مندرجات کا رخ کریں

"شمر بن ذی الجوشن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
[[زیارت عاشورا]] میں شمر کا تذکرہ [[لعن]] و نفرین کے ساتھ ہوا ہے۔ اس کو [[مختار ثقفی]] کے مقابلے میں شکست ہوئی اور اس کا سر تن سے جدا ہوا۔
[[زیارت عاشورا]] میں شمر کا تذکرہ [[لعن]] و نفرین کے ساتھ ہوا ہے۔ اس کو [[مختار ثقفی]] کے مقابلے میں شکست ہوئی اور اس کا سر تن سے جدا ہوا۔


==شمر کا نسب==
==نسب==
شَمِر بن ذی الجَوْشَن، کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤساء میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا<ref>ابن عبدربّه، العقد الفرید، ج3، ص318ـ320۔</ref> اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص186۔</ref> اور کلابی<ref>انساب الاشراف، بلاذری، ج2، ص482۔</ref> جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔<ref>ابومخنف، ص124۔</ref>۔<ref>نیز پاورقی حاشیہ نمبر 3۔</ref> شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
شَمِر بن ذی الجَوْشَن، کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤساء میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا<ref>ابن عبدربّه، العقد الفرید، ج3، ص318ـ320۔</ref> اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص186۔</ref> اور کلابی<ref>انساب الاشراف، بلاذری، ج2، ص482۔</ref> جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔<ref>ابومخنف، ص124۔</ref>۔<ref>نیز پاورقی حاشیہ نمبر 3۔</ref> شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔


سطر 12: سطر 12:
شمر کی ماں کا تذکرہ پلیدی کے وصف کے ساتھ ہوا ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے وقت گناہ کا ارتکاب کرگئی اور شمر اسی ناجائز تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ [[امام حسین]](ع) نے بھی [[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] کے دوران شمر کو "بکری چرانے والی عورت کا بیٹا" کہہ کر پکارا تھا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص487۔</ref>۔<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص96۔</ref>
شمر کی ماں کا تذکرہ پلیدی کے وصف کے ساتھ ہوا ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے وقت گناہ کا ارتکاب کرگئی اور شمر اسی ناجائز تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ [[امام حسین]](ع) نے بھی [[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] کے دوران شمر کو "بکری چرانے والی عورت کا بیٹا" کہہ کر پکارا تھا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص487۔</ref>۔<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص96۔</ref>


==شمر کی اعتقادی تبدیلی==
==نظریاتی تبدیلی==
شمر بن ذی الجوشن، ابتداء میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کے اصحاب میں سے تھا۔ اس نے [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا ساتھ دیا اور (شامی فوج کے) "ادہم بن مُحرِز باہِلی" کے ساتھ لڑتے ہوا اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا<ref> نصربن مزاحم، وقعة صفین، ص267ـ268۔</ref>۔<ref>طبری، طبری، تاریخ طبری، ج5، ص28۔</ref> لیکن بعدازاں اس نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے روگردانی کی اور آپ(ع) اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔
شمر بن ذی الجوشن، ابتداء میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کے اصحاب میں سے تھا۔ اس نے [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا ساتھ دیا اور (شامی فوج کے) "ادہم بن مُحرِز باہِلی" کے ساتھ لڑتے ہوا اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا<ref> نصربن مزاحم، وقعة صفین، ص267ـ268۔</ref>۔<ref>طبری، طبری، تاریخ طبری، ج5، ص28۔</ref> لیکن بعدازاں اس نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے روگردانی کی اور آپ(ع) اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔


سنہ 51ہجری قمری میں [[صحابہ|صحابی]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]] کی گرفتاری وقت شمر ان افراد میں سے تھا جنہوں نے [[زیاد بن ابیہ]] کے پاس جھوٹی گواہی دی کہ "حجر مرتد ہوچکے ہیں اور انھوں نے شہر کے امن و امان کو غارت کیا ہے!"۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص269ـ270۔</ref> وہ [[کربلا]] میں بھی [[امام حسین]](ع) کے قاتلین اور آپ(ع) کی شہادت کے عاملین اور مسببنی میں سے تھا۔
سنہ 51ہجری قمری میں [[صحابہ|صحابی]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]] کی گرفتاری وقت شمر ان افراد میں سے تھا جنہوں نے [[زیاد بن ابیہ]] کے پاس جھوٹی گواہی دی کہ "حجر مرتد ہوچکے ہیں اور انھوں نے شہر کے امن و امان کو غارت کیا ہے!"۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص269ـ270۔</ref> وہ [[کربلا]] میں بھی [[امام حسین]](ع) کے قاتلین اور آپ(ع) کی شہادت کے عاملین اور مسببنی میں سے تھا۔


==واقعۂ کربلا میں شمر کا کردار==
==واقعۂ کربلا میں کردار==
[[مسلم بن عقیل]] نے سنہ 60 ہجری قمری میں [[کوفہ]] میں قیام کیا تو شمر ان افراد میں سے تھے جس کو [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے حکم ملا تھا کہ مسلم کے حامیوں کو منتشر کردیں۔ اس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر مسلم پر فتنہ انگیزی کا الزام لگایا اور عوام کو سپاہ [[شام]] سے خوفزدہ کیا۔<ref> ابومخنف، وقعة الطف، ص123ـ124۔</ref>
[[مسلم بن عقیل]] نے سنہ 60 ہجری قمری میں [[کوفہ]] میں قیام کیا تو شمر ان افراد میں سے تھے جس کو [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے حکم ملا تھا کہ مسلم کے حامیوں کو منتشر کردیں۔ اس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر مسلم پر فتنہ انگیزی کا الزام لگایا اور عوام کو سپاہ [[شام]] سے خوفزدہ کیا۔<ref> ابومخنف، وقعة الطف، ص123ـ124۔</ref>


سطر 39: سطر 39:
ایک بار عصر [[روز عاشورا|عاشورا]] کے وقت [[امام حسین]](ع) کی شہادت سے قبل، شمر نے امام(ع) کے خیموں پر حملہ کرنا چاہا جہاں امام(ع) کا خاندان تھا۔ وہ خیموں اور ان میں موجودہ سازوسامان کو لوٹنا چاہتا تھا لیکن امام(ع) نے اس کو خبردار کیا اور وہ واپس چلا گیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص499۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص450۔</ref>۔<ref>ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص118۔</ref>
ایک بار عصر [[روز عاشورا|عاشورا]] کے وقت [[امام حسین]](ع) کی شہادت سے قبل، شمر نے امام(ع) کے خیموں پر حملہ کرنا چاہا جہاں امام(ع) کا خاندان تھا۔ وہ خیموں اور ان میں موجودہ سازوسامان کو لوٹنا چاہتا تھا لیکن امام(ع) نے اس کو خبردار کیا اور وہ واپس چلا گیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص499۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص450۔</ref>۔<ref>ابوالفرج اصفهانی، مقاتل الطالبیین، ص118۔</ref>


===شمر، قاتل امام حسین(ع)===
===قاتل امام حسین(ع)===
شمر نے تیراندازوں کو حکم دیا کہ [[امام حسین]](ع) کے جسم مبارک کو نشانہ بنائیں<ref>الارشاد، شیخ مفید، ج2، ص111ـ112۔</ref> اور بعدازاں سب نے اس کے حکم پر [[امام حسین]](ع) پر حملہ کیا اور [[سنان بن انس]] اور [[زرعہ بن شریک|زُرْعَۃ بن شریک]] نے امام(ع) کے جسم پر وار کئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص500۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص453۔</ref>۔<ref>مفید، الارشاد، ج2، ص112۔</ref>
شمر نے تیراندازوں کو حکم دیا کہ [[امام حسین]](ع) کے جسم مبارک کو نشانہ بنائیں<ref>الارشاد، شیخ مفید، ج2، ص111ـ112۔</ref> اور بعدازاں سب نے اس کے حکم پر [[امام حسین]](ع) پر حملہ کیا اور [[سنان بن انس]] اور [[زرعہ بن شریک|زُرْعَۃ بن شریک]] نے امام(ع) کے جسم پر وار کئے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص500۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص453۔</ref>۔<ref>مفید، الارشاد، ج2، ص112۔</ref>


سطر 48: سطر 48:
شمر ان مہم جو افراد میں سے تھا جو واقعات و حوادث میں اپنے ذاتی مفاد کے درپے ہوتا تھا اور اس تک پہنچنے کے لئے کسی بھی عمل سے اجتناب نہیں کرتا تھا۔ وہ ابرص (=برص زدہ) اور کریہ المنظر شخص تھا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج6، ص53۔</ref>۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص190۔</ref> [[امام حسین علیہ السلام]] نے [[عاشورا]] کے روز شمر سے مخاطب ہوکر فرمایا: "[[رسول اللہ|رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے سچ فرمایا کہ گویا میں دیکھتا ہوں کہ ایک سیاہ و سفید کتا میرے [[اہل بیت]] کا خون پی رہا ہے"۔ [[زیارت عاشورا]] میں شمر کا تذکرہ لعن و نفرین کے ساتھ ہوا ہے۔<ref>ابن قولویه، کامل الزیارات، ص329۔</ref>
شمر ان مہم جو افراد میں سے تھا جو واقعات و حوادث میں اپنے ذاتی مفاد کے درپے ہوتا تھا اور اس تک پہنچنے کے لئے کسی بھی عمل سے اجتناب نہیں کرتا تھا۔ وہ ابرص (=برص زدہ) اور کریہ المنظر شخص تھا۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج6، ص53۔</ref>۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص190۔</ref> [[امام حسین علیہ السلام]] نے [[عاشورا]] کے روز شمر سے مخاطب ہوکر فرمایا: "[[رسول اللہ|رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے سچ فرمایا کہ گویا میں دیکھتا ہوں کہ ایک سیاہ و سفید کتا میرے [[اہل بیت]] کا خون پی رہا ہے"۔ [[زیارت عاشورا]] میں شمر کا تذکرہ لعن و نفرین کے ساتھ ہوا ہے۔<ref>ابن قولویه، کامل الزیارات، ص329۔</ref>


===عاشورا کے بعد کے واقعات===
===عاشورا کے بعد===
11 [[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری کو [[عمر بن سعد]] نے حکم دیا کہ 72 [[شہدائے کربلا]] کے سر جدا کئے جائیں اور شمر اور کئی دیگر افراد انہیں [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[ابن زیاد]] کے پاس لے جائیں<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص503۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص456۔</ref> جن قبائل نے [[کربلا]] کی جنگ میں شرکت کی تھی انھوں نے [[ابن زیاد]] کی قربت حاصل کرنے کے لئے شہداء کے سروں کو آپس میں بانٹ لیا۔ شمر کی سرکردگی میں قبیلۂ ہوازن، 20 سر<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص504۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص468۔</ref> اور [[سید بن طاؤس]] کے بقول<ref>ابن طاؤس، اللهوف فی قتلی الطفوف، ص62ـ63۔</ref> 12 سر ابن زیاد کے پاس لے گیا۔ کہا گیا ہے کہ شمر شہداء کے سروں کے حامل افراد کو [[عمر بن سعد]] کے آگے آگے حرکت دیتا تھا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص260۔</ref>
11 [[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری کو [[عمر بن سعد]] نے حکم دیا کہ 72 [[شہدائے کربلا]] کے سر جدا کئے جائیں اور شمر اور کئی دیگر افراد انہیں [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[ابن زیاد]] کے پاس لے جائیں<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص503۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص456۔</ref> جن قبائل نے [[کربلا]] کی جنگ میں شرکت کی تھی انھوں نے [[ابن زیاد]] کی قربت حاصل کرنے کے لئے شہداء کے سروں کو آپس میں بانٹ لیا۔ شمر کی سرکردگی میں قبیلۂ ہوازن، 20 سر<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص504۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص468۔</ref> اور [[سید بن طاؤس]] کے بقول<ref>ابن طاؤس، اللهوف فی قتلی الطفوف، ص62ـ63۔</ref> 12 سر ابن زیاد کے پاس لے گیا۔ کہا گیا ہے کہ شمر شہداء کے سروں کے حامل افراد کو [[عمر بن سعد]] کے آگے آگے حرکت دیتا تھا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص260۔</ref>


سطر 55: سطر 55:
[[اہل بیت علیہم السلام]] کی [[مدینہ]] واپسی کے بعد شمر کی سرکاری ذمہ داری بھی ختم ہوئی اور وہ [[کوفہ]] واپس آیا۔ مروی ہے کہ وہ [[نماز]] پڑھتا تھا اور اللہ سے مغفرت کی التجا کرتا تھا اور قتل [[امام حسین]](ع) میں شرکت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہتا تھا کہ اس نے امیروں کے حکم کی تعمیل کی ہے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص189۔</ref>۔<ref>ذهبی، میزان الاعتدال، ج2، ص280۔</ref>
[[اہل بیت علیہم السلام]] کی [[مدینہ]] واپسی کے بعد شمر کی سرکاری ذمہ داری بھی ختم ہوئی اور وہ [[کوفہ]] واپس آیا۔ مروی ہے کہ وہ [[نماز]] پڑھتا تھا اور اللہ سے مغفرت کی التجا کرتا تھا اور قتل [[امام حسین]](ع) میں شرکت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہتا تھا کہ اس نے امیروں کے حکم کی تعمیل کی ہے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص189۔</ref>۔<ref>ذهبی، میزان الاعتدال، ج2، ص280۔</ref>


==شمر کا انجام==
== انجام کار==
[[مختار ثقفی]] نے سنہ 66 ہجری قمری میں قیام کیا تو شمر نے ان کے خلاف ہونے والی جنگ میں شرکت کی لیکن مختار شمر سمیت اموی امراء کو [[کوفہ]] کے محلے "جَبّانۃُ السَبیع" میں ہونے والی جنگ میں شکست دی<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج6، ص58ـ59۔</ref>۔<ref>طبری، ج6، ص18، 29۔</ref> اور شمر [[کوفہ]] سے فرار ہوکر چلا گیا۔ [[مختار ثقفی]] نے کچھ افراد کو اپنے غلام (زِربی) کے ہمراہ اس کو تعاقب میں روانہ کیا۔ شمر نے مختار کے غلام کو قتل کیا<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج6، ص65۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج6، ص52۔</ref> اور "ساتیدَما" نامی گاؤں کی طرف بھاگ نکلا اور وہاں سے (شوش اور گاؤں صیمرہ کے درمیان واقع) "کلتانیہ" نامی گاؤں کی طرف چلا گیا<ref>طبری، تاریخ طبری، ج6، ص52 </ref> اور ایک خط [[مصعب بن زبیر|مُصعَب بن زبیر]] کے لئے بھجوایا جو مختار کے خلاف جنگ کے لئے تیار تھا لیکن مختار کے کچھ سپاہیوں نے شمر کو گھیر لیا جبکہ اس کے دوسرے ساتھی بھاگ چکے تھے۔ انھوں نے شمر کو ہلاک کردیا اور اس کا سر قلم کرکے مختار کے لئے [[کوفہ]] بھجوایا اور اس کا بدن کتوں کے سامنے ڈال دیا<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج6، ص65ـ66۔</ref> مختار نے بھی شمر کا سر [[محمد بن حنفیہ]] کے پاس [[مدینہ]] بھجوایا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص305۔</ref>
[[مختار ثقفی]] نے سنہ 66 ہجری قمری میں قیام کیا تو شمر نے ان کے خلاف ہونے والی جنگ میں شرکت کی لیکن مختار شمر سمیت اموی امراء کو [[کوفہ]] کے محلے "جَبّانۃُ السَبیع" میں ہونے والی جنگ میں شکست دی<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج6، ص58ـ59۔</ref>۔<ref>طبری، ج6، ص18، 29۔</ref> اور شمر [[کوفہ]] سے فرار ہوکر چلا گیا۔ [[مختار ثقفی]] نے کچھ افراد کو اپنے غلام (زِربی) کے ہمراہ اس کو تعاقب میں روانہ کیا۔ شمر نے مختار کے غلام کو قتل کیا<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج6، ص65۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج6، ص52۔</ref> اور "ساتیدَما" نامی گاؤں کی طرف بھاگ نکلا اور وہاں سے (شوش اور گاؤں صیمرہ کے درمیان واقع) "کلتانیہ" نامی گاؤں کی طرف چلا گیا<ref>طبری، تاریخ طبری، ج6، ص52 </ref> اور ایک خط [[مصعب بن زبیر|مُصعَب بن زبیر]] کے لئے بھجوایا جو مختار کے خلاف جنگ کے لئے تیار تھا لیکن مختار کے کچھ سپاہیوں نے شمر کو گھیر لیا جبکہ اس کے دوسرے ساتھی بھاگ چکے تھے۔ انھوں نے شمر کو ہلاک کردیا اور اس کا سر قلم کرکے مختار کے لئے [[کوفہ]] بھجوایا اور اس کا بدن کتوں کے سامنے ڈال دیا<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج6، ص65ـ66۔</ref> مختار نے بھی شمر کا سر [[محمد بن حنفیہ]] کے پاس [[مدینہ]] بھجوایا۔<ref>دینوری، الاخبار الطوال، ص305۔</ref>


==اہل سنت کے ہاں شمر کی منزلت==
==اہل سنت کے ہاں منزلت==
شمر نے اپنے باپ سے روایت کی ہے اور ابو اسحق سبیعی نے شمر سے روایت کی ہے جبکہ [[اہل سنت]] کے منابع م مآخذ میں شمر کا تذکرہ مذمت کے ساتھ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ [[امام حسین]](ع) کے قاتلوں میں سے تھا اور وہ نقل [[حدیث]] کی اہلیت نہیں رکھتا۔<ref>ذهبی، میزان الاعتدال، ج2، ص280۔</ref> شمر کی اولاد سے "صُمَیل بن حاتم بن شمر"، کو اندلس میں ایک عہدہ ملا تھا۔<ref>جمهرة انساب العرب، ابن حزم، ص287۔</ref>
شمر نے اپنے باپ سے روایت کی ہے اور ابو اسحق سبیعی نے شمر سے روایت کی ہے جبکہ [[اہل سنت]] کے منابع م مآخذ میں شمر کا تذکرہ مذمت کے ساتھ کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ وہ [[امام حسین]](ع) کے قاتلوں میں سے تھا اور وہ نقل [[حدیث]] کی اہلیت نہیں رکھتا۔<ref>ذهبی، میزان الاعتدال، ج2، ص280۔</ref> شمر کی اولاد سے "صُمَیل بن حاتم بن شمر"، کو اندلس میں ایک عہدہ ملا تھا۔<ref>جمهرة انساب العرب، ابن حزم، ص287۔</ref>


سطر 95: سطر 95:


==بیرونی ربط==
==بیرونی ربط==
* مضمون کا ماخذ: [http://lib.eshia.ir/23019/1/5492/ دانشنامہ جهان اسلام]
* مضمون کا ماخذ: [http://lib.eshia.ir/23019/1/5492/ دانشنامہ جہان اسلام]
{{المیۂ کربلا}}
{{المیۂ کربلا}}
{{اصحاب امام علی}}
{{اصحاب امام علی}}
گمنام صارف