مندرجات کا رخ کریں

"سورہ حجرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
==مشہور آیات==
==مشہور آیات==
===آیہ نبأ===
===آیہ نبأ===
{{اصلی مضمون|آیہ نبأ}}
{{اصل مضمون|آیہ نبأ}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔|سورت=حجرات|آیت=6}}'''</font><br/>
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔|سورت=حجرات|آیت=6}}'''</font><br/>
اکثر مفسروں نے اس سورت کے شان نزول کو ولید بن عقبہ کا واقعہ قرار دیا ہے جن کو پیغمبر اکرم نے زکات جمع کرنے کے لیے بنی مصطلق قبیلے کی طرف بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳.</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] کے مطابق اس قبیلے کے لوگوں نے طے کیا کہ وہ اپنی زکات کو پیغمبر اکرمؐ کے حوالے کر دیں گے؛ جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اس کام کو انجام دینے کے لیے ولید کو بھیجا گیا تھا۔ راستے میں ولید ان سے ڈر گیا اور واپس آکر پیغمبر اکرم کے پاس آکر جھوٹ بولا اور کہا کہ ان لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا ہے اور مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس بات پر پیغمبر اکرمؐ نے ان سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک لشکر تیار کیا اور جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو پتہ چلا کہ ولید نے جھوٹ بولا تھا۔ اور یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ج۱۸، ص۴۷۵ـ۴۷۶.</ref>
اکثر مفسروں نے اس سورت کے شان نزول کو ولید بن عقبہ کا واقعہ قرار دیا ہے جن کو پیغمبر اکرم نے زکات جمع کرنے کے لیے بنی مصطلق قبیلے کی طرف بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳.</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] کے مطابق اس قبیلے کے لوگوں نے طے کیا کہ وہ اپنی زکات کو پیغمبر اکرمؐ کے حوالے کر دیں گے؛ جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اس کام کو انجام دینے کے لیے ولید کو بھیجا گیا تھا۔ راستے میں ولید ان سے ڈر گیا اور واپس آکر پیغمبر اکرم کے پاس آکر جھوٹ بولا اور کہا کہ ان لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا ہے اور مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس بات پر پیغمبر اکرمؐ نے ان سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک لشکر تیار کیا اور جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو پتہ چلا کہ ولید نے جھوٹ بولا تھا۔ اور یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ج۱۸، ص۴۷۵ـ۴۷۶.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم