مندرجات کا رخ کریں

"سورہ کافرون" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 12: سطر 12:


* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
سورہ کافرون میں 6 آیات، 27 کلمات اور 99 حروف ہیں۔ اور قرآن مجید کی چھوٹی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ایک ہے۔ اسی طرح چہارقل میں سے ایک سورہ کافرون ہے۔ چہارقل ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جو «قُل» سے شروع ہوتی ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۷۰-۱۲۶۹.</ref>  
سورہ کافرون میں 6 آیات، 27 کلمات اور 99 حروف ہیں۔ اور قرآن مجید کی چھوٹی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ایک ہے۔ اسی طرح چہارقل میں سے ایک سورہ کافرون ہے۔ چہارقل ان سورتوں کو کہا جاتا ہے جو «قُل» سے شروع ہوتی ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۷۰-۱۲۶۹.</ref>


'''سورہ کافرون''' حجم و کمیت کے لحاظ سے [[قصار|قصار السور]] کے زمرے میں آتی ہے اور پارہ 30 کی سورتوں میں شمار ہوتی ہے جو اس پارے کے چوتھے حزب میں مندرج ہے۔ [[سور نداء]] و [[مخاطبات]] میں گیارہوں اور آخری نمبر پر ہے۔ نیز یہ سور [[مقولات|قل (<small>کہہ دو</small>) سے شروع ہونے والی پانچ سورتوں]] میں دوسری سورت ہے۔ اس سورت اور تین دیگر سورتوں (<small>اخلاص، فلق، ناس</small>) کو ملا کر [[چار قل]] بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سورت کافروں پر اتمام حجت کرنے کے علاوہ واضح کرتی کہ ہے کہ دین [[توحید]] اور [[شرک]] و بت پرستی کے درمیان کوئی جوڑ اور آمیزش ممکن نہیں ہے۔<ref>دیکھیں: دانش نامہ قرآن و قرآن‌ پژوہی، ج2، ص1270-1269۔</ref>
==مضمون==
==مضمون==
خداوند متعال نے سورہ کافرون میں [[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] کو حکم دیا ہے کہ وہ بت پرستی کے آئین سے بیزاری کا اعلان کرے اور نیز یہ بھی کہا کہ کافروں سے کہدے کہ وہ ان کا آئین نہیں مانیں گے لہذا نہ محمدؐ کا دین وہ لوگ مانیں گے اور نہ ہی پیغمبر اکرمؐ ان کا آئین قبول کریں گے۔ لہذا کافر اس بات سے مایوس ہوجائیں کہ پیغمبر اکرمؐ ان سے کوئی ساز باز کرے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۷۳.</ref>
خداوند متعال نے سورہ کافرون میں [[رسول اللہ|پیغمبر اسلامؐ]] کو حکم دیا ہے کہ وہ بت پرستی کے آئین سے بیزاری کا اعلان کرے اور نیز یہ بھی کہا کہ کافروں سے کہدے کہ وہ ان کا آئین نہیں مانیں گے لہذا نہ محمدؐ کا دین وہ لوگ مانیں گے اور نہ ہی پیغمبر اکرمؐ ان کا آئین قبول کریں گے۔ لہذا کافر اس بات سے مایوس ہوجائیں کہ پیغمبر اکرمؐ ان سے کوئی ساز باز کرے گا۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۷۳.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم