مندرجات کا رخ کریں

"شمر بن ذی الجوشن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 13: سطر 13:


==نظریاتی تبدیلی==
==نظریاتی تبدیلی==
شمر بن ذی الجوشن ابتدا میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کے اصحاب میں سے تھا۔ اس نے [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا ساتھ دیا اور (شامی فوج کے) "ادہم بن مُحرِز باہِلی" کے ساتھ لڑتے ہوا اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا<ref> نصربن مزاحم، وقعہ صفین، ص267ـ268۔طبری، طبری، تاریخ طبری، ج5، ص28۔</ref> لیکن بعدازاں اس نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے روگردانی کی اور آپ(ع) اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔
شمر بن ذی الجوشن ابتدا میں امیرالمؤمنین(ع) کے اصحاب میں سے تھا۔ اس نے [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا ساتھ دیا اور (شامی فوج کے) "ادہم بن مُحرِز باہِلی" کے ساتھ لڑتے ہوا اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا<ref> نصربن مزاحم، وقعہ صفین، ص267ـ268۔طبری، طبری، تاریخ طبری، ج5، ص28۔</ref> لیکن بعدازاں اس نے علی(ع) سے روگردانی کی اور آپ(ع) اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔


سنہ 51ہجری قمری میں [[صحابہ|صحابی]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]] کی گرفتاری کے وقت شمر ان افراد میں سے تھا جنہوں نے [[زیاد بن ابیہ]] کے پاس جھوٹی گواہی دی کہ "حجر مرتد ہوچکے ہیں اور انھوں نے شہر کے امن و امان کو غارت کیا ہے!"۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص269ـ270۔</ref> وہ [[کربلا]] میں بھی [[امام حسین]](ع) کے قاتلین اور آپ(ع) کی شہادت کے عاملین اور مسببین میں سے تھا۔
سنہ 51ہجری قمری میں [[صحابہ|صحابی]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]] کی گرفتاری کے وقت شمر ان افراد میں سے تھا جنہوں نے [[زیاد بن ابیہ]] کے پاس جھوٹی گواہی دی کہ "حجر مرتد ہوچکے ہیں اور انھوں نے شہر کے امن و امان کو غارت کیا ہے!"۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص269ـ270۔</ref> وہ [[کربلا]] میں بھی [[امام حسین]](ع) کے قاتلین اور آپ(ع) کی شہادت کے عاملین اور مسببین میں سے تھا۔
سطر 20: سطر 20:
[[مسلم بن عقیل]] نے سنہ 60 ہجری قمری میں [[کوفہ]] میں قیام کیا تو شمر ان افراد میں سے تھا جسے [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے  مسلم کے حامیوں کو منتشر کرنے کا حکم ملا تھا۔ اس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر مسلم پر فتنہ انگیزی کا الزام لگایا اور عوام کو سپاہ [[شام]] سے خوفزدہ کیا۔<ref> ابومخنف، وقعۃ الطف، ص123ـ124۔</ref>
[[مسلم بن عقیل]] نے سنہ 60 ہجری قمری میں [[کوفہ]] میں قیام کیا تو شمر ان افراد میں سے تھا جسے [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے  مسلم کے حامیوں کو منتشر کرنے کا حکم ملا تھا۔ اس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر مسلم پر فتنہ انگیزی کا الزام لگایا اور عوام کو سپاہ [[شام]] سے خوفزدہ کیا۔<ref> ابومخنف، وقعۃ الطف، ص123ـ124۔</ref>


جب [[امام حسین]](ع) [[کربلا]] پہنچے تو لشکر [[کوفہ]] کا امیر [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] جنگ اور خونریزی سے بچنے کی کوشش کررہا تھا اور وہ پرامن راہ حل کے در پے تھا<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص87ـ88۔</ref> لیکن شمر نے [[ابن زیاد]] کو ـ جو بظاہر [[عمر بن سعد]] کی روش کا حامی نظر آرہا تھا ـ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابومخنف، وقعة الطف، ص187ـ188۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص482۔</ref>
جب [[امام حسین]](ع) [[کربلا]] پہنچے تو لشکر [[کوفہ]] کا امیر عمر بن سعد جنگ اور خونریزی سے بچنے کی کوشش کررہا تھا اور وہ پرامن راہ حل کے در پے تھا<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص87ـ88۔</ref> لیکن شمر نے [[ابن زیاد]] کو ـ جو بظاہر [[عمر بن سعد]] کی روش کا حامی نظر آرہا تھا ـ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابومخنف، وقعة الطف، ص187ـ188۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص482۔</ref>


[[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کی [[روز تاسوعا|نویں تاریخ]] کی شام کو شمر 4000 افراد کا لشکر اور [[عمر بن سعد]] کے لئے [[ابن زیاد]] کا دھمکی آمیز خط لے کر [[کربلا]] پہنچا۔ [[ابن سعد]] نے خط رکھ کر شمر سے کہا: "تو نے اس کام کو تباہ کیا جس میں خیر و صلاح کی امید تھی"۔ اس کے باوجود عمر سعد نے [[ابن زیاد]] کا یہ حکم مان لیا کہ یا تو امام حسین(ع) سے [[بیعت]] لے یا پھر ان کے ساتھ جنگ کرے<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص414ـ415۔</ref> اور شمر اس کی سپاہ کا امیر بن گیا۔ شمر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس بن علی]](ع) اور ان کے تین بھائیوں کی والدہ ماجدہ [[ام البنین(س)]] کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھا چنانچہ اس نے اپنی قبائلی ریت اور جاہلی رشتوں کو زندہ کرنے [یا جاہلی انداز سے رشتوں کو بروئے کار لانے] کے لئے [[روز تاسوعا]] بوقت عصر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس]](ع) اور ان کے بھائیوں کو "بھانجوں" کے عنوان سے بلایا تاکہ ان کے لئے [[ابن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کرے لیکن انھوں نے اس کی درخواست مسترد کردی اور [[امام حسین]](ع) کا ساتھ چھوڑنے سے انکار کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483ـ484۔</ref>۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89۔</ref>
[[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کی [[روز تاسوعا|نویں تاریخ]] کی شام کو شمر 4000 افراد کا لشکر اور [[عمر بن سعد]] کے لئے [[ابن زیاد]] کا دھمکی آمیز خط لے کر [[کربلا]] پہنچا۔ ابن سعد نے خط رکھ کر شمر سے کہا: "تو نے اس کام کو تباہ کیا جس میں خیر و صلاح کی امید تھی"۔ اس کے باوجود عمر سعد نے [[ابن زیاد]] کا یہ حکم مان لیا کہ یا تو امام حسین(ع) سے [[بیعت]] لے یا پھر ان کے ساتھ جنگ کرے<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص414ـ415۔</ref> اور شمر اس کی سپاہ کا امیر بن گیا۔ شمر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس بن علی]](ع) اور ان کے تین بھائیوں کی والدہ ماجدہ [[ام البنین(س)]] کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھا چنانچہ اس نے اپنی قبائلی ریت اور جاہلی رشتوں کو زندہ کرنے [یا جاہلی انداز سے رشتوں کو بروئے کار لانے] کے لئے [[روز تاسوعا]] بوقت عصر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس]](ع) اور ان کے بھائیوں کو "بھانجوں" کے عنوان سے بلایا تاکہ ان کے لئے [[ابن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کرے لیکن انھوں نے اس کی درخواست مسترد کردی اور [[امام حسین]](ع) کا ساتھ چھوڑنے سے انکار کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483ـ484۔</ref>۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89۔</ref>


===روز عاشورا===
===روز عاشورا===
سطر 40: سطر 40:


===قاتل امام حسین(ع)===
===قاتل امام حسین(ع)===
شمر نے تیراندازوں کو حکم دیا کہ [[امام حسین]](ع) کے جسم مبارک کو نشانہ بنائیں<ref>الارشاد، شیخ مفید، ج2، ص111ـ112۔</ref> اور بعدازاں سب نے اس کے حکم پر [[امام حسین]](ع) پر حملہ کیا اور [[سنان بن انس]] اور [[زرعہ بن شریک|زُرْعَۃ بن شریک]] نے امام(ع) کے جسم پر وار کئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص500۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص453۔</ref>۔<ref>مفید، الارشاد، ج2، ص112۔</ref>
شمر نے تیراندازوں کو حکم دیا کہ [[امام حسین]](ع) کے جسم مبارک کو نشانہ بنائیں<ref>الارشاد، شیخ مفید، ج2، ص111ـ112۔</ref> اور بعدازاں سب نے اس کے حکم پر امام حسین(ع) پر حملہ کیا اور [[سنان بن انس]] اور [[زرعہ بن شریک|زُرْعَۃ بن شریک]] نے امام(ع) کے جسم پر وار کئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص500۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص453۔</ref>۔<ref>مفید، الارشاد، ج2، ص112۔</ref>


[[امام حسین]](ع) کے قاتل اور آپ(ع) کا سر مبارک تن سے جدا کرنے والے شخص کے بارے میں روایات مختلف ہیں جن میں سے بعض روایات کا اشارہ شمر کی طرف ہے۔ "واقدی" کا کہنا ہے کہ شمر نے [[امام حسین]](ع) کو قتل کیا اور اپنے گھوڑے کے ذریعے آپ (ع) کے جسم مبارک کو پامال کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص512۔</ref>۔<ref>ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص119۔</ref> بعض روایات میں منقول ہے کہ شمر آپ(ع) کے سینہ مبارک پر بیٹھ گیا اور آپ(ع) کا سر مبارک قفا (=پشت گردن) سے جدا کیا۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج2، ص41ـ42۔</ref>۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2 ص112۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص500ـ501۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص453۔</ref>
[[امام حسین]](ع) کے قاتل اور آپ(ع) کا سر مبارک تن سے جدا کرنے والے شخص کے بارے میں روایات مختلف ہیں جن میں سے بعض روایات کا اشارہ شمر کی طرف ہے۔ "واقدی" کا کہنا ہے کہ شمر نے [[امام حسین]](ع) کو قتل کیا اور اپنے گھوڑے کے ذریعے آپ (ع) کے جسم مبارک کو پامال کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص512۔</ref>۔<ref>ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص119۔</ref> بعض روایات میں منقول ہے کہ شمر آپ(ع) کے سینہ مبارک پر بیٹھ گیا اور آپ(ع) کا سر مبارک قفا (=پشت گردن) سے جدا کیا۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین، ج2، ص41ـ42۔</ref>۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2 ص112۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص500ـ501۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص453۔</ref>
گمنام صارف