گمنام صارف
"حدیث کساء" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حدیث کساء، کتب اور شرحیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan |
||
سطر 120: | سطر 120: | ||
==حدیث کساء، کتب اور شرحیں== | ==حدیث کساء، کتب اور شرحیں== | ||
بعض [[شیعہ]] علماء نے [[حدیث]] کساء کی سند کے سلسلے میں مستقل رسالے تالیف کئے ہیں اور اس کے اعتبار کے اثبات کے لئے اقدام کیا ہے؛ جیسے: | بعض [[شیعہ]] علماء نے [[حدیث]] کساء کی سند کے سلسلے میں مستقل رسالے تالیف کئے ہیں اور اس کے اعتبار کے اثبات کے لئے اقدام کیا ہے؛ جیسے: | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
# [[سند حدیث کساء]]، تالیف: [[آیت اللہ مرعشی نجفی]]، مطبوعہ 1356ہجری قمری؛ | # [[سند حدیث کساء]]، تالیف: [[آیت اللہ مرعشی نجفی]]، مطبوعہ 1356ہجری قمری؛ | ||
سطر 126: | سطر 126: | ||
# حدیث الکساء عند اهل السنه، تالیف: [[سید مرتضی عسکری]]، طبع اول 1395ہجری قمری، اور طبع دوئم بمع شیعہ مآخذ، 1402ہجری قمری؛ | # حدیث الکساء عند اهل السنه، تالیف: [[سید مرتضی عسکری]]، طبع اول 1395ہجری قمری، اور طبع دوئم بمع شیعہ مآخذ، 1402ہجری قمری؛ | ||
# سند حدیث شریف کساء، تالیف: علی اکبر مهدی پور، چاپ 1410 ہجری قمری۔ | # سند حدیث شریف کساء، تالیف: علی اکبر مهدی پور، چاپ 1410 ہجری قمری۔ | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
نیز [[حدیث]] شریف کساء پر مختلف شرحیں بھی لکھی گئی ہیں؛ جیسے: | |||
نیز [[حدیث]] شریف کساء پر مختلف شرحیں بھی لکھی گئی ہیں؛ جیسے: | |||
# التحفۃ الکسائیۃ، تالیف: [[شیخ بافقی یزدی]] (متوفٰی 1310ہجری قمری)؛ | # التحفۃ الکسائیۃ، تالیف: [[شیخ بافقی یزدی]] (متوفٰی 1310ہجری قمری)؛ | ||
# کشف الغطاء عن حدیث الکساء، تالیف: [[علی آل عبدالغفار کشمیری|شیخ علی آل عبدالغفار کشمیری]] (متوفٰی 1345ہجری قمری). | # کشف الغطاء عن حدیث الکساء، تالیف: [[علی آل عبدالغفار کشمیری|شیخ علی آل عبدالغفار کشمیری]] (متوفٰی 1345ہجری قمری). | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
نیز [[عربی]]، [[فارسی]]، [[اردو]]، ترکی، لُری اور دیگر زبانیں بولنے اور لکھنے والے شعراء نے بھی اس حدیث کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے۔<ref>دائرة المعارف تشیع، ج6، ص188۔</ref> | نیز [[عربی]]، [[فارسی]]، [[اردو]]، ترکی، لُری اور دیگر زبانیں بولنے اور لکھنے والے شعراء نے بھی اس حدیث کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا ہے۔<ref>دائرة المعارف تشیع، ج6، ص188۔</ref> |