مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 225: سطر 225:
*[[عبد العزیز بن مہتدی]] اور [[حسن بن علی بن یقطین]] نے حضرت [[امام رضا]] ؑ سے کہا : میرے لئے آپ تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ دینی مسائل میں مجھے جس چیز کی ضرورت ہو کیا میں اسے [[یونس بن عبد الرحمن سے پوچھ سکتا ہوں ۔امام نے جواب دیا : ہاں ۔
*[[عبد العزیز بن مہتدی]] اور [[حسن بن علی بن یقطین]] نے حضرت [[امام رضا]] ؑ سے کہا : میرے لئے آپ تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے ۔ دینی مسائل میں مجھے جس چیز کی ضرورت ہو کیا میں اسے [[یونس بن عبد الرحمن سے پوچھ سکتا ہوں ۔امام نے جواب دیا : ہاں ۔


*[[علی بن مسیب نے حضرت [[امام رضا]] سے عرض کیا : میرا گھر یہاں سے دور ہے۔ میرے لئے ہر وقت آپ تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے میں دین کس سے لوں ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا :[[زکریا بن آدم]] قمی سے پوچھو اس کا دین اور دنیا دونوں محفوظ ہیں ۔
*[[علی بن مسیب]] نے حضرت [[امام رضا]] سے عرض کیا : میرا گھر یہاں سے دور ہے۔ میرے لئے ہر وقت آپ تک رسائی حاصل کرنا ممکن نہیں ہے میں دین کس سے لوں ؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا :[[زکریا بن آدم]] قمی سے پوچھو اس کا دین اور دنیا دونوں محفوظ ہیں ۔


*[[اسحاق بن یعقوب کہتے ہیں میرے کہنے پر [[محمد بن عثمان عمری]] نے خط کے ذریعے امام سے سوالات پوچھیں تو [[امام زمانہ]] کی جانب سے [[توقیع]] آئی جس میں یہ جملے بھی مذکور تھے :نئے ہونے والے واقعات میں تم ہماری روایات نقل کرنے والوں کی طرف رجوع کرو۔<ref>وسائل الشیعہ،حر عاملی،ابواب صفات قاضی باب 11۔</ref>
*[[اسحاق بن یعقوب]] کہتے ہیں میرے کہنے پر [[محمد بن عثمان عمری]] نے خط کے ذریعے امام سے سوالات پوچھیں تو [[امام زمانہ]] کی جانب سے [[توقیع]] آئی جس میں یہ جملے بھی مذکور تھے :نئے ہونے والے واقعات میں تم ہماری روایات نقل کرنے والوں کی طرف رجوع کرو۔<ref>وسائل الشیعہ،حر عاملی،ابواب صفات قاضی باب 11۔</ref>
'''دوسرا گروہ''' :ایسی روایات کا ہے جن میں [[آئمہ]] نے اپنے اصحاب کو واضح طور فتوی دینے کا حکم دیا ہے جیسے :
'''دوسرا گروہ''' :ایسی روایات کا ہے جن میں [[آئمہ]] نے اپنے اصحاب کو واضح طور فتوی دینے کا حکم دیا ہے جیسے :
امام نے [[ابان بن تغلب]] کو کہا : تم مدینے کی مسجد میں بیٹھو اور لوگوں کیلئے فتوی دو کیونکہ  میں اپنے شیعوں میں تمہارے جیسے شیعہ دیکھنے کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہوں۔<ref>رجال نجاشی ،نجاشی ،ص10۔</ref>
امام نے [[ابان بن تغلب]] کو کہا : تم مدینے کی مسجد میں بیٹھو اور لوگوں کیلئے فتوی دو کیونکہ  میں اپنے شیعوں میں تمہارے جیسے شیعہ دیکھنے کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہوں۔<ref>رجال نجاشی ،نجاشی ،ص10۔</ref>
سطر 234: سطر 234:
فتوے کی حجیت پر دلالت کرنے میں ان دونوں گروہوں کی روایات کی دلالت میں کوئی مشکل نہیں کیونکہ اگر فتوے پر عمل کرنا واجب نہ تو [[امام]] کا لوگوں کو ان کی رجوع کرنے اور فتوی دینے کا حکم دینا ایک لغو کام ہو گا ۔
فتوے کی حجیت پر دلالت کرنے میں ان دونوں گروہوں کی روایات کی دلالت میں کوئی مشکل نہیں کیونکہ اگر فتوے پر عمل کرنا واجب نہ تو [[امام]] کا لوگوں کو ان کی رجوع کرنے اور فتوی دینے کا حکم دینا ایک لغو کام ہو گا ۔


'''تیسرا گروہ''': ایسی روایات کا ہے جن میں علم کے بغیر فتوی دینے اور [[قیاس ،[[استحسان]] وغیرہ کے ذریعے قضاوت کرنے سے منع کیا گیا ہے ایسی روایات کی کثیر تعداد موجود ہے ۔ گویا [[آئمہ طاہرین]] کی یہ روایات ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق فتوی دینے کے جواز کو بیان کرتی ہیں۔
'''تیسرا گروہ''': ایسی روایات کا ہے جن میں علم کے بغیر فتوی دینے اور [[قیاس]] ،[[استحسان]] وغیرہ کے ذریعے قضاوت کرنے سے منع کیا گیا ہے ایسی روایات کی کثیر تعداد موجود ہے ۔ گویا [[آئمہ طاہرین]] کی یہ روایات ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق فتوی دینے کے جواز کو بیان کرتی ہیں۔


====[[سیرت عقلاء]]====
====[[سیرت عقلاء]]====
گمنام صارف