڑ میں موجود دراڑ کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص230۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص83۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص518۔</ref>


[[شیخ مفید]] نے [[ابن مسعود]] سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کی پریشانی اور افراتفری اس قدر بڑھ گئی کہ پورا لشکر بھاگ گیا اور [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] کے سوا [[رسول اللہ]]ؐ کے قریب نہ رہا۔ جملہ لشکر بھاگ کیا اور بعد ازاں معدودے چند افراد آپؐ سے آملے جن میں سب سے پہلے [[عاصم بن ثابت]]، [[ابو دجانہ]] اور [[سہل بن حنیف]] آپؐ کی طرف آگئے۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص256.۔</ref>
[[شیخ مفید]] نے [[ابن مسعود]] سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کی پریشانی اور افراتفری اس قدر بڑھ گئی کہ پورا لشکر بھاگ گیا اور [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] کے سوا [[رسول اللہ]]ؐ کے قریب نہ رہا۔ جملہ لشکر بھاگ کیا اور بعد ازاں معدودے چند افراد آپؐ سے آملے جن میں سب سے پہلے [[عاصم بن ثابت]]، [[ابو دجانہ]] اور [[سہل بن حنیف]] آپؐ کی طرف آگئے۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص256.۔</ref>
سطر 64: سطر 64:


===شہداء کی تعداد===
===شہداء کی تعداد===
مسلمانوں نے اپنے شہداء کی تدفین کا اہتمام کیا اور [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] نے ایک ایک کرکے شہداء کی میتوں پر ـ جن کی تعداد  70 یا اس سے کچھ زیادہ تھی ـ<ref>ر.ک: واقدی، المغازی، ج1، ص328۔</ref> اور ہر بار یہی فرمایا کہ [[حمزہ بن عبد المطلب|حمزہ سید الشہداء]] کا جسم مطہر بھی ہر شہادت کے ساتھ رکھا جائے۔ اور یوں حمزہ کی میت پر 70 یا کچھ زیادہ، مرتبہ نماز پڑھی۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص97۔</ref>۔<ref>واقدی المغازی، ج1 ص310۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص44۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ص336۔</ref> شہدائے احد ـ جنہیں کوہ احد کے دامن میں سپرد خاک کیا گیا ہے ـ کے اسماء قدیم کتب میں بیان ہوئے ہیں۔ مشرکین میں سے بھی 20 سے کچھ زائد افراد مارے گئے۔
مسلمانوں نے اپنے شہداء کی تدفین کا اہتمام کیا اور [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] نے ایک ایک کرکے شہداء کی میتوں پر ـ جن کی تعداد  70 یا اس سے کچھ زیادہ تھی ـ<ref>ر.ک: واقدی، المغازی، ج1، ص328۔</ref> اور ہر بار یہی فرمایا کہ [[حمزہ بن عبد المطلب|حمزہ سید الشہداء]] کا جسم مطہر بھی ہر شہادت کے ساتھ رکھا جائے۔ اور یوں حمزہ کی میت پر 70 یا کچھ زیادہ، مرتبہ نماز پڑھی۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص97۔</ref>۔<ref>واقدی المغازی، ج1 ص310۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص44۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ص336۔</ref> شہدائے احد ـ جنہیں کوہ احد کے دامن میں سپرد خاک کیا گیا ہے ـ کے اسماء قدیم کتب میں بیان ہوئے ہیں۔ مشرکین میں سے بھی 20 سے کچھ زائد افراد مارے گئے۔


===ابو سفیان کا موقف===
===ابو سفیان کا موقف===
بالآخر دو لشکر ایک دوسرے سے جدا ہوئے، [[ابو سفیان]] دامن کوہ کے قریب آیا ـ جہاں مسلمان موجود تھے ـ اور بتوں کی ثناگوئی کرتے ہوئے یوم احد کو [[غزوہ بدر|یوم بدر]] کے برابر قرار دیا۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص78۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر والمغازی، ص333ـ329۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص297ـ296۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص327۔</ref>
