confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,905
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضمون) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
==مضمون== | ==مضمون== | ||
تفسیر [[المیزان]] کے مطابق اس سورت میں اخلاقی کچھ احکام ہیں۔ جیسے اللہ تعالی سے ارتباط، پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ جن آداب کی رعایت کرنی چاہیے اور معاشرے میں لوگوں سے رابطے کے دوران کیسا اخلاق ہونا چاہیے۔ اسی طرح اس سورت میں لوگوں کو ایک دوسروں پر برتری کا معیار بھی ذکر ہوا ہے اور آخر میں ایمان اور اسلام کی حقیقت کی طرف بھِی اشارہ کیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۰۵.</ref>اس سورت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، دوسروں کی [[غِیبَت]] اور بدگوئی سے پرہیز کریں اور دوسروں کے عیوب میں تجسس نہ کریں، گمانوں سے اجتناب کریں اور مسلمانوں کے درمیان صلح قائم کریں۔<ref>خرم شاہی، دانش نامہ قرآن، ج۲، ص۱۲۵۲ـ۱۲۵۱.</ref> | تفسیر [[المیزان]] کے مطابق اس سورت میں اخلاقی کچھ احکام ہیں۔ جیسے اللہ تعالی سے ارتباط، پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ جن آداب کی رعایت کرنی چاہیے اور معاشرے میں لوگوں سے رابطے کے دوران کیسا اخلاق ہونا چاہیے۔ اسی طرح اس سورت میں لوگوں کو ایک دوسروں پر برتری کا معیار بھی ذکر ہوا ہے اور آخر میں ایمان اور اسلام کی حقیقت کی طرف بھِی اشارہ کیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۰۵.</ref>اس سورت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، دوسروں کی [[غِیبَت]] اور بدگوئی سے پرہیز کریں اور دوسروں کے عیوب میں تجسس نہ کریں، گمانوں سے اجتناب کریں اور مسلمانوں کے درمیان صلح قائم کریں۔<ref>خرم شاہی، دانش نامہ قرآن، ج۲، ص۱۲۵۲ـ۱۲۵۱.</ref> | ||
{{سورہ حجرات}} | |||
==مشہور آیات== | |||
===آیہ نبأ=== | |||
{{اصلی مضمون|آیہ نبأ}} | |||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔|سورت=حجرات|آیت=6}}'''</font><br/> | |||
اکثر مفسروں نے اس سورت کے شان نزول کو ولید بن عقبہ کا واقعہ قرار دیا ہے جن کو پیغمبر اکرم نے زکات جمع کرنے کے لیے بنی مصطلق قبیلے کی طرف بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳.</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] کے مطابق اس قبیلے کے لوگوں نے طے کیا کہ وہ اپنی زکات کو پیغمبر اکرمؐ کے حوالے کر دیں گے؛ جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اس کام کو انجام دینے کے لیے ولید کو بھیجا گیا تھا۔ راستے میں ولید ان سے ڈر گیا اور واپس آکر پیغمبر اکرم کے پاس آکر جھوٹ بولا اور کہا کہ ان لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا ہے اور مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس بات پر پیغمبر اکرمؐ نے ان سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک لشکر تیار کیا اور جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو پتہ چلا کہ ولید نے جھوٹ بولا تھا۔ اور یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ج۱۸، ص۴۷۵ـ۴۷۶.</ref> | |||
علم [[اصول فقه]] میں آیت نباء پر بہت بحث ہوتی ہے۔ علم اصول کے ماہرین نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کے لیے اس آیت کو مورد بحث قرار دیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲.</ref> | |||
:<font color=green><big>"{{حدیث|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿11﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿12﴾'''}}"</big></font> | :<font color=green><big>"{{حدیث|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿11﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ ﴿12﴾'''}}"</big></font> | ||
:ترجمہ: اے ایمان لانے والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو، یقینا بعض گمان بڑا گناہ ہوتے ہیں اور کھوج نہ کرو اور تم میں سے ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں کا کوئی دوست رکھتا ہے کہ اپنے بھائی کا جب کہ وہ مردہ ہے گوشت کھائے۔ اسے تو تم نے بھی بُرا سمجھا ہے اور اللہ سے ڈرو۔ یقینا اللہ توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے (11) اے انسانو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں قرار دیا ہے اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو، یقینا تم میں زیادہ عزت والا اللہ کے یہاں وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہو،بلاشبہ اللہ بڑا جاننے والا ہے خبر رکھنے والا (12)۔ | :ترجمہ: اے ایمان لانے والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو، یقینا بعض گمان بڑا گناہ ہوتے ہیں اور کھوج نہ کرو اور تم میں سے ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں کا کوئی دوست رکھتا ہے کہ اپنے بھائی کا جب کہ وہ مردہ ہے گوشت کھائے۔ اسے تو تم نے بھی بُرا سمجھا ہے اور اللہ سے ڈرو۔ یقینا اللہ توبہ قبول کرنے والا، بڑا مہربان ہے (11) اے انسانو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں قرار دیا ہے اس لئے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو پہچانو، یقینا تم میں زیادہ عزت والا اللہ کے یہاں وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہو،بلاشبہ اللہ بڑا جاننے والا ہے خبر رکھنے والا (12)۔ | ||
علاوہ ازیں مسلمانوں کو ترغیب دلاتی ہے کہ باہمی صلح و آشتی کے لئے جدوجہد کریں اور یہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2 ص1252ـ1251۔</ref> | علاوہ ازیں مسلمانوں کو ترغیب دلاتی ہے کہ باہمی صلح و آشتی کے لئے جدوجہد کریں اور یہ مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2 ص1252ـ1251۔</ref> | ||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |