مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نباء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 71: سطر 71:
| quote = :<br/>
| quote = :<br/>
<center>{{حدیث|'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''}}</center>
<center>{{حدیث|'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''}}</center>
{{حدیث|یہ لوگ کاہے کے بارے میں باہم سوال جواب کر رہے ہیں؟ (1) اس بڑی خبر کے بارے میں۔ (2) جس کے متعلق وہ طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں (3) ہرگز نہیں عنقریب انہیں معلوم ہو گا (4) پھر سنو ہرگز نہیں عنقریب انہیں معلوم ہو گا (5) کیا ہم نے زمین کو گہوارہ راحت نہیں بنایا (6) اور پہاڑوں کو میخوں کی صورت قائم نہیں کیا (7) اور تمہیں دو صنفوں مرد اور عورت کے جوڑوں کی شکل میں پیدا نہیں کیا (8) اور تمہاری نیند کو یکسوئی کا ذریعہ بنایا (9) اور رات کو پوشاک (10) اور دن کو تحصیل روزی کا ذریعہ بنایا (11) اور تم پر سات مضبوط آسمان بنائے (12) ایک بہت تپش اور روشنی سے بھرا ہوا چراغ پیدا کیا (13) اور اپنے اندر سے نچوڑ نچوڑ کر موسلادھار پانی برسانے والے ابر بنائے (14) تاکہ ان سے اَناج کے دانے اور سبزیاں (15) اور گھنے ہوئے باغ لگائیں (16) یقینا فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے (17) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ آؤ گے فوج درفوج (18) اور آسمان کھل جائے گا تو ہو جائے گا وہ بہت سے دروازوں کی صورت سے (19) اور پہاڑ حرکت میں آ جائیں گے تو وہ مثل پانی کی طرح چمکتی ہوئی بالو کے ہو جائیں گے (20) یقینا دوزخ ان کی گھات میں ہے (21) جو ان سرکشوں کا آخری انجام ہے (22) جس میں وہ مدتوں رہیں گے (23) اس میں نہ وہ چکھیں گے کسی ٹھنڈک کا مزہ اور نہ پینے کی کوئی چیز (24) سواگرم پانی اور زخموں کے مواد کے (25) یہ ان کے کئے کا حسب حال بدلہ ہے (26) یہ لوگ حساب آخرت کے سامنے آنے کا کوئی تصور نہ رکھتے تھے (27) اور انہوں نے ہماری آیتوں کو پوری طرح جھٹلایا (28) اور ہر چیز کو ہم نے ایک نوشتے میں گھیر دیا ہے (29) تو چکھو اس کا مزہ کہ ہم تمہارے لئے تمہارے عذاب کو بڑھاتے ہی رہیں گے (30) بلاشبہ پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہے (31) باغ اور انگور کی بیلیں (32) اور نوخیز ہم عمر حوریں (33) اور لبریز جام (34) وہاں وہ نہیں سنیں گے مہمل قسم کی گفتگو اور نہ جھٹلانا (35) یہ صلہ ہے تمہارے مالک کی طرف کا بطور عطیہ ان کے حسب حال (36) وہ جو آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا مالک ہے جس کی ہیبت سے بات کرنے تک کی انہیں قدرت نہیں ہے (37) جس دن فرشتے اور روح صف باندھے ہوئے کھڑے ہوں گے وہ بات نہیں کریں گے مگر وہ جسے خدائے رحمن کی اجازت ہو اور ٹھیک بات کہے (38) وہ دن بالکل حقیقت ہے، توجو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پلٹنے کا سامان کر رکھے (39) ہم نے تمہیں ڈرا دیا اس قریبی عتاب سے ، جس دن آدمی دیکھے گا کہ اس کے ہاتھوں سے کیا کیا ہوا اور کافر کہے گا کاش میں خاک ہوتا (40)}}
{{حدیث|یہ لوگ کس چیز کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال و جواب کر رہے ہیں؟ (1) کیا اس بڑی خبر کے بارے میں۔ (2) جس کے متعلق وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں۔ (3) ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (4) پھر ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (5) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؟ (6) اور پہاڑوں کو میخیں۔ (7) اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ (8) اور تمہاری نیند کو راحت و آرام کا ذریعہ۔ (9) اور رات کو پردہ پوش۔ (10) اور دن کو تحصیلِ معاش کا وقت بنایا۔ (11) اور ہم نے تم پر سات مضبوط (آسمان) بنائے۔ (12) اور ہم ہی نے (دن میں) ایک نہایت روشن چراغ (سورج) بنایا۔ (13) اور ہم نے پانی سے لبریز بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا۔ (14) تاکہ ہم اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اگائیں۔ (15) اور گھنے باغات۔ (16) بےشک فیصلے کے دن (قیامت) کا ایک معیّن وقت ہے۔ (17) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ فوج در فوج آؤ گے۔ (18) اور آسمان کھول دیا جائے گا اور وہ دروازے ہی دروازے ہو جائے گا۔ (19) اور پہاڑ چلائے جائیں گے اور وہ بالکل سراب ہو جائیں گے۔ (20) بےشک جہنم گھات میں ہے۔ (21) جو سرکشوں کا ٹھکانہ ہے۔ (22) وہ اس میں مدتہائے دراز تک پڑے رہیں گے۔ (23) وہ اس میں نہ ٹھنڈک کامزہ چکھیں گے اور نہ کوئی پینے کی چیز۔ (24) سوائے گرم پانی اور پیپ کے۔ (25) یہ (ان کے اعمال) کے مطابق بدلہ ہے۔ (26) یہ لوگ (روزِ) حساب (قیامت) کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔ (27) اور یہ ہماری آیتوں کو بےدریغ جھٹلاتے تھے۔ (28) اور ہم نے ہر چیز کو ایک نوشتہ میں شمار کر رکھا ہے۔ (29) چکھو اس کامزہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کریں گے۔ (30) بےشک پرہیزگاروں کیلئے کامیابی و کامرانی ہے۔ (31) یعنی باغ اور انگور ہیں۔ (32) اور اٹھتی جوانیوں والی ہم عمر لڑکیاں (حوریں(33) اور چھلکتے ہوئے (شرابِ طہور کے) جام۔ (34) وہ لوگ وہاں نہ کوئی بےہودہ بات سنیں گے اور نہ کوئی جھوٹ۔ (35) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بطور عطیہ صلہ ہے جو کافی و وافی ہے۔ (36) یعنی وہ ربِ رحمان کی طرف سے جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کا پروردگار (اور مالک) ہے (جس کی ہیبت سے) لوگوں کو اس سے بات کرنے کایارا نہیں ہے۔ (37) جس دن روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے کوئی بات نہیں کرے گا مگر جسے خدائے رحمان اجازت دے گا اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔ (38) یہ دن برحق ہے پس جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف اپنا ٹھکانہ بنائے۔ (39) بےشک ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے جس دن آدمی وہ (کمائی) دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجی ہوگی اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا۔ (40)}}
|archive date =
|archive date =
||bgcolor = #ecfcf4
||bgcolor = #ecfcf4
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم