مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فصلت" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 15: سطر 15:
یہ سورت 54 [[آیت|آیات]]، 796 کلمات اور 3364 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار [[مثانی]] میں ہوتا ہے۔ اسی طرح اس کا شمار [[حامیمات|حامیمات]] یعنی [[حروف مقطعہ]] "حم" سے شروع ہونے والی سورتوں میں بھی ہوتا ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹۔</ref> اس سورت کی آیت نمبر 35 میں قرآن کا واجب سجدہ ہے۔ یعنی اس کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ [[واجب]] ہو جاتا ہے۔<ref>بنی ہاشمی، توضیح المسائل مراجع، ج۱، ص۶۱۵و۶۱۷</ref> واجب سجدہ والی سورتوں کا [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں پڑھنا جائز نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۱ق، ج۹، ص۳۴۳۔</ref>
یہ سورت 54 [[آیت|آیات]]، 796 کلمات اور 3364 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار [[مثانی]] میں ہوتا ہے۔ اسی طرح اس کا شمار [[حامیمات|حامیمات]] یعنی [[حروف مقطعہ]] "حم" سے شروع ہونے والی سورتوں میں بھی ہوتا ہے۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۹۔</ref> اس سورت کی آیت نمبر 35 میں قرآن کا واجب سجدہ ہے۔ یعنی اس کے پڑھنے یا سننے سے سجدہ [[واجب]] ہو جاتا ہے۔<ref>بنی ہاشمی، توضیح المسائل مراجع، ج۱، ص۶۱۵و۶۱۷</ref> واجب سجدہ والی سورتوں کا [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں پڑھنا جائز نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۲۱ق، ج۹، ص۳۴۳۔</ref>


==مضامین==<!--
==مضامین==
سورہ فصلت بیشتر دربارہ روی‌برگرداندن [[کفر|کافران]] از [[قرآن]] سخن می‌گوید و این مطلب در سہ جای این [[سورہ]] تکرار شدہ است۔ در پایان سورہ نیز سخن از خدایی بودن قرآن آمدہ است۔ دیگر مطالبی کہ در این سورہ مطرح شدہ این موضوعات است: مسئلہ [[توحید|وحدانیت]] خدا، [[نبوت]] [[خاتم الانبیاء(ص)]]، [[نزول قرآن|نزول]] و اوصاف و خصوصیات [[قرآن]]، مسئلہ [[معاد]] و احوال [[قیامت]]، شہادت‌دادن چشم و گوش و پوست و تمام اعضا و جوارحِ دوزخیان بر علیہ آنان و سرگذشت [[قوم عاد]] و [[قوم ثمود]]۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج‌۱۷، ص۳۵۸-۳۵۹۔</ref>
سورہ فصلت کے اکثر مضامین [[کفر|کافروں]] کا [[قرآن]] سے روگردانی کے بارے میں ہے اور یہ چیز اس سورت میں تین دفعہ تکرار ہوا ہے۔ سورت کے آخر میں قرآن کا خدا کی طرف سے ہونے پر تاکید کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس سورت میں مطرح ہونے والے موضوعات میں: خدا کی [[توحید|وحدانیت]] خدا، [[خاتم الانبیاء]] حضرت محمدؐ کی [[نبوت]]، [[نزول قرآن]] اور اسے کے اوصاف و خصوصیات، [[معاد]] اور [[قیامت]] کے حالات، جہنمیوں کے آنکھ، کان، جلد اور دوسرے اعضاء او جوارح کا ان کے خلاف گواہی دینا اور قوم [[عاد]] و [[ثمود]] کی داستان شامل ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج‌۱۷، ص۳۵۸-۳۵۹۔</ref>
{{سورہ فصلت}}
{{سورہ فصلت}}


==آیات مشہور==
==آیات مشہورہ==
===نیکی در برابر بدرفتاری‌ہا===
===بد سلوکی کے مقابلے میں نیکی===
* '''وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَۃُ وَلَا السَّیئَۃُ ۚادْفَعْ بِالَّتِی ہِی أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِی بَینَک وَبَینَہُ عَدَاوَۃٌ کأَنَّہُ وَلِی حَمِیمٌ''' (آیہ ۳۴)
* <font color=green>{{حدیث|وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ|ترجمہ=اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہیں آپ(ص) (بدی کا) احسن طریقہ سے دفعیہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ آپ میں اور جس میں دشمنی تھی وہ گویا آپ کا جگری دوست بن گیا۔}}</font>(آیت نمبر 34)
ترجمہ: و نیکی با بدی یکسان نیست۔ [بدی را] با آنچہ بہتر است دفع کن؛ آنگاہ کسی کہ میان تو و میان او دشمنی است، گویی دوستی یکدل می‌گردد۔


در [[آیہ]] بالا توصیہ‌ای [[اخلاق|اخلاقی]] و اجتماعی مطرح شدہ است۔ بہ ہمین علت این آیہ در مباحث [[اخلاق]] مورد توجہ [[تفسیر قرآن|مفسران]] و معلمان اخلاق قرار گرفتہ است۔ اگرچہ دو واژہ «حسنہ» و «سیئہ» مفہوم گستردہ‌ای دارند و شامل ہر نیکی و بدی می‌شوند، اما در این آیہ منظور از آن دو، نیکی و بدی در تبلیغ دین است۔ این آیہ بہ پیامبر توصیہ می‌کند بدی‌ہا را با خوبی پاسخ بدہ و اہل انتقام نباش تا موفق شوی۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۳۰۴۔</ref>
اس [[آیت]] میں ایک [[اخلاق|اخلاقی]] اور سمجاجی نکتے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے یہ آیت [[اخلاقی]] مباحث سے دلچسپی رکھنے والے [[تفسیر قرآن|مفسرین]] کی توجہ کا مرکز قرار پایا ہے۔ اگرچہ "حسنہ" اور "سیئہ" وسیع مفہوم کے حامل ہیں اور ان میں تمام نیکیاں اور برائیاں شامل ہوتی ہیں لیکن مذکورہ آیت میں ان دو لفظوں سے مراد تبلیغ دین میں نیکی اور بدی مراد ہے۔ اس آیت میں پیغمبر اکرمؐ کو یہ سفارش کی گئی ہے کہ لوگوں خاص کر کفار کی بدسلوکی کا جواب نیکی اور خوش اخلاقی سے دیا جائے اور بدی کا جواب بدی سے دے کر انتقام لینے کی کوشش نہ کریں تاکہ اپنے مشن میں کامیاب اور کامران ہو سکے۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۴، ص۳۰۴۔</ref>


===تحریف‌ناپذیری قرآن===
===قرآن کی تحریف ناپذیری===
{{نوشتار اصلی| عدم تحریف قرآن}}  
{{اصلی|قرآن کی تحریف ناپذیری}} <!--
* '''۔۔۔إِنَّہُ لَکتَابٌ عَزِیزٌ لَّا یأْتِیہِ الْبَاطِلُ مِن بَینِ یدَیہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہِ ۖ تَنزِیلٌ مِّنْ حَکیمٍ حَمِیدٍ''' (آیہ ۴۱ـ۴۲)  
* <font color=green>{{حدیث|...وَإِنَّهُ لَكِتَابٌ عَزِيزٌ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ |ترجمہ=حالانکہ وہ ایک زبردست (معزز) کتاب ہے۔ باطل کا اس کے پاس گزر نہیں ہے وہ نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ پیچھے سے یہ اس ذات کی طرف سے نازل شدہ ہے جو بڑی حکمت والی ہے (اور) قابلِ ستائش ہے۔}}</font>(آیت نمبر 41-42)
ترجمہ: ۔۔۔بہ راستی کہ آن (قرآن) کتابی ارجمند است۔ از پیش روی آن و از پشت سرش باطل بہ سویش نمی‌آید؛ وحی [نامہ‌]ای است از حکیمی ستودہ‌[صفات‌]۔
   


عدم تحریف قرآن یا تحریف‌ناپذیری قرآن، از اعتقادات عموم [[اسلام|مسلمانان]] است کہ بر اساس آن معتقدند قرآنی کہ در دست مسلمانان است، دقیقاً ہمان است کہ بر پیامبر(ص) [[وحی]] شدہ و نہ چیزی بہ آن افزودہ و نہ از آن کم شدہ است۔ [[تفسیر|مفسران]] و [[کلام|متکلمان]] در ردّ و انکار ہر گونہ تحریف، بہ آیات و [[روایت|روایاتی]] استناد کردہ‌اند۔ آیات ۴۱ و ۴۲ سورہ فصلت از جملہ این آیات است۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۹، ص۱۳۱و۱۳۲؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵۶۸؛ مراغی، تفسیر المراغی، ۱۹۸۵م، ج۲۴، ص۱۳۸۔</ref>
عدم تحریف قرآن یا تحریف‌ناپذیری قرآن، از اعتقادات عموم [[اسلام|مسلمانان]] است کہ بر اساس آن معتقدند قرآنی کہ در دست مسلمانان است، دقیقاً ہمان است کہ بر پیامبر(ص) [[وحی]] شدہ و نہ چیزی بہ آن افزودہ و نہ از آن کم شدہ است۔ [[تفسیر|مفسران]] و [[کلام|متکلمان]] در ردّ و انکار ہر گونہ تحریف، بہ آیات و [[روایت|روایاتی]] استناد کردہ‌اند۔ آیات ۴۱ و ۴۲ سورہ فصلت از جملہ این آیات است۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۴۰۹ق، ج۹، ص۱۳۱و۱۳۲؛ فخررازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۵۶۸؛ مراغی، تفسیر المراغی، ۱۹۸۵م، ج۲۴، ص۱۳۸۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم