گمنام صارف
"تاسوعا" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←جنگ کی تیاری
imported>Mabbassi م (←واقعات) |
imported>Mabbassi م (←جنگ کی تیاری) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر صحرای [[کربلا]] میں [[عمر سعد]] کی سپاہ کی نقل و حرکت بڑھ گئی اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین]](ع) کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا اور اپنی سپاہ کو بھی جنگ کے لئے تیار ہونے کا حکم دیا. اس نے اپنی سپاہ میں منادی کرا دی کہ {{حدیث|يا خيل الله ارکبی و بالجنة ابشري}}، اے خدا کے لشکریو! سوار ہوجاؤ کہ میں تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں!". [[کوفہ|کوفی]] سب سوار ہوئے اور جنگ کے لئے تیار.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل الحسین(ع)، ج1، ص249</ref>.<ref>طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر صحرای [[کربلا]] میں [[عمر سعد]] کی سپاہ کی نقل و حرکت بڑھ گئی اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین]](ع) کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا اور اپنی سپاہ کو بھی جنگ کے لئے تیار ہونے کا حکم دیا. اس نے اپنی سپاہ میں منادی کرا دی کہ {{حدیث|يا خيل الله ارکبی و بالجنة ابشري}}، اے خدا کے لشکریو! سوار ہوجاؤ کہ میں تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں!". [[کوفہ|کوفی]] سب سوار ہوئے اور جنگ کے لئے تیار.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل الحسین(ع)، ج1، ص249</ref>.<ref>طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | ||
لشکر میں شور اور ہنگامہ بپا ہوا، [[امام حسین|امام(ع)]] اپنے خیمے کے سامنے | لشکر میں شور اور ہنگامہ بپا ہوا، [[امام حسین|امام(ع)]] اپنے خیمے کے سامنے اپنی تلوار پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے. بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب]](س) لشکر [[کوفہ]] میں شور و غل کی صدائیں سن کر بھائی کے قریب آئیں اور کہا: "بھائی جان! کیا آپ قریب تر آنے والی صدائیں سن رہے ہیں؟". [[امام حسین]](ع) نے سر اٹھا کر فرمایا: "میں نے نانا [[رسول اللہ]](ص) کو خواب میں دیکھا اور آپ(ص) نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: "بہت جلد ہمارے پاس آؤگے". [[امام حسین]](ع) نے [[عباس بن علی]](ع) کو فرمایا: "اے عباس! میری جان فدا ہو تم پر، اپنے گھوڑے پر سوار ہوجاؤ اور ان کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کس لئے آگے بڑھ آئے ہیں؟". | ||
[[عباس بن علی|حضرت عباس(ع)]] [[زہیر بن قین]] اور [[حبیب بن مظاہر]] سمیت 20 سواروں کے ہمراہ دشمن کی سپاہ کی طرف چلے گئے اور اور ان سے پوچھا: "کیا ہوا ہے؟ اور تم چاہتے کیا ہو؟" انھوں نے کہا: "[[عبیداللہ بن زیاد|امیر]] کا حکم ہے کہ ہم آپ سے کہہ دیں کہ یا [[بیعت]] کرو یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ". [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس(ع)]] نے کہا: "اپنی جگہ سے ہلو نہیں حتی کہ میں [[امام حسین|ابا عبداللہ (ع)]] کے پاس جاؤں اور تمہارا پیغام آپ(ع) کو پہنچا دوں". وہ مان گئے چنانچہ [[عباس بن علی|حضرت عباس]](ع) اکیلے [[امام حسین]](ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے تا کہ انہیں پیش آمدہ صورت حال سے آگاہ کریں.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، صص184-185</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، صص416-418</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص97- 98</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص90</ref>.<ref>الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، صص249-250</ref>.<ref>مسکویه، تجارب الامم، صص73- 74.</ref> | [[عباس بن علی|حضرت عباس(ع)]] [[زہیر بن قین]] اور [[حبیب بن مظاہر]] سمیت 20 سواروں کے ہمراہ دشمن کی سپاہ کی طرف چلے گئے اور اور ان سے پوچھا: "کیا ہوا ہے؟ اور تم چاہتے کیا ہو؟" انھوں نے کہا: "[[عبیداللہ بن زیاد|امیر]] کا حکم ہے کہ ہم آپ سے کہہ دیں کہ یا [[بیعت]] کرو یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ". [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباس(ع)]] نے کہا: "اپنی جگہ سے ہلو نہیں حتی کہ میں [[امام حسین|ابا عبداللہ (ع)]] کے پاس جاؤں اور تمہارا پیغام آپ(ع) کو پہنچا دوں". وہ مان گئے چنانچہ [[عباس بن علی|حضرت عباس]](ع) اکیلے [[امام حسین]](ع) کی خدمت میں حاضر ہوئے تا کہ انہیں پیش آمدہ صورت حال سے آگاہ کریں.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، صص184-185</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، صص416-418</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص97- 98</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص90</ref>.<ref>الخوارزمی، مقتل الحسین(ع)، ج1، صص249-250</ref>.<ref>مسکویه، تجارب الامم، صص73- 74.</ref> |