مندرجات کا رخ کریں

"شمر بن ذی الجوشن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''شَمِر بن ذی الجَوْشَن''' تابعین اور [[قبیلۂ ہوازن]] کے رؤساء میں سے تھا۔شروع میں اصحاب [[امیرالمؤمنین]](ع) میں شامل تھا لیکن بعد میں [[امام علی علیہ السلام|امام(ع)]] اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔ اس کا باپ [[فتح مکہ]] کے بعد مسلمان ہوا اور اس کی ماں بدنام عورتوں میں سے تھی۔
'''شَمِر بن ذی الجَوْشَن''' تابعین اور [[قبیلۂ ہوازن]] کے رؤساء میں سے تھا۔شروع میں اصحاب [[امیرالمؤمنین]](ع) میں شامل تھا لیکن بعد میں [[امام علی علیہ السلام|امام(ع)]] اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔ اس کا باپ [[فتح مکہ]] کے بعد مسلمان ہوا اور اس کی ماں بدنام عورتوں میں سے تھی۔


[[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] میں اس کا کردار نمایاں رہا جیسے اسی نے [[مسلم بن عقیل]] کی [[شہادت]] کے اسباب فراہم کرنا۔ [[روز عاشورا]] جنگ کی آگ بھڑکانا، [[عمر سعد]] کے میسرے کا امیر تھا، [[امام حسین]](ع) کو اسی نے [[شہید]] کیا، خیام پر حملہ کیا، [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجاد(ع)]] کو شہید کرنے کی کوشش کی...
[[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] میں اس کا کردار نمایاں رہا جیسے [[مسلم بن عقیل]] کی [[شہادت]] کے اسباب فراہم کرنا۔ [[روز عاشورا]] جنگ کی آگ بھڑکانا، [[عمر سعد]] کے میسرے کا امیر ہونا، [[امام حسین]](ع) کو [[شہید]] کرنا، خیام پر حملہ کرنا، [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجاد(ع)]] کو [[شہید]] کرنے کی کوشش کی کوشش کرنا،.....۔


[[زیارت عاشورا]] میں شمر کا تذکرہ [[لعن]] و نفرین کے ساتھ ہوا ہے۔ اس کو [[مختار ثقفی]] کے مقابلے میں شکست ہوئی اور اس کا سر تن سے جدا ہوا۔
[[زیارت عاشورا]] میں شمر کا تذکرہ [[لعن]] و نفرین کے ساتھ ہوا ہے۔ اسے [[مختار ثقفی]] کے مقابلے میں شکست ہوئی اور اس کا سر تن سے جدا ہوا۔


==نسب==
==نسب==
شَمِر بن ذی الجَوْشَن، کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤساء میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا<ref>ابن عبدربّه، العقد الفرید، ج3، ص318ـ320۔</ref> اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص186۔</ref> اور کلابی<ref>انساب الاشراف، بلاذری، ج2، ص482۔</ref> جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔<ref>ابومخنف، ص124۔</ref>۔<ref>نیز پاورقی حاشیہ نمبر 3۔</ref> شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
شَمِر بن ذی الجَوْشَن کی کنیت "ابو سابغہ" تھی۔ تابعین میں سے تھا اور قبیلہ ہوازن کی شاخ بنو عامر بن صعصعہ کے رؤسا میں شمار ہوتا تھا اور ضباب بن کلاب کی نسل سے تھا<ref>ابن عبدربّہ، العقد الفرید، ج3، ص318ـ320۔</ref> اسی بنا پر اس کا تذکرہ عامری، ضِبابی<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، ج23، ص186۔</ref> اور کلابی<ref>انساب الاشراف، بلاذری، ج2، ص482۔</ref> جیسے انساب کے ساتھ ہوا ہے۔ لغت کی کتابوں میں اس کا نام "شَمِر" آیا ہے لیکن عام لوگوں کے ہاں "شِمْر" کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ بظاہر شمر ایک عبرانی لفظ ہے جس کی جڑ "شامِر" بمعنی "سامِر" (= افسانہ سرا، شب نشینی میں مصاحب) ہے۔<ref>ابومخنف، ص124۔</ref>۔<ref>نیز پاورقی حاشیہ نمبر 3۔</ref> شمر کی تاریخ ولادت کے سلسلے میں صحیح معلومات دستیاب نہیں ہیں۔


شمر کا باپ (ذو الجوشن) (=زرہ والا) کا نام "شُرَحبیل بن اَعْوَر بن عمرو" تھا۔<ref>ابن سعد، ج6، ص46۔</ref> اس کی وجہ تسمیہ کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ پہلا عرب تھا جس نے زرہ پہنی اور یہ زرہ ایران کے بادشاہ نے اس کو دی تھی۔ بعض دوسروں کا خیال ہے کہ اس کا سینہ چونکہ آگے کی طرف ابھرا ہوا تھا اسی وجہ سے اس کو ذوالجوشن کہا جاتا تھا۔<ref>فیروزآبادی، ذیل "جوشن"۔</ref> ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کا نام "جوشن بن ربیعہ" تھا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6 ص24۔</ref> ذوالجوشن نے اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں [[رسول اللہ]](ص) کی دعوت کو وقعت نہ دی لیکن [[فتح مکہ]] میں مسلمانوں مشرکین پر فتح مند ہوئے تو اس نے [بہت سے دوسروں کی مانند] اسلام قبول کیا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6، ص47ـ48۔</ref>۔<ref>تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص187ـ188۔</ref>
شمر کا باپ (ذو الجوشن) (=زرہ والا) کا نام "شُرَحبیل بن اَعْوَر بن عمرو" تھا۔<ref>ابن سعد، ج6، ص46۔</ref> اس کی وجہ تسمیہ کے سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ پہلا عرب تھا جس نے زرہ پہنی اور یہ زرہ ایران کے بادشاہ نے اسے دی تھی۔ دوسروں کا خیال ہے کہ اس کا سینہ چونکہ آگے کی طرف ابھرا ہوا تھا اسی وجہ سے اس کو ذوالجوشن کہا جاتا تھا۔<ref>فیروزآبادی، ذیل "جوشن"۔</ref> ایک قول یہ بھی ہے کہ اس کا نام "جوشن بن ربیعہ" تھا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6 ص24۔</ref> ذوالجوشن نے اسلام قبول کرنے کے سلسلے میں [[رسول اللہ]](ص) کی دعوت کو وقعت نہ دی لیکن [[فتح مکہ]] میں مسلمان مشرکین پر فتح مند ہوئے تو اس نے [بہت سے دوسروں کی مانند] اسلام قبول کیا۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج6، ص47ـ48۔</ref>۔<ref>تاریخ مدینہدمشق، ج23، ص187ـ188۔</ref>


شمر کی ماں کا تذکرہ پلیدی کے وصف کے ساتھ ہوا ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے وقت گناہ کا ارتکاب کرگئی اور شمر اسی ناجائز تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ [[امام حسین]](ع) نے بھی [[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] کے دوران شمر کو "بکری چرانے والی عورت کا بیٹا" کہہ کر پکارا تھا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص487۔</ref>۔<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص96۔</ref>
شمر کی ماں کا تذکرہ پلیدی کے وصف کے ساتھ ہوا ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے وقت گناہ کا ارتکاب کر گئی اور شمر اسی ناجائز تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوا۔ [[امام حسین]](ع) نے بھی [[واقعۂ عاشورا|واقعہ کربلا]] کے دوران شمر کو "بکری چرانے والی عورت کا بیٹا" کہہ کر پکارا تھا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص487۔</ref>۔<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص96۔</ref>


==نظریاتی تبدیلی==
==نظریاتی تبدیلی==
شمر بن ذی الجوشن، ابتداء میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کے اصحاب میں سے تھا۔ اس نے [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا ساتھ دیا اور (شامی فوج کے) "ادہم بن مُحرِز باہِلی" کے ساتھ لڑتے ہوا اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا<ref> نصربن مزاحم، وقعة صفین، ص267ـ268۔</ref>۔<ref>طبری، طبری، تاریخ طبری، ج5، ص28۔</ref> لیکن بعدازاں اس نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے روگردانی کی اور آپ(ع) اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔
شمر بن ذی الجوشن، ابتداء میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کے اصحاب میں سے تھا۔ اس نے [[جنگ صفین|جنگ صفّین]] میں [[امیرالمؤمنین]](ع) کا ساتھ دیا اور (شامی فوج کے) "ادہم بن مُحرِز باہِلی" کے ساتھ لڑتے ہوا اس کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا<ref> نصربن مزاحم، وقعة صفین، ص267ـ268۔</ref>۔<ref>طبری، طبری، تاریخ طبری، ج5، ص28۔</ref> لیکن بعدازاں اس نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے روگردانی کی اور آپ(ع) اور آپ(ع) کے خاندان کے کینہ پرور دشمنوں کے زمرے میں شامل ہوا۔


سنہ 51ہجری قمری میں [[صحابہ|صحابی]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]] کی گرفتاری وقت شمر ان افراد میں سے تھا جنہوں نے [[زیاد بن ابیہ]] کے پاس جھوٹی گواہی دی کہ "حجر مرتد ہوچکے ہیں اور انھوں نے شہر کے امن و امان کو غارت کیا ہے!"۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص269ـ270۔</ref> وہ [[کربلا]] میں بھی [[امام حسین]](ع) کے قاتلین اور آپ(ع) کی شہادت کے عاملین اور مسببنی میں سے تھا۔
سنہ 51ہجری قمری میں [[صحابہ|صحابی]] [[رسول اللہ|رسول(ص)]] [[حجر بن عدی|حُجر بن عَدی]] کی گرفتاری وقت شمر ان افراد میں سے تھا جنہوں نے [[زیاد بن ابیہ]] کے پاس جھوٹی گواہی دی کہ "حجر مرتد ہوچکے ہیں اور انھوں نے شہر کے امن و امان کو غارت کیا ہے!"۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص269ـ270۔</ref> وہ [[کربلا]] میں بھی [[امام حسین]](ع) کے قاتلین اور آپ(ع) کی شہادت کے عاملین اور مسببین میں سے تھا۔


==واقعۂ کربلا میں کردار==
==واقعۂ کربلا میں کردار==
[[مسلم بن عقیل]] نے سنہ 60 ہجری قمری میں [[کوفہ]] میں قیام کیا تو شمر ان افراد میں سے تھے جس کو [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے حکم ملا تھا کہ مسلم کے حامیوں کو منتشر کردیں۔ اس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر مسلم پر فتنہ انگیزی کا الزام لگایا اور عوام کو سپاہ [[شام]] سے خوفزدہ کیا۔<ref> ابومخنف، وقعة الطف، ص123ـ124۔</ref>
[[مسلم بن عقیل]] نے سنہ 60 ہجری قمری میں [[کوفہ]] میں قیام کیا تو شمر ان افراد میں سے تھا جسے [[کوفہ]] میں [[یزید بن معاویہ]] کے والی [[عبیداللہ بن زیاد]] کی طرف سے مسلم کے حامیوں کو منتشر کرنے کا حکم ملا تھا۔ اس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر مسلم پر فتنہ انگیزی کا الزام لگایا اور عوام کو سپاہ [[شام]] سے خوفزدہ کیا۔<ref> ابومخنف، وقعۃ الطف، ص123ـ124۔</ref>


جب [[امام حسین]](ع) [[کربلا]] پہنچے تو لشکر [[کوفہ]] کا امیر [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] جنگ اور خونریزی سے بچنے کی کوشش کررہا تھا اور وہ پرامن راہ حل کے در پے تھا<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص87ـ88۔</ref> لیکن شمر نے [[ابن زیاد]] کو ـ جو بظاہر [[عمر بن سعد]] کی روش کا حامی نظر آرہا تھا ـ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابومخنف، وقعة الطف، ص187ـ188۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص482۔</ref>
جب [[امام حسین]](ع) [[کربلا]] پہنچے تو لشکر [[کوفہ]] کا امیر [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر بن سعد]] جنگ اور خونریزی سے بچنے کی کوشش کررہا تھا اور وہ پرامن راہ حل کے در پے تھا<ref> شیخ مفید، الارشاد ج2، ص87ـ88۔</ref> لیکن شمر نے [[ابن زیاد]] کو ـ جو بظاہر [[عمر بن سعد]] کی روش کا حامی نظر آرہا تھا ـ جنگ کی ترغیب دلائی۔<ref>ابومخنف، وقعة الطف، ص187ـ188۔</ref>۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص482۔</ref>


[[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کی [[روز تاسوعا|نویں تاریخ]] کی شام کو شمر 4000 افراد کا لشکر اور [[عمر بن سعد]] کے لئے [[ابن زیاد]] کا دھمکی آمیز خط لے کر [[کربلا]] پہنچا۔ [[ابن سعد]] نے خط رکھ کر شمر سے کہا: "تو نے اس کام کو تباہ کیا جس میں خیر و صلاح کی امید تھی"۔ اس کے باوجود، [[عمر سعد]] نے [[ابن زیاد]] کا یہ حکم مان لیا کہ یا تو [[امام حسین]](ع) سے [[بیعت]] لے یا پھر ان کے ساتھ جنگ کرے<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص414ـ415۔</ref> اور شمر اس کی سپاہ کا امیر بن گیا۔ شمر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس بن علی]](ع) اور ان کے تین بھائیوں کی والدہ ماجدہ [[ام البنین(س)]] کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھا چنانچہ اس نے اپنی قبائلی ریت اور جاہلی رشتوں کو زندہ کرنے [یا جاہلی انداز سے رشتوں کو بروئے کار لانے] کے لئے [[روز تاسوعا]] بوقت عصر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس]](ع) اور ان کے بھائیوں کو "بھانجوں" کے عنوان سے بلایا تاکہ ان کے لئے [[ابن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کرے لیکن انھوں نے اس کی درخواست مسترد کردی اور [[امام حسین]](ع) کا ساتھ چھوڑنے سے انکار کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483ـ484۔</ref>۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89۔</ref>
[[محرم الحرام|محرم]] سنہ 61 ہجری قمری کی [[روز تاسوعا|نویں تاریخ]] کی شام کو شمر 4000 افراد کا لشکر اور [[عمر بن سعد]] کے لئے [[ابن زیاد]] کا دھمکی آمیز خط لے کر [[کربلا]] پہنچا۔ [[ابن سعد]] نے خط رکھ کر شمر سے کہا: "تو نے اس کام کو تباہ کیا جس میں خیر و صلاح کی امید تھی"۔ اس کے باوجود [[عمر سعد]] نے [[ابن زیاد]] کا یہ حکم مان لیا کہ یا تو [[امام حسین]](ع) سے [[بیعت]] لے یا پھر ان کے ساتھ جنگ کرے<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ طبری، ج5، ص414ـ415۔</ref> اور شمر اس کی سپاہ کا امیر بن گیا۔ شمر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس بن علی]](ع) اور ان کے تین بھائیوں کی والدہ ماجدہ [[ام البنین(س)]] کے قبیلے سے تعلق رکھتا تھا چنانچہ اس نے اپنی قبائلی ریت اور جاہلی رشتوں کو زندہ کرنے [یا جاہلی انداز سے رشتوں کو بروئے کار لانے] کے لئے [[روز تاسوعا]] بوقت عصر [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس]](ع) اور ان کے بھائیوں کو "بھانجوں" کے عنوان سے بلایا تاکہ ان کے لئے [[ابن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کرے لیکن انھوں نے اس کی درخواست مسترد کردی اور [[امام حسین]](ع) کا ساتھ چھوڑنے سے انکار کیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف ج2، ص483ـ484۔</ref>۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89۔</ref>


===روز عاشورا===
===روز عاشورا===
گمنام صارف