مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 246: سطر 246:
اگرچہ معاویہ کی حکومت کے دوران امام حسینؑ نے عملی طور پر ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا لیکن معاصر تاریخی محقق، [[رسول جعفریان]] کا کہنا ہے کہ امام اور معاویہ کے درمیان ہونے والے بعض رابطے اور گفتگو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں امام حسینؑ نے معاویہ کی حکومت کو سیاسی طور پر قبول نہیں کیا تھا اور ان کے سامنے تسلیم نہیں ہوئے تھے۔<ref> جعفریان، حیات فكرى و سیاسى ائمہ، 1381ش، ص175.</ref> امام حسینؑ اور معاویہ کے درمیان رد و بدل ہونے والے متعدد خطوط بھی اسی بات کے شاہد ہیں۔
اگرچہ معاویہ کی حکومت کے دوران امام حسینؑ نے عملی طور پر ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا لیکن معاصر تاریخی محقق، [[رسول جعفریان]] کا کہنا ہے کہ امام اور معاویہ کے درمیان ہونے والے بعض رابطے اور گفتگو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں امام حسینؑ نے معاویہ کی حکومت کو سیاسی طور پر قبول نہیں کیا تھا اور ان کے سامنے تسلیم نہیں ہوئے تھے۔<ref> جعفریان، حیات فكرى و سیاسى ائمہ، 1381ش، ص175.</ref> امام حسینؑ اور معاویہ کے درمیان رد و بدل ہونے والے متعدد خطوط بھی اسی بات کے شاہد ہیں۔
اس کے باوجود تاریخی گزارشات سے معلوم ہوتا ہے کہ معاویہ بھی [[خلفائے ثلاثہ]] کی طرح ظاہری طور پر امام کا احترام کرتا تھا۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، 1993م، ج3، ص291.</ref> اور اپنے اہلکاروں کو حکم دیا تھا کہ رسول اللہ کے بیٹے کے مزاحم نہ بنیں اور ان کی بے احترامی نہ کریں۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص224؛ کشّی، رجال الکشی، 1348، ص48.</ref>
اس کے باوجود تاریخی گزارشات سے معلوم ہوتا ہے کہ معاویہ بھی [[خلفائے ثلاثہ]] کی طرح ظاہری طور پر امام کا احترام کرتا تھا۔<ref> ذہبی، سیر اعلام النبلاء، 1993م، ج3، ص291.</ref> اور اپنے اہلکاروں کو حکم دیا تھا کہ رسول اللہ کے بیٹے کے مزاحم نہ بنیں اور ان کی بے احترامی نہ کریں۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص224؛ کشّی، رجال الکشی، 1348، ص48.</ref>
معاویہ نے یزید کو وصیت میں بھی امام حسینؑ کے مقام کی تاکید کی اور انہیں لوگوں میں سب سے محبوب جانا اور کہا اگر حسین پر کامیاب ہوگیا تو اسے بخش دو کیونکہ اس کا حق بہت بڑا ہے۔<ref> ابن سعد، البقات الکبری، 1418، ج10، ص441؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387، ج5، ص322؛ ابن اعثم کوفی، الفتوح، 1991، ج4، ص349ـ350.</ref>
معاویہ نے یزید کو وصیت میں بھی امام حسینؑ کے مقام کی تاکید کی اور انہیں لوگوں میں سب سے محبوب جانا اور کہا اگر حسین پر کامیاب ہوگیا تو اسے بخش دو کیونکہ اس کا حق بہت بڑا ہے۔<ref> ابن سعد، البقات الکبری، 1418، ج10، ص441؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387، ج5، ص322؛ ابن اعثم کوفی، الفتوح، 1991، ج4، ص349ـ350.</ref>
====شیعیانِ امام علیؑ کے قتل پر اعتراض====
====شیعیانِ امام علیؑ کے قتل پر اعتراض====
معاویہ کے [[حجر بن عدی]]، [[عمرو بن حمق خزاعی]] اور [[عبداللہ بن یحیی حضرمی]] جیسی شخصیات کے قتل پر امام حسینؑ نے شدید اعتراض کیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص224-225؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج5، ص120-121؛ ابن قتبیہ، الامامہ والسیاسہ، ج1، ص202-204.</ref>
معاویہ کے [[حجر بن عدی]]، [[عمرو بن حمق خزاعی]] اور [[عبداللہ بن یحیی حضرمی]] جیسی شخصیات کے قتل پر امام حسینؑ نے شدید اعتراض کیا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص224-225؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج5، ص120-121؛ ابن قتبیہ، الامامہ والسیاسہ، ج1، ص202-204.</ref>
گمنام صارف