بالآخر دو لشکر ایک دوسرے سے جدا ہوئے، [[ابو سفیان]] دامن کوہ کے قریب آیا ـ جہاں مسلمان موجود تھے ـ اور بتوں کی ثناگوئی کرتے ہوئے یوم احد کو [[غزوہ بدر|یوم بدر]] کے برابر قرار دیا۔<ref>زہری، المغازی النبویۃ، ص78۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر والمغازی، ص333ـ329۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص297ـ296۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص327۔</ref>


==جنگ کی تاریخ==
==جنگ کی تاریخ==
سطر 73: سطر 73:


==آیات کریمہ کا نزول==
==آیات کریمہ کا نزول==
منابع و مآخذ جنگ احد کی شان میں نازل ہونے والی کئی آیات کریمہ ـ منجملہ: [[سورہ آل عمران]] کی آیات 121 سے 129 تک، ـ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص319 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص106 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>طبری، تفسیر، ج4، ص45 به بعد۔</ref> نیز اس جنگ کے بارے میں متعدد [[احادیث]] [رسول اللہؐ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص40ـ39۔</ref>۔<ref>البکری، معجم ما استعجم، ج1، ص117۔</ref> [[رسول اللہؐ]] غزوہ احد کے بعد کبھی کبھی شہدائے احد کے مزار پر حاضری دیتے تھے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref> اور اس کے بعد بھی جو لوگ [[مدینہ]] کے سفر پر جاتے تھے، شہدائے احد کی زیارت کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔
منابع و مآخذ جنگ احد کی شان میں نازل ہونے والی کئی آیات کریمہ ـ منجملہ: [[سورہ آل عمران]] کی آیات 121 سے 129 تک، ـ کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص319 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج2، ص106 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>طبری، تفسیر، ج4، ص45 بہ بعد۔</ref> نیز اس جنگ کے بارے میں متعدد [[احادیث]] [رسول اللہؐ]] سے نقل ہوئی ہیں۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص40ـ39۔</ref>۔<ref>البکری، معجم ما استعجم، ج1، ص117۔</ref> [[رسول اللہؐ]] غزوہ احد کے بعد کبھی کبھی شہدائے احد کے مزار پر حاضری دیتے تھے۔<ref>بخاری، صحیح البخاری، ج5، ص29۔</ref> اور اس کے بعد بھی جو لوگ [[مدینہ]] کے سفر پر جاتے تھے، شہدائے احد کی زیارت کو ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔


==غزوہ احد میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا کردار==
==غزوہ احد میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا کردار==
تمام مؤرخین و محدثین کا اتفاق ہے کہ [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کا کردار دوسری جنگوں کی مانند، بے مثل و بےنظیر تھا۔ اس سلسلے میں منقولہ روایات میں سے چند روایات درج ذیل ہیں:
تمام مؤرخین و محدثین کا اتفاق ہے کہ [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کا کردار دوسری جنگوں کی مانند، بے مثل و بےنظیر تھا۔ اس سلسلے میں منقولہ روایات میں سے چند روایات درج ذیل ہیں:
# آپ(ع) [[رسول خداؐ]] کے علمبردار تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج42 ص72۔</ref>۔<ref>طبرسی، إعلام الوری، ج1 ص374۔</ref>
# آپ(ع) [[رسول خداؐ]] کے علمبردار تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ دمشق، ج42 ص72۔</ref>۔<ref>طبرسی، إعلام الوری، ج1 ص374۔</ref>
عمادالدین طبری، بشارة المصطفی، ص186۔</ref> اور بقولے [[مہاجرین]] کا پرچم سنبھالئے ہوئے تھے۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص80۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص215۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2 ص516۔</ref>
عمادالدین طبری، بشارۃ المصطفی، ص186۔</ref> اور بقولے [[مہاجرین]] کا پرچم سنبھالئے ہوئے تھے۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص80۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1 ص215۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2 ص516۔</ref>
# مشرکین کا پرچمدار طلحہ بن طلحہ آپ(ع) کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226۔
# مشرکین کا پرچمدار طلحہ بن طلحہ آپ(ع) کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔ <ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226۔
طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص509۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویّة، ج3، ص158۔</ref> افراد نے یکے بعد دیگرے مشرکین کا پرچم اٹھایا جو آپ(ع) کے ہاتھوں مارے گئے؛ جس کے بعد مشرکین کا پرچم لہراتا نظر نہيں آیا۔<ref>مفید، الإرشاد: 88/1۔</ref>۔<ref>طبری، عمادالدین، بشارة المصطفی، ص186۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری: 514/2۔</ref>
طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص509۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص158۔</ref> افراد نے یکے بعد دیگرے مشرکین کا پرچم اٹھایا جو آپ(ع) کے ہاتھوں مارے گئے؛ جس کے بعد مشرکین کا پرچم لہراتا نظر نہيں آیا۔<ref>مفید، الإرشاد: 88/1۔</ref>۔<ref>طبری، عمادالدین، بشارۃ المصطفی، ص186۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ الطبری: 514/2۔</ref>
# خالد بن ولید کے حملے کے بعد سپاہ اسلام کی اکثریت نے فرار کی راہ اپنائی تو آپ(ع) نے [[رسول اللہؐ]] کی جان کا تحفظ کیا۔<ref> تاریخ الطبری: 518/2۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص240۔</ref>۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص82۔</ref>
# خالد بن ولید کے حملے کے بعد سپاہ اسلام کی اکثریت نے فرار کی راہ اپنائی تو آپ(ع) نے [[رسول اللہؐ]] کی جان کا تحفظ کیا۔<ref> تاریخ الطبری: 518/2۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص240۔</ref>۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص82۔</ref>
# [[ابن اسحق]] کی روایت کے مطابق اس جنگ میں 22 مشرکین ہلاک ہوئے <ref>ابن هشام، السیرة النبویّة، ج3، ص135۔</ref> جن میں سے 12 افراد کو آپ(ع) نے ہلاک کیا۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص91۔</ref>
# [[ابن اسحق]] کی روایت کے مطابق اس جنگ میں 22 مشرکین ہلاک ہوئے <ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، ج3، ص135۔</ref> جن میں سے 12 افراد کو آپ(ع) نے ہلاک کیا۔<ref>مفید، الإرشاد، ج1، ص91۔</ref>
# [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی جانفشانی دیکھ کر [[جبرائیل]] نے آپ(ع) کی تعریف و تمجید کی اور ان کی مشہور ملکوتی ندا "'''لا سیفَ إلّا ذوالفقارِ ولا فتی إلّا علیٌّ'''" کی صدائے بازگشت میدان احد میں ہی سنائی دی۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص514۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج1، ص552۔</ref>۔<ref>کلینی، الکافی، ج8 ص90-110۔</ref>
# [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی جانفشانی دیکھ کر [[جبرائیل]] نے آپ(ع) کی تعریف و تمجید کی اور ان کی مشہور ملکوتی ندا "'''لا سیفَ إلّا ذوالفقارِ ولا فتی إلّا علیٌّ'''" کی صدائے بازگشت میدان احد میں ہی سنائی دی۔<ref>طبری، تاریخ الطبری، ج2، ص514۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج1، ص552۔</ref>۔<ref>کلینی، الکافی، ج8 ص90-110۔</ref>
# اس جنگ میں آپ(ع) کے جسم پر لگے زخموں کی تعداد 90 تک پہنچی۔<ref>قمی، تفسیر القمّی، ج1، ص116۔</ref>۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص826۔</ref>۔<ref>الخرائج والجرائح، ج1، صص235-148۔</ref>
# اس جنگ میں آپ(ع) کے جسم پر لگے زخموں کی تعداد 90 تک پہنچی۔<ref>قمی، تفسیر القمّی، ج1، ص116۔</ref>۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص826۔</ref>۔<ref>الخرائج والجرائح، ج1، صص235-148۔</ref>
# آپ(ع) ہی کی استقامت کی وجہ سے ہزیمت زدہ مسلمانوں کی ایک جماعت ایک بار پھر [[رسول خداؐ کے گرد مجتمع ہوئی۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص91۔</ref>۔<ref>اربلی، کشف الغمّة، ج1، ص196۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویّة، 159/3۔</ref>
# آپ(ع) ہی کی استقامت کی وجہ سے ہزیمت زدہ مسلمانوں کی ایک جماعت ایک بار پھر [[رسول خداؐ کے گرد مجتمع ہوئی۔ <ref>مفید، الإرشاد، ج1 ص91۔</ref>۔<ref>اربلی، کشف الغمّۃ، ج1، ص196۔</ref>۔<ref>ابن ہشام، السیرۃ النبویّۃ، 159/3۔</ref>
# جب آپ(ع) کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور پرچم گر گیا تو [[رسول خداؐ]] نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ پرچم آپ(ع) کے بائیں ہاتھ میں دیں کیونکہ وہ دنیا اور [[آخرت]] میں میرے علمدار ہیں۔ <ref>ابن شهر آشوب، مناقب آل أبی طالب: 299/3۔</ref>
# جب آپ(ع) کا ہاتھ ٹوٹ گیا اور پرچم گر گیا تو [[رسول خداؐ]] نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ پرچم آپ(ع) کے بائیں ہاتھ میں دیں کیونکہ وہ دنیا اور [[آخرت]] میں میرے علمدار ہیں۔ <ref>ابن شہر آشوب، مناقب آل أبی طالب: 299/3۔</ref>
# [[جبرائیل]] نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے جہاد کی طرف اشارہ کرکے [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں عرض کیا کہ "یہ جانفشانی ہے"، تو آپؐ نے فرمایا: "''وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں"، [[جبرائیل]] نے عرض کیا "میں بھی آپ سے ہوں اے [[رسول خداؐ|رسول خدا]]۔ <ref>طبرانی، المعجم الکبیر، ج1، ص318، ح941۔</ref>۔<ref>ابن حنبل، فضائل الصحابة، ج2، ص657، ح1119۔</ref>۔<ref>الطبرسي، احمد بن علی، الاحتجاج، الاحتجاج، ج2 ص165۔</ref>
# [[جبرائیل]] نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے جہاد کی طرف اشارہ کرکے [[رسول اللہؐ]] کی خدمت میں عرض کیا کہ "یہ جانفشانی ہے"، تو آپؐ نے فرمایا: "''وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں"، [[جبرائیل]] نے عرض کیا "میں بھی آپ سے ہوں اے [[رسول خداؐ|رسول خدا]]۔ <ref>طبرانی، المعجم الکبیر، ج1، ص318، ح941۔</ref>۔<ref>ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج2، ص657، ح1119۔</ref>۔<ref>الطبرسي، احمد بن علی، الاحتجاج، الاحتجاج، ج2 ص165۔</ref>


==متعلقہ مآخذ==
==متعلقہ مآخذ==
سطر 104: سطر 104:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* قرآن، اردو ترجمہ از سید علی نقی نقوی (لکھنوی)۔
* قرآن، اردو ترجمہ از سید علی نقی نقوی (لکھنوی)۔
* آیتی، محمدابراهیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات از: ابوالقاسم گرجی، تهران: انتشارات دانشگاه تهران، 1378هجری شمسی۔
* آیتی، محمدابراہیم، تاریخ پیامبر اسلام، تجدید نظر و اضافات از: ابوالقاسم گرجی، تہران: انتشارات دانشگاہ تہران، 1378ہجری شمسی۔
* ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، تحقیق:ابی الفداء عبدالله القاضی، بیروت، دارالکتب العلمیة، 1407هجری قمری۔
* ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، تحقیق:ابی الفداء عبداللہ القاضی، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1407ہجری قمری۔
* ابن اسحاق، محمد، السیر والمغازی، به کوشش سهیل زکار، دمشق، 1398هجری قمری/1978 عیسوی۔
* ابن اسحاق، محمد، السیر والمغازی، بہ کوشش سہیل زکار، دمشق، 1398ہجری قمری/1978 عیسوی۔
* ابن حنبل، احمد بن محمد، فضائل الصحابة، وصي الله بن محمد عباس، جامعة ام القری، مکة المکرمة، 1402 هجری قمری / 1983 عیسوی.
* ابن حنبل، احمد بن محمد، فضائل الصحابۃ، وصي اللہ بن محمد عباس، جامعۃ ام القری، مکۃ المکرمۃ، 1402 ہجری قمری / 1983 عیسوی.
* ابن حبیب، محمد، المحبر، به کوشش ایلزه لیشتن اشنتر، حیدرآباد دکن، 1361هجری قمری/1942 عیسوی۔
* ابن حبیب، محمد، المحبر، بہ کوشش ایلزہ لیشتن اشنتر، حیدرآباد دکن، 1361ہجری قمری/1942 عیسوی۔
* ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، دار صادر، 1968 عیسوی۔
* ابن سعد، الطبقات الکبری، بیروت، دار صادر، 1968 عیسوی۔
* * ابن شهر اشوب، مشير الدين أبى عبد الله محمد بن على، مناقب آل أبى طالب، تصحيح وشرح: لجنة من أساتذة النجف الاشرف، المكتبة الحيدرية 1376 هجری قمری / 1956 عیسوی۔
* * ابن شہر اشوب، مشير الدين أبى عبد اللہ محمد بن على، مناقب آل أبى طالب، تصحيح وشرح: لجنۃ من أساتذۃ النجف الاشرف، المكتبۃ الحيدريۃ 1376 ہجری قمری / 1956 عیسوی۔
* ابن هشام، عبدالملک، السیرة النبویة، به کوشش مصطفی سقا و دیگران، قاهره، 1357هجری قمری/1955 عیسوی۔
* ابن ہشام، عبدالملک، السیرۃ النبویۃ، بہ کوشش مصطفی سقا و دیگران، قاہرہ، 1357ہجری قمری/1955 عیسوی۔
* ابوعبید بکری، عبدالله، معجم ما استعجم، به کوشش مصطفی سقا، بیروت، 1403هجری قمری/1983 عیسوی۔
* ابوعبید بکری، عبداللہ، معجم ما استعجم، بہ کوشش مصطفی سقا، بیروت، 1403ہجری قمری/1983 عیسوی۔
* اربلی، علی بن عیسی بن ابی الفتح، ''کشف الغمه''، بیروت: دار الاضواء.
* اربلی، علی بن عیسی بن ابی الفتح، ''کشف الغمہ''، بیروت: دار الاضواء.
* اصطخری، ابراهیم، مسالک الممالک، به کوشش ذخوبه، لیدن، 1927عیسوی۔
* اصطخری، ابراہیم، مسالک الممالک، بہ کوشش ذخوبہ، لیدن، 1927عیسوی۔
* بخاری، صحیح البخاری، قاهره، 1315هجری شمسی۔
* بخاری، صحیح البخاری، قاہرہ، 1315ہجری شمسی۔
* بلاذری، احمد، انساب الاشراف، به کوشش محمد حمیدالله، قاهره، 1959 عیسوی۔
* بلاذری، احمد، انساب الاشراف، بہ کوشش محمد حمیداللہ، قاہرہ، 1959 عیسوی۔
* قطب الدين الراوندي، أبو الحسين سعيد بن هبة الله، الخرائج والجرائح، مؤسسة الامام المهدي(ع)، قم، الطبعة: الاولى، 1409هجری قمری۔
* قطب الدين الراوندي، أبو الحسين سعيد بن ہبۃ اللہ، الخرائج والجرائح، مؤسسۃ الامام المہدي(ع)، قم، الطبعۃ: الاولى، 1409ہجری قمری۔
* زهری، محمد، المغازی النبویة، به کوشش سهیل زکار، دمشق، 1401هجری قمری / 1981هجری شمسی۔.
* زہری، محمد، المغازی النبویۃ، بہ کوشش سہیل زکار، دمشق، 1401ہجری قمری / 1981ہجری شمسی۔.
* الطبراني، سليمان بن أحمد، المعجم الكبير، تحقيق حمدي عبد المجيد السلفي، مطبعة الزهراء الحديثة، الموصل، العراق، الطبعة الثانية، 1984عیسوی۔
* الطبراني، سليمان بن أحمد، المعجم الكبير، تحقيق حمدي عبد المجيد السلفي، مطبعۃ الزہراء الحديثۃ، الموصل، العراق، الطبعۃ الثانيۃ، 1984عیسوی۔
* الطبرسي، احمد بن علي، الاحتجاج، تعليقات: السيد محمد باقر الخرسان، دار النعمان للطباعة، النجف الاشرف، 1386 هجری قمری / 1966عیسوی۔
* الطبرسي، احمد بن علي، الاحتجاج، تعليقات: السيد محمد باقر الخرسان، دار النعمان للطباعۃ، النجف الاشرف، 1386 ہجری قمری / 1966عیسوی۔
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تهران، ناصرخسرو، 1383 هجری شمسی۔
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصرخسرو، 1383 ہجری شمسی۔
* طبری، عمادالدین، بشارة المصطفی لشیعة المرتضی، (ترجمه فارسی: محمد فربودی)، انتشارات نهاوندی، چاپ اول۔ 1387 هجری شمسی۔
* طبری، عمادالدین، بشارۃ المصطفی لشیعۃ المرتضی، (ترجمہ فارسی: محمد فربودی)، انتشارات نہاوندی، چاپ اول۔ 1387 ہجری شمسی۔
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری۔
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری۔
* طبری، محمد بن جریر، تفسیر طبری۔
* طبری، محمد بن جریر، تفسیر طبری۔
* قمی، علی بن ابراهیم، تفسیر قمی، قم، دارالکتاب، 1363 هجری شمسی۔
* قمی، علی بن ابراہیم، تفسیر قمی، قم، دارالکتاب، 1363 ہجری شمسی۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری، تهران، دار الکتب السلامیه، چاپ سوم. 1367 هجری شمسی۔
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح: علی اکبر غفاری، تہران، دار الکتب السلامیہ، چاپ سوم. 1367 ہجری شمسی۔
* عروة بن زبیر، مغازی رسول الله، به کوشش محمد مصطفی اعظمی، ریاض، 1404هجری قمری/1981هجری شمسی۔
* عروۃ بن زبیر، مغازی رسول اللہ، بہ کوشش محمد مصطفی اعظمی، ریاض، 1404ہجری قمری/1981ہجری شمسی۔
* المفيد، الشيخ محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي، الارشاد في معرفة حجج الله علي العباد، مؤسسة ال البيت (ع) لتحقيق التراث، قم سنة 1413هجری قمری۔
* المفيد، الشيخ محمد بن محمد بن النعمان العكبري البغدادي، الارشاد في معرفۃ حجج اللہ علي العباد، مؤسسۃ ال البيت (ع) لتحقيق التراث، قم سنۃ 1413ہجری قمری۔
* واقدی، محمدبن عمر، کتاب المغازی، چاپ مارسدن جونز، لندن 1966 عیسوی، چاپ افست قاهره، بی‌تا۔
* واقدی، محمدبن عمر، کتاب المغازی، چاپ مارسدن جونز، لندن 1966 عیسوی، چاپ افست قاہرہ، بی‌تا۔
* حموی، یاقوت، معجم البلدان.
* حموی، یاقوت، معجم البلدان.
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}
سطر 135: سطر 135:


==بیرونی روابط==
==بیرونی روابط==
* مضمون کا ماخذ: [http://www.cgie.org.ir/fa/publication/entryview/3967 دائرة المعارف بزرگ اسلامی]
* مضمون کا ماخذ: [http://www.cgie.org.ir/fa/publication/entryview/3967 دائرۃ المعارف بزرگ اسلامی]
<br/>
<br/>
{| border="2" align="center" width="60%"
{| border="2" align="center" width="60%"
سطر 149: سطر 149:




[[fa:غزوه احد]]
[[fa:غزوۃ احد]]
[[ar:غزوة أحد]]
[[ar:غزوة أحد]]
[[en:Battle of Uhud]]
[[en:Battle of Uhud]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم