مندرجات کا رخ کریں

"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 60: سطر 60:


===لغت===
===لغت===
مختلف مآخذ و منابع کے مطابق سمجھا جاسکتا ہے کہ حوزہ قم میں تمام دینی علوم اور ان کے مقدمات و تمہیدات کی تدریس ہوتی تھی؛ گوکہ بعض علوم ابھی ابتدائی مراحل میں تھے۔ [[ابو جعفر برقی]] (متوفی سنہ 274 یا 280 ہجری قمری) ادب اور بلاغت میں مہارت رکھتے ہیں۔ انھوں نے اس دور میں ''الشعر و الشعراء'' اور ''النحو'' نامی دو کتابیں تالیف کیں؛<ref>نجاشی، رجال ...، ج 1، ص 204ـ206۔</ref> ان کے ایک شاگرد ابو عبداللہ محمد بن عبیداللہ (عبداللہ) ملقب بہ "ماجیلویہ" بھی فقیہ اور ادیب تھے؛<ref>نجاشی، رجال ...، ج2، ص251۔</ref> حوزہ قم میں "ابو علی احمد بن اسمعیل" ملقب بہ "سمکہ" ادبی علوم کے کے دوسرے نمایاں استاد تھے؛ وہ کئی کتب کے مؤلف تھے جنہیں [[نجاشى]]<ref>نجاشی، رجال ...، ج1، ص246۔</ref> نے بے مثل قرار دیا ہے۔
مختلف مآخذ و منابع کے مطابق سمجھا جا سکتا ہے کہ حوزہ قم میں تمام دینی علوم اور ان کے مقدمات و تمہیدات کی تدریس ہوتی تھی؛ گوکہ بعض علوم ابھی ابتدائی مراحل میں تھے۔ [[ابو جعفر برقی]] (متوفی 274 یا 280 ہجری) ادب اور بلاغت میں مہارت رکھتے ہیں۔ انھوں نے اس دور میں الشعر و الشعراء اور النحو نامی دو کتابیں تالیف کیں؛<ref> نجاشی، رجال ...، ج 1، ص 204ـ206۔</ref> ان کے ایک شاگرد ابو عبداللہ محمد بن عبیداللہ (عبداللہ) ملقب بہ ماجیلویہ بھی فقیہ اور ادیب تھے؛<ref> نجاشی، رجال ...، ج2، ص251۔</ref> حوزہ قم میں ابو علی احمد بن اسمعیل ملقب بہ "سمکہ" ادبی علوم کے کے دوسرے نمایاں استاد تھے؛ وہ کئی کتب کے مؤلف تھے جنہیں [[نجاشى]]<ref>نجاشی، رجال ...، ج1، ص246۔</ref> نے بے مثل قرار دیا ہے۔


===قرآنى علوم===
===قرآنى علوم===
[[قرآن|قرآنى]] علوم پر بھی حوزہ قم میں خاص توجہ دی جاتی تھی۔ [[امام رضا(ع)]] سے [[حدیث]] نقل کرنے والے عالم [[ابو طالب عبد اللہ بن صلت قمى]] نے [[تفسیر قرآن]] پر مبنی کتاب لکھی تھی<ref>ر۔ک:نجاشی، رجال ...، ج2، ص13ـ14۔</ref> [[ابوعبد اللہ برقى]] نے ''کتاب التنزیل والتعبیر'' اور ''التفسیر'' کے عنوان سے دو کتابیں تالیف کی تھیں؛<ref>نجاشی، رجال ...، ج2، ص220ـ221۔</ref> ان کے بھائی "حسن بن خالد برقی" نے ایک ایک تفسیری کتاب لکھی تھی جس کو [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] نے املاء کیا تھا<ref>ابن شهرآشوب، معالم العلماء، ص34۔</ref>۔<ref>شوشترى، قاموس الرجال، ج3، ص228۔</ref> قم کے قابل احترام محدث اور متعدد فقہی کتب کے مؤلف [[محمد بن حسن صفار]] (متوفى سنہ 290 ہجری)، نے [[قرآن]] کے موضوع پر ''فضل القرآن'' نامی کتاب لکھی تھی؛<ref>نجاشی، رجال ...، ج2، ص252۔</ref> قم کے اشعری خاندان کے شیخ اور فقیہ [[سعد بن عبداللہ اشعرى قمى|ابو القاسم سعد بن عبداللہ اشعرى قمى]]، نے اسی سلسلے میں ''ناسخ القرآن و منسوخہ و محکمہ و متشابہہ'' کے عنوان سے<ref>نجاشی، رجال ...، ج1، ص401ـ402، 404۔</ref> ایک کتاب لکھی تھی اور اسی دور میں [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی|تفسیر على بن ابراہیم بن ہاشم قمى]] (جو سنہ 307 ہجری قمری) میں زندہ تھے) لکھی گئی جو بعد کے زمانوں میں لکھی گئی بہت سی ماثورہ تفاسیر کی بنیاد ٹہری۔
[[قرآن|قرآنى]] علوم پر بھی حوزہ قم میں خاص توجہ دی جاتی تھی۔ [[امام رضا(ع)]] سے [[حدیث]] نقل کرنے والے عالم [[ابو طالب عبد اللہ بن صلت قمى]] نے [[تفسیر قرآن]] پر مبنی کتاب لکھی تھی<ref>ر۔ک:نجاشی، رجال ...، ج2، ص13ـ14۔</ref> [[ابوعبد اللہ برقى]] نے کتاب التنزیل والتعبیر اور التفسیر کے عنوان سے دو کتابیں تالیف کی تھیں؛<ref>نجاشی، رجال ...، ج2، ص220ـ221۔</ref> ان کے بھائی "حسن بن خالد برقی" نے ایک ایک تفسیری کتاب لکھی تھی جس کو [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] نے املاء کیا تھا<ref>ابن شهرآشوب، معالم العلماء، ص34۔</ref>۔<ref>شوشترى، قاموس الرجال، ج3، ص228۔</ref> قم کے قابل احترام محدث اور متعدد فقہی کتب کے مؤلف [[محمد بن حسن صفار]] (متوفى سنہ 290 ہجری)، نے [[قرآن]] کے موضوع پر ''فضل القرآن'' نامی کتاب لکھی تھی؛<ref>نجاشی، رجال ...، ج2، ص252۔</ref> قم کے اشعری خاندان کے شیخ اور فقیہ [[سعد بن عبداللہ اشعرى قمى|ابو القاسم سعد بن عبداللہ اشعرى قمى]]، نے اسی سلسلے میں ''ناسخ القرآن و منسوخہ و محکمہ و متشابہہ'' کے عنوان سے<ref>نجاشی، رجال ...، ج1، ص401ـ402، 404۔</ref> ایک کتاب لکھی تھی اور اسی دور میں [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی|تفسیر على بن ابراہیم بن ہاشم قمى]] (جو سنہ 307 ہجری قمری) میں زندہ تھے) لکھی گئی جو بعد کے زمانوں میں لکھی گئی بہت سی ماثورہ تفاسیر کی بنیاد ٹہری۔


===علم کلام===
===علم کلام===
گمنام صارف