مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 178: سطر 178:
}}
}}
تاریخ میں ملتا ہے کہ امام حسینؑ اپنے بھائی امام حسنؑ کا احترام کرتے تھے اور نقل ہوا ہے کہ جس مجلس میں امام حسنؑ ہوتے تھے اس مجلس میں آپ کے احترام کی خاطر امام حسینؑ بات نہیں کرتے تھے۔<ref> کلینی، الکافی، 1362ش،ج1، ص291؛ ابن شہر آشوب‏، المناقب، 1379ق، ج3، ص401.</ref>
تاریخ میں ملتا ہے کہ امام حسینؑ اپنے بھائی امام حسنؑ کا احترام کرتے تھے اور نقل ہوا ہے کہ جس مجلس میں امام حسنؑ ہوتے تھے اس مجلس میں آپ کے احترام کی خاطر امام حسینؑ بات نہیں کرتے تھے۔<ref> کلینی، الکافی، 1362ش،ج1، ص291؛ ابن شہر آشوب‏، المناقب، 1379ق، ج3، ص401.</ref>
[[امیرالمؤمنین]]ؑ کی شہادت کے بعد [[خوارج]] جو شامیوں سے جنگ چاہتے تھے انہوں نے امام حسنؑ کی بیعت نہیں کی اور امام حسینؑ کے پاس آکر آپ کی بیعت کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ آپ نے فرمایا: اللہ سے پناہ مانگتا ہوں جب تک حسن زندہ ہیں تمہاری بیعت میں قبول نہیں کر سکتا ہوں۔<ref> ابن قتیبۃ دینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص184.</ref> معتبر روایات کے مطابق، [[معاویہ]] کے ساتھ [[صلح امام حسن]] کے وقت آپ نے [[معاویہ]] کے ساتھ بھائی حسنؑ کی مصالحت کی حمایت کی<ref> دینورى، الأخبار الطوال، 1368ش، ص221.</ref>اور آپ نے کہا کہ وہ (امام حسنؑ) میرے امام ہیں۔<ref> شیخ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال (رجال کشی)، 1348ش، ص110.</ref> اور ایک قول کے مطابق صلح برقرار ہونے کے بعد اپنے بھائی حسن کی طرح آپ نے بھی معاویہ کی بیعت کی<ref> شیخ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال (رجال کشی)، 1348ش، ص110.</ref> اور امام حسنؑ کی شہادت کے بعد بھی اپنے عہد پر باقی رہے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص32.</ref> اس کے مقابلے میں بعض روایات کے مطابق آپ نے بیعت نہیں کی<ref> ابن اعثم، الفتوح، 1411، ج4، ص292؛ ابن شہر آشوب، المناقب، 1379،ج4، ص35</ref> اور بعض منابع کے مطابق آپ صلح سے راضی نہیں تھے اور امام حسنؑ کو قسم دیا کہ معاویہ کے جھوٹ کو نہ مانیں۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص160 ؛ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ق، ج13، ص267.</ref>
[[امیرالمؤمنین]]ؑ کی شہادت کے بعد [[خوارج]] جو شامیوں سے جنگ چاہتے تھے انہوں نے امام حسنؑ کی بیعت نہیں کی اور امام حسینؑ کے پاس آکر آپ کی بیعت کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ آپ نے فرمایا: اللہ سے پناہ مانگتا ہوں جب تک حسن زندہ ہیں تمہاری بیعت میں قبول نہیں کر سکتا ہوں۔<ref> ابن قتیبۃ دینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، 1410ق، ج1، ص184.</ref>  
 
معتبر روایات کے مطابق، [[معاویہ]] کے ساتھ [[صلح امام حسن]] کے وقت آپ نے [[معاویہ]] کے ساتھ بھائی حسنؑ کی مصالحت کی حمایت کی<ref> دینورى، الأخبار الطوال، 1368ش، ص221.</ref>اور آپ نے کہا کہ وہ (امام حسنؑ) میرے امام ہیں۔<ref> شیخ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال (رجال کشی)، 1348ش، ص110.</ref> اور ایک قول کے مطابق صلح برقرار ہونے کے بعد اپنے بھائی حسن کی طرح آپ نے بھی معاویہ کی بیعت کی<ref> شیخ طوسی، اختیار معرفۃ الرجال (رجال کشی)، 1348ش، ص110.</ref> اور امام حسنؑ کی شہادت کے بعد بھی اپنے عہد پر باقی رہے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص32.</ref> اس کے مقابلے میں بعض روایات کے مطابق آپ نے بیعت نہیں کی<ref> ابن اعثم، الفتوح، 1411، ج4، ص292؛ ابن شہر آشوب، المناقب، 1379،ج4، ص35</ref> اور بعض منابع کے مطابق آپ صلح سے راضی نہیں تھے اور امام حسنؑ کو قسم دیا کہ معاویہ کے جھوٹ کو نہ مانیں۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص160 ؛ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ق، ج13، ص267.</ref>
بعض محققین نے ان باتوں کو دیگر گزارشات اور تاریخی شواہد کے ساتھ ناسازگار سمجھتے ہیں۔<ref> جعفریان، حیات فکرى و سیاسى ائمہ، 1381ش، ص157-158</ref>
بعض محققین نے ان باتوں کو دیگر گزارشات اور تاریخی شواہد کے ساتھ ناسازگار سمجھتے ہیں۔<ref> جعفریان، حیات فکرى و سیاسى ائمہ، 1381ش، ص157-158</ref>
ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ جب بعض لوگوں نے صلح پر اعتراض کرتے ہوئے امام حسینؑ کو معاویہ پر حملہ کرنے کرنے کے لئے شیعوں کو اکھٹا کرنے کی تجویز دی تو ان کے جواب میں آپ نے کہا: ہم نے ان سے عہد کیا ہے اور کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرینگے۔<ref> دینورى، الأخبار الطوال، 1368ش، ص220</ref> ایک اور جگہ ذکر ہوا ہے کہ اعتراض کرنے والوں سے کہا: جب تک معاویہ زندہ ہے تب تک انتظار کرو؛ جب وہ مرجائے تو تصمیم لینگے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف‏، 1417ق، ج3، ص150</ref> امام حسینؑ [[سنہ 41 ہجری]] کو (معاویہ سے صلح کے بعد) اپنے بھائی کے ہمراہ [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] کو لوٹے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص165؛ ابن‌ جوزی، المنتظم، 1992م، ج5، ص184</ref>
ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ جب بعض لوگوں نے صلح پر اعتراض کرتے ہوئے امام حسینؑ کو معاویہ پر حملہ کرنے کرنے کے لئے شیعوں کو اکھٹا کرنے کی تجویز دی تو ان کے جواب میں آپ نے کہا: ہم نے ان سے عہد کیا ہے اور کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرینگے۔<ref> دینورى، الأخبار الطوال، 1368ش، ص220</ref> ایک اور جگہ ذکر ہوا ہے کہ اعتراض کرنے والوں سے کہا: جب تک معاویہ زندہ ہے تب تک انتظار کرو؛ جب وہ مرجائے تو تصمیم لینگے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف‏، 1417ق، ج3، ص150</ref> امام حسینؑ [[سنہ 41 ہجری]] کو (معاویہ سے صلح کے بعد) اپنے بھائی کے ہمراہ [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] کو لوٹے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص165؛ ابن‌ جوزی، المنتظم، 1992م، ج5، ص184</ref>
گمنام صارف