مندرجات کا رخ کریں

"سورہ عادیات" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3: سطر 3:


سورہ عادیات میں [[جہاد|مجاہدین]] اور [[قیامت]] کے دن مردوں کے زندہ ہونے نیز انسان کی ناشکری کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔ اس کی فضیلت اور [[تلاوت]] کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ عادیات کی تلاوت پر مداومت کرے [[خداوند عالم]] قیامت کے دن اسے [[حضرت علیؑ]] کے ساتھ محشور کرے گا اور وہ شخص آپؑ اور آپؑ کے دوستوں کے ساتھ ہو گا۔ سورہ عادیات کو [[نماز جعفر طیار]] کی دوسری رکعت میں بھی پڑھی جاتی ہے۔
سورہ عادیات میں [[جہاد|مجاہدین]] اور [[قیامت]] کے دن مردوں کے زندہ ہونے نیز انسان کی ناشکری کے بارے میں بحث ہوتی ہے۔ اس کی فضیلت اور [[تلاوت]] کے بارے میں آیا ہے کہ جو شخص سورہ عادیات کی تلاوت پر مداومت کرے [[خداوند عالم]] قیامت کے دن اسے [[حضرت علیؑ]] کے ساتھ محشور کرے گا اور وہ شخص آپؑ اور آپؑ کے دوستوں کے ساتھ ہو گا۔ سورہ عادیات کو [[نماز جعفر طیار]] کی دوسری رکعت میں بھی پڑھی جاتی ہے۔
==نام==
==تعارف==
[[ملف:سوره عادیات مشبک‌کاری.jpg|تصغیر|250px]]
* '''نام'''
اس سورت کو '''عادیات''' (تیزرفتار گھوڑے) کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس کی پہلی آیت میں خداوند متعال نے ان کی قسم کھائی ہے اور ان کی طرف اشارہ کیا ہے:
اس سورت کو '''عادیات''' (تیزرفتار گھوڑے) کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس کی پہلی آیت میں خداوند متعال نے ان کی قسم کھائی ہے اور ان کی طرف اشارہ کیا ہے:


<font color=green>"{{قرآن کا متن|'''وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا'''|ترجمہ=قسم پھنکارے مارتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی|سورت=[[سورہ عادیات]]|آیت=1}}</font>  
<font color=green>"{{قرآن کا متن|'''وَالْعَادِيَاتِ ضَبْحًا'''|ترجمہ=قسم پھنکارے مارتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کی|سورت=[[سورہ عادیات]]|آیت=1}}</font>  


اس سورت کو '''والعادیات''' بھی کہا جاتا کیونکہ یہ لفظ سورت کا حرف آغاز ہے۔
اس سورت کو '''والعادیات''' بھی کہا جاتا کیونکہ یہ لفظ سورت کا حرف آغاز ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.</ref> عادیات "عادیۃ" کا جمع ہے جس کے معنی گذرنے اور جدا ہونے کے ہیں اور اس آیت میں اس لفظ کا معنا تیز دوڑنے کے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۴۱.</ref>
 
* '''ترتیب نزول اور محل نزول'''
سورہ عادیات کے [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی]] یا [[مدنی]] ہونے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ [[تفسیر نمونہ]] میں اس کے مدنی ہونے کو ترجیح دی گئی ہے<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۷، ص۲۳۶.</ref> جبکہ آیت اللہ [[محمدہادی معرفت|معرفت]] اس کے مکی ہونے کے قائل تھے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۹۰.</ref> آیت الله معرفت کے مطابق [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے یہ سورہ چودھواں سورہ ہے جو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] پر [[نازل]] ہوئی۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.</ref> لیکن [[قرآن کریم]] کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے اس کا شمار سویں نمبر پر آتا ہے اور قرآن کے آخری یعنی تیسویں پارے میں واقع ہے۔
 
* '''آیات اور کلمات کی تعداد'''
سورہ عادیات 11 [[آیت|آیات]]، 40 کلمات اور 169 حروف پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ قرآن کریم کی نسبتا چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور حجم کے اعتبار سے اس کا شمار [[سور مفصلات|مفصلات]] میں ہوتا ہے۔ سورہ عادیات من جملہ ان سورتوں میں سے ہے جن کا آغاز [[قسم]] کے ساتھ ہوتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۷.</ref>


==کوائف==
==کوائف==
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم