مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فیل" کے نسخوں کے درمیان فرق

620 بائٹ کا اضافہ ،  23 ستمبر 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 14: سطر 14:
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات'''
سورہ فیل میں 5 آیات، 23 کلمات اور 97 حروف موجود ہیں۔ اس کا شمار قرآن کی چھوٹی سورتوں میں ہوتا ہے اور مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ہے۔ نیز یہ سورت ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی تمام آیات ایک ہی دفعے میں پیغمبر اکرم پر نازل ہوئی ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.</ref>
سورہ فیل میں 5 آیات، 23 کلمات اور 97 حروف موجود ہیں۔ اس کا شمار قرآن کی چھوٹی سورتوں میں ہوتا ہے اور مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں سے ہے۔ نیز یہ سورت ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی تمام آیات ایک ہی دفعے میں پیغمبر اکرم پر نازل ہوئی ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۸.</ref>
==کوائف==
* اس سورت کی آیات کی تعداد میں کوئی اختلاف نہیں ہے اور اس کی آیات، الفاظ اور حروف کی تعداد بالترتیب 5، 23 اور 97 ہے۔
* یہ سورت ترتیب مصحف کے لحاظ سے ایک سو پانچویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے انیسویں سورت ہے۔
* سورہ فیل [[قرآن کریم]] کی [[مکی اور مدنی|مکی]] سورت ہے۔
* [[قرآن]] کی اکثر سورتوں کے برعکس، یہ سورت یکجا اور بطور مجموع نازل ہوئی ہے۔
* حجم و کمیت کے لحاظ سے [[قصار]] کے زمرے میں آتی ہے اور بہت چھوٹی سورتوں میں سے ایک ہے جو تیسویں پارے کی سورتوں میں سے ہے اور اس کے چوتھے حزب میں مندرج ہے۔


==مضمون==
==مضمون==
اس سورت میں اللہ تعالی اصحاب فیل کے واقعے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے اپنے وطن سے نکلے تھے اور اللہ تعالی نے ان پر ابابیل پرندے مسلط کر کے انہیں ہلاک کردیا۔ پرندوں نے ان کے سروں پر کنکریاں پھینک کر انہیں اس طرح سے ہلاک کردیا کہ وہ مسلے ہوئے پتوں کی طرح ہوگئے تھے۔
اس سورت میں اللہ تعالی اصحاب فیل کے واقعے کی طرف اشارہ کرتا ہے جو کعبہ کو مسمار کرنے کی غرض سے اپنے وطن سے نکلے تھے اور اللہ تعالی نے ان پر ابابیل پرندے مسلط کر کے انہیں ہلاک کردیا۔ پرندوں نے ان کے سروں پر کنکریاں پھینک کر انہیں اس طرح سے ہلاک کردیا کہ کھائے ہوئے بھوسے کی طرح ہوگئے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۶۱.</ref>
{{سورہ فیل}}
{{سورہ فیل}}
==شأن نزول==
اس سورت کے شان نزول کے بارے میں امام سجادؑ سے منقول ہے کہ: ابوطالب نے حضرت محمدؑ سے پوچھا: کیا آپ تمام لوگوں کے لیے مبعوث ہوئے ہیں یا صرف اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوئے ہو؟ آنجضرتؐ نے جواب دیا: «میں تمام انسانیت کے لیے مبعوث ہوا ہوں، سفید ہو یا سیاہ، عرب ہو یا عجم، پہاڑوں پر ہوں یا سمندر میں، ان سب کو میں اس آئین کی دعوت دیتا ہوں اور فارس اور روم کو دعوت دیتا ہوں»۔
جب پیغمبر اکرمؐ کی یہ بات قریش تک پہنچی تو وہ حیران ہو کر تعجب کرنے لگے۔ قریش نے ابوطالب سے کہا: تم اپنے بھتیجے کی باتوں کو سنتے ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے؟ خدا کی قسم اگر فارس اور روم کے لوگ ان باتوں کو سنیں تو وہ ہمیں اپنی سرزمین سے لے بھاگیں گے اور کعبہ کے ہر پتھر کو الگ الگ کردیں گے۔ ان کی اسی بات کی وجہ سے کہ فارس اور روم کے لوگ خانہ کعبہ کو گرادیں گے، ان کی اس بات کی وجہ سورہ فیل نازل ہوئی۔<ref>فتال نیشابوری، روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، ۱۳۷۵ش، ج۱، ص ۵۴–۵۵.</ref>


یہ سورت ایک نہایت اہم تاریخی حادثے کو چھوٹی مگر نہایت مضبوط آیات کے ضمن میں بیان کرتی ہے اور بیان کرتی ہے کہ خداوند متعال نے ـ [[مکہ]] پر حملہ کرکے [[کعبہ]] کو ویران کرنے کا ارادہ کرنے والے حبشی سپہ سالار [[ابرہہ]] پر ـ کس طرح بلا نازل کردی اور ابرہہ اور اس کے لشکر پر پرندوں کی فوج بھیج دی جنہوں نے ان کو '''سجیل''' (پکی ہوئی مٹی کے پتھروں) کا نشانہ بنایا۔ (واضح رہے کہ تیسری آیت میں ابابیل سے مراد در حقیقت سارس نامی پرندوں کی ہیئتِ پرواز ہے سو خدا کے حکم پر ابرہہ کے لشکر پر حملہ آور پرندے سارسوں کی اڑان اڑتے تھے چنانچہ ابابیل کسی خاص پرندے کا نام نہیں ہے)۔
یہ سورت ایک نہایت اہم تاریخی حادثے کو چھوٹی مگر نہایت مضبوط آیات کے ضمن میں بیان کرتی ہے اور بیان کرتی ہے کہ خداوند متعال نے ـ [[مکہ]] پر حملہ کرکے [[کعبہ]] کو ویران کرنے کا ارادہ کرنے والے حبشی سپہ سالار [[ابرہہ]] پر ـ کس طرح بلا نازل کردی اور ابرہہ اور اس کے لشکر پر پرندوں کی فوج بھیج دی جنہوں نے ان کو '''سجیل''' (پکی ہوئی مٹی کے پتھروں) کا نشانہ بنایا۔ (واضح رہے کہ تیسری آیت میں ابابیل سے مراد در حقیقت سارس نامی پرندوں کی ہیئتِ پرواز ہے سو خدا کے حکم پر ابرہہ کے لشکر پر حملہ آور پرندے سارسوں کی اڑان اڑتے تھے چنانچہ ابابیل کسی خاص پرندے کا نام نہیں ہے)۔


[[خدا|خداوند]] در این سوره به داستان [[اصحاب فیل]] اشاره می‌کند که به قصد خراب‌کردن [[کعبه]] از سرزمین خود حرکت کردند و خداوند با فرستادن مرغان [[ابابیل]] آنان را هلاک کرد. مرغان با باریدن کلوخ‌های سنگی بر سر آنان هلاکشان کردند، به گونه‌ای که همچون برگ جویده‌شده شدند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۶۱.</ref>
[[خدا|خداوند]] در این سوره به داستان [[اصحاب فیل]] اشاره می‌کند که به قصد خراب‌کردن [[کعبه]] از سرزمین خود حرکت کردند و خداوند با فرستادن مرغان [[ابابیل]] آنان را هلاک کرد. مرغان با باریدن کلوخ‌های سنگی بر سر آنان هلاکشان کردند، به گونه‌ای که همچون برگ جویده‌شده شدند.


==متن سورہ==
==متن سورہ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,826

ترامیم