مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 175: سطر 175:
===دلائل امامت===
===دلائل امامت===
[[Image:امامان قاما او قعدا.jpg|thumb|210px|چپ|امام حسینؑ کی [[ضریح]] پر حدیث نبوی]]
[[Image:امامان قاما او قعدا.jpg|thumb|210px|چپ|امام حسینؑ کی [[ضریح]] پر حدیث نبوی]]
امام حسینؑ اپنے بھائی کی شہادت کے بعد [[سال 50 ہجری قمری|50ھ]] کو امامت پر فائز ہوئے اور اکسٹھ ہجری کے ابتدائی دنوں تک شیعوں کی امامت اور رہبری پر فائز رہے۔{{مدرک}} شیعہ علما نے جہاں بارہ اماموں کی امامت پر دلیل قائم کی ہے<ref> رجوع کریں: شیخ صدوق، الاعتقادات، ص104؛ ابن ‌بابویہ قمی، الإمامۃ والتبصرہ، ص104</ref> وہاں ہر امام کی امامت پر خاص طور سے بھی دلیل پیش کیا ہے۔ [[شیخ مفید]] نے کتابِ [[الارشاد|ارشاد]] میں امام حسینؑ کی امامت پر بعض احادیث کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں سے یہ احادیث کہ جہاں ارشاد ہوتا ہے۔ <font color=green>{{حدیث|'''ابنای ھذان امامان قاما او قعدا'''}}</font>(ترجمہ: میرے یہ دو بیٹے '''حسن''' و '''حسین''' امام ہیں چاہے یہ قیام کریں چاہے یہ بیٹھے ہوں)‌۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1414ق، ج2، ص30.</ref> اسی طرح [[امام علیؑ]] نے اپنی شہادت کے وقت [[امام حسن]] کی امامت کے بعد آپ کی امامت کی تاکید کی ہے۔<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص297.</ref> اور [[امام حسنؑ]] نے بھی اپنی شہادت کے وقت [[محمد بن حنفیہ]] کو وصیت کرتے ہوئے اپنے بعد حسین بن علیؑ کو امام متعارف کیا ہے۔<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص301.</ref> [[شیخ مفید]] اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے امام حسینؑ کی امامت کو یقینی اور ثابت سمجھتے ہیں۔ ان کے کہنے کے مطابق امام حسینؑ نے معاویہ سے صلح امام حسن میں جو وعدہ کیا تھا وہ اور [[تقیہ]] کی وجہ سے [[معاویہ]] مرنے تک لوگوں کو اپنی طرف دعوت نہیں کی اور [[امامت]] کو علنی نہیں کیا؛ لیکن [[معاویہ]] مرنے کے بعد آپ نے امامت کو علنی کیا اور جن کو آپ کے مقام کا نہیں پتہ تھا انہیں اپنی پہچان کروایا۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1414ق، ج2، ص31.</ref> علاوہ ازیں ایسی [[احادیث]] رسول اللہؐ سے وارد ہوئی ہیں جن میں [[ائمہؑ]] کی تعداد بتائی گئی ہے اور [[امام علیؑ]]، امام حسنؑ اور امام حسینؑ اور ان کے نو فرزندوں کی امامت پر تصریح و تاکید ہوئی ہے۔ <ref> صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، ص257ـ258؛ خزاز رازی، ص13ـ14، 23، 28ـ29، و خزاز رازی، ص217، 221ـ223.</ref>
امام حسینؑ اپنے بھائی کی شہادت کے بعد [[سال 50 ہجری قمری|50ھ]] کو امامت پر فائز ہوئے اور اکسٹھ ہجری کے ابتدائی دنوں تک شیعوں کی امامت اور رہبری پر فائز رہے۔{{حوالہ درکار}} شیعہ علما نے جہاں بارہ اماموں کی امامت پر دلیل قائم کی ہے<ref> رجوع کریں: شیخ صدوق، الاعتقادات، ص104؛ ابن ‌بابویہ قمی، الإمامۃ والتبصرہ، ص104</ref> وہاں ہر امام کی امامت پر خاص طور سے بھی دلیل پیش کیا ہے۔ [[شیخ مفید]] نے کتابِ [[الارشاد|ارشاد]] میں امام حسینؑ کی امامت پر بعض احادیث کی طرف اشارہ کیا ہے جن میں سے یہ احادیث کہ جہاں ارشاد ہوتا ہے۔ {{حدیث|'''ابنای ھذان امامان قاما او قعدا'''}}(ترجمہ: میرے یہ دو بیٹے '''حسن''' و '''حسین''' امام ہیں چاہے یہ قیام کریں چاہے یہ بیٹھے ہوں)‌۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1414ق، ج2، ص30.</ref> اسی طرح [[امام علیؑ]] نے اپنی شہادت کے وقت [[امام حسن]] کی امامت کے بعد آپ کی امامت کی تاکید کی ہے۔<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص297.</ref> اور [[امام حسنؑ]] نے بھی اپنی شہادت کے وقت [[محمد بن حنفیہ]] کو وصیت کرتے ہوئے اپنے بعد حسین بن علیؑ کو امام متعارف کیا ہے۔<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص301.</ref> [[شیخ مفید]] اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے امام حسینؑ کی امامت کو یقینی اور ثابت سمجھتے ہیں۔ ان کے کہنے کے مطابق امام حسینؑ نے معاویہ سے صلح امام حسن میں جو وعدہ کیا تھا وہ اور [[تقیہ]] کی وجہ سے [[معاویہ]] مرنے تک لوگوں کو اپنی طرف دعوت نہیں کی اور [[امامت]] کو علنی نہیں کیا؛ لیکن [[معاویہ]] مرنے کے بعد آپ نے امامت کو علنی کیا اور جن کو آپ کے مقام کا نہیں پتہ تھا انہیں اپنی پہچان کروایا۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1414ق، ج2، ص31.</ref> علاوہ ازیں ایسی [[احادیث]] رسول اللہؐ سے وارد ہوئی ہیں جن میں [[ائمہؑ]] کی تعداد بتائی گئی ہے اور [[امام علیؑ]]، امام حسنؑ اور امام حسینؑ اور ان کے نو فرزندوں کی امامت پر تصریح و تاکید ہوئی ہے۔ <ref> صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، ص257ـ258؛ خزاز رازی، ص13ـ14، 23، 28ـ29، و خزاز رازی، ص217، 221ـ223.</ref>


منقول ہے کہ 60 ھ کو امام حسینؑ [[مدینہ]] سے نکلتے ہوئے اپنی بعض وصیتوں اور امامت کی امانتوں کو زوجۂ رسول خداؐ [[ام سلمہ]] کے حوالے کیا<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص304.</ref> اور بعض کو شہادت سے پہلے [[سنہ61 ہجری|اکسٹھ ہجری]] کی محرم کو اپنی بڑی بیٹی [[فاطمہ بنت امام حسین|فاطمہ]] کے حوالے کیا<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص291.</ref> تاکہ وہ انہیں [[امام سجاد]] کے حوالے کرے۔
منقول ہے کہ 60 ھ کو امام حسینؑ [[مدینہ]] سے نکلتے ہوئے اپنی بعض وصیتوں اور امامت کی امانتوں کو زوجۂ رسول خداؐ [[ام سلمہ]] کے حوالے کیا<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص304.</ref> اور بعض کو شہادت سے پہلے [[سنہ61 ہجری|اکسٹھ ہجری]] کی محرم کو اپنی بڑی بیٹی [[فاطمہ بنت امام حسین|فاطمہ]] کے حوالے کیا<ref> کلینی، الکافی،1362، ج1، ص291.</ref> تاکہ وہ انہیں [[امام سجاد]] کے حوالے کرے۔
confirmed، templateeditor
9,342

ترامیم