مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فصلت" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 28: سطر 28:
{{اصلی|تحریف قرآن}}  
{{اصلی|تحریف قرآن}}  
* <font color=green>{{حدیث|...وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ |ترجمہ=حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔ باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔}}</font>(آیت نمبر 41-42)
* <font color=green>{{حدیث|...وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ |ترجمہ=حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔ باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔}}</font>(آیت نمبر 41-42)
<!--
عدم تحریف قرآن یا تحریف‌ناپذیری قرآن، از اعتقادات عموم [[اسلام|مسلمانان]] است کہ بر اساس آن معتقدند قرآنی کہ در دست مسلمانان است، دقیقاً ہمان است کہ بر پیامبر(ص) [[وحی]] شدہ و نہ چیزی بہ آن افزودہ و نہ از آن کم شدہ است۔ [[تفسیر|مفسران]] و [[کلام|متکلمان]] در ردّ و انکار ہر گونہ تحریف، بہ آیات و [[روایت|روایاتی]] استناد کردہ‌اند۔ آیات ۴۱ و ۴۲ سورہ فصلت از جملہ این آیات است۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۹، ص۱۳۱و۱۳۲؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵۶۸؛ مراغی، تفسیر المراغی، ۱۹۸۵م، ج۲۴، ص۱۳۸۔</ref>


===بازگشت نتیجہ اعمال، بہ خود شخص===
تمام [[اسلام|مسلمانوں]] کا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم ہر قسم کی تحریف‌ سے مبرا ہے اس بنا پر موجودہ قرآن جو اس وقت مسلمانوں کے پاس موجود ہے وہی قرآن ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر [[وحی]] ہوئی تھی اس میں نہ کسی چیز کی کمی ہوئی ہے اور نہ کسی چیز کا اضافہ ہوا ہے۔ [[تفسیر|مفسرین]] اور [[کلام|متکلمین]] قرآن میں کسی قسم کی تحریف کی رد میں قرآن کی مختلف آیات اور بہت سارے [[حدیث|احادیث]] سے استناد کرتے ہیں۔ اس سورت کی آیت نمبر 41 اور 42 من جملہ انہی آیات میں سے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۹، ص۱۳۱و۱۳۲؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵۶۸؛ مراغی، تفسیر المراغی، ۱۹۸۵م، ج۲۴، ص۱۳۸۔</ref>
* <font color=green>{{حدیث|مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِہِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَیہَا ۗ وَمَا رَ‌بُّک بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیدِ|ترجمہ=حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔ باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔}}</font>(آیت نمبر 46)
ترجمہ: ہر کہ کار شایستہ کند، بہ سود خود اوست؛ و ہر کہ بدی کند، بہ زیان خود اوست، و پروردگار تو بہ بندگان [خود] ستمکار نیست۔


این آیہ بہ یک قانون کلی دربارہ اعمال آدمی می‌پردازد کہ قرآن بارہا بر آن تأکید کردہ است۔ منظور این آیہ این است کہ اگر [[کفر|کافران]] بہ [[قرآن]] و سخن پیامبر ایمان نیاورند نہ بہ [[خدا|خداوند]] و نہ بہ پیامبرش، زیانی نمی‌رسد بلکہ خود کافران ہستند کہ زیان خواہند دید۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۰۸۔</ref>
===اعمال کی بازگشت عمل کرنے والے کی طرف ===
* <font color=green>{{حدیث|مَّنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا ۗ وَمَا رَبُّكَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ|ترجمہ=جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لئے کرتا ہے اور جو شخص برائی کرتا ہے تو اس کا وبال بھی اسی پر ہے اور آپ(ص) کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔}}</font>(آیت نمبر 46)


==داستان‌ہا و روایت‌ہای تاریخی==
اس آیت میں انسان کے اعمال کے بارے میں ایک کلی قانون کی طرف اشارہ کرتی ہے جس کی طرف قرآن کریم میں بار بار تاکید ہوئی ہے۔ اگر کفار [[قرآن]] اور پیغمبر اکرمؐ کی باتوں پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو انہوں نے [[خدا]] اور اس کے رسول کا کوئی نقصان نہیں کیا بلکہ انہوں نے خود اپنا نقصان کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۳۰۸۔</ref>
*عذاب [[قوم عاد]] و [[قوم ثمود|ثمود]]، دعوت [[پیامبران]]، انکار پیامبران از سوی قوم، خودبرتربینی عاد، نزول تندباد و نابودی عاد، دعوت ثمود بہ ہدایت، نپذیرفتن ہدایت، نزول صاعقۂ عذاب (آیات ۱۳-۱۷)۔


==فضیلت و خواص==
==تاریخی واقعات اور داستانیں==
*[[قوم عاد]] و [[قوم ثمود|ثمود]] کا عذاب، [[انبیاء]] کی دعوت، انبیاء کا اپنی قوم کی جانب سے جھٹلایا جانا، قوم عاد کا کا غرور، طوفان اور قوم عاد کی نابودی، قوم ثمود کو راہ راست کی دعوت، قوم ثمود کا ہدایت نہ پانا، قوم ثمود پر آسمانی بجلی کا عذاب (آیات 13-17)۔
 
==فضیلت اور خواص==<!--
در فضیلت تلاوت این سورہ از جملہ از [[پیامبر(ص)]] نقل شدہ ہر کس سورہ فصلت را قرائت کند، بہ تعداد تمامی حروف تشکیل دہندہ این سورہ، دہ حسنہ بہ او دادہ می‌شود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۷ش، ج۹، ص۵۔</ref> ہمچنین از [[امام صادق]](ع) روایت شدہ قرائت سورہ فصلت موجب نورانیت و سرور و شادی قاری آن در روز [[قیامت]] می‌شود و در دنیا بہ گونہ‌ای زندگی می‌کند کہ ہمہ او را ستایش کنند و بہ حال او غبطہ بخورند۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۳۔</ref>
در فضیلت تلاوت این سورہ از جملہ از [[پیامبر(ص)]] نقل شدہ ہر کس سورہ فصلت را قرائت کند، بہ تعداد تمامی حروف تشکیل دہندہ این سورہ، دہ حسنہ بہ او دادہ می‌شود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۷ش، ج۹، ص۵۔</ref> ہمچنین از [[امام صادق]](ع) روایت شدہ قرائت سورہ فصلت موجب نورانیت و سرور و شادی قاری آن در روز [[قیامت]] می‌شود و در دنیا بہ گونہ‌ای زندگی می‌کند کہ ہمہ او را ستایش کنند و بہ حال او غبطہ بخورند۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۳۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم