مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قارعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 23: سطر 23:
یہ سورت آغاز سے اختتام تک واقعۂ محشر کو بیان کرتی ہے اور معاد (یعنی [[قیامت]] سے متعلق نازل ہونے والی) سورتوں میں سے ہے۔ اس دن کے شدائد و احوال اور انسان کے انتہائی انجام کو بیان کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ اگر کسی کے نیک اعمال برے اعمال اور [[گناہ|گناہوں]] سے زیادہ اور معصیتوں پر بھاری ہوں تو وہ پر سرور زندگی اور جاویدانی حیات سے بہرہ ور ہوگا اور اگر کسی کے برے اعمال اس کے نیک اعمال پر بھاری ہوں تو اس کا ٹھکانا [[دوزخ]] اور بہت زیادہ جھلسا دینی والی آگ ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1267۔</ref>
یہ سورت آغاز سے اختتام تک واقعۂ محشر کو بیان کرتی ہے اور معاد (یعنی [[قیامت]] سے متعلق نازل ہونے والی) سورتوں میں سے ہے۔ اس دن کے شدائد و احوال اور انسان کے انتہائی انجام کو بیان کرتی ہے اور واضح کرتی ہے کہ اگر کسی کے نیک اعمال برے اعمال اور [[گناہ|گناہوں]] سے زیادہ اور معصیتوں پر بھاری ہوں تو وہ پر سرور زندگی اور جاویدانی حیات سے بہرہ ور ہوگا اور اگر کسی کے برے اعمال اس کے نیک اعمال پر بھاری ہوں تو اس کا ٹھکانا [[دوزخ]] اور بہت زیادہ جھلسا دینی والی آگ ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1267۔</ref>
{{سورہ قارعہ}}
{{سورہ قارعہ}}
==قیامت میں اعمال کا پلڑہ بھاری ہونا==
[[تفسیر البرہان]] میں [[سورہ]] قارعہ کے ذیل میں ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اعمال کے ترازو میں محمد و آل محمد پر صلوات سے زیادہ بھاری کوئی عمل نہیں ہے۔ اسی طرح بعض روایات میں ذکر ہوا ہے کہ <ref>بحرانی، البرهان، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۷۴۰.</ref>  «فَأَمَّا مَن ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ» سے مراد [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنینؑ]] یا وہ شخص ہے جس نے آپ کی ولایت مان لیا ہے اور «وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ» سے مراد وہ شخص ہے جس نے آپؑ کی ولایت سے انکار کیا ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۷۴۰.</ref>


==متن سورہ==
==متن سورہ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم