مندرجات کا رخ کریں

"سورہ یس" کے نسخوں کے درمیان فرق

67 بائٹ کا اضافہ ،  2 ستمبر 2018ء
م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
سورہ یس کو '''سورہ حبیب نجار''' بھی کہا گیا ہے؛ کیونکہ اس کی آیت 13 سے 30 اس کا واقعہ ذکر ہوا ہے۔ اس سورت کے دوسرے ناموں میں '''مدافعہ''' و '''مُعَمَّہ''' ذکر ہوئے ہیں کیونکہ اس کی تلاوت کرنے والوں سے برائی دور کرتی ہے اور دنیا و آخرت کی بھلائی اسے لاتی ہے۔ روایات کے مطابق سورہ یس قرآن کی بافضیلت ترین سورتوں میں سے ایک ہے، جسے «قرآن کے دل» کا لقب ملا ہے۔<ref>مجمع البیان، ج۸، ص۲۵۴.</ref>
سورہ یس کو '''سورہ حبیب نجار''' بھی کہا گیا ہے؛ کیونکہ اس کی آیت 13 سے 30 اس کا واقعہ ذکر ہوا ہے۔ اس سورت کے دوسرے ناموں میں '''مدافعہ''' و '''مُعَمَّہ''' ذکر ہوئے ہیں کیونکہ اس کی تلاوت کرنے والوں سے برائی دور کرتی ہے اور دنیا و آخرت کی بھلائی اسے لاتی ہے۔ روایات کے مطابق سورہ یس قرآن کی بافضیلت ترین سورتوں میں سے ایک ہے، جسے «قرآن کے دل» کا لقب ملا ہے۔<ref>مجمع البیان، ج۸، ص۲۵۴.</ref>
* '''ترتیب و محل نزول'''
* '''ترتیب و محل نزول'''
سوره یس مکی سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی 41ویں سورت جبکہ موجودہ مصحف میں 36ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref>جو 22ویں اور 23ویں پارے میں واقع ہے۔
سوره یس [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی 41ویں سورت جبکہ [[قرآن مجید|موجودہ مصحف]] میں 36ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref>جو 22ویں اور 23ویں پارے میں واقع ہے۔


* '''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
* '''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
سوره یس میں 83 [[آیات]]، 733 کلمات اور 3086 حروف ہیں۔ اور حجم کے اعتبار سے یہ سورت [[مثانی سورتوں]] میں شامل ہے اور قرآن کے ایک حزب یا ایک پارے کے ایک چوتھائی حصے کے برابر ہے۔ اسی طرح ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی ابتدا حروف مقطعات سے ہوتی ہے اور قسم سے شروع ہونے والی پہلی سورت ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۷.</ref>
سوره یس میں 83 [[آیات]]، 733 کلمات اور 3086 حروف ہیں۔ اور حجم کے اعتبار سے یہ سورت [[مثانی سورتوں]] میں شامل ہے اور قرآن کے ایک حزب یا ایک پارے کے ایک چوتھائی حصے کے برابر ہے۔ اسی طرح ان سورتوں میں سے ایک ہے جس کی ابتدا حروف مقطعات سے ہوتی ہے اور قسم سے شروع ہونے والی پہلی سورت ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۷.</ref>
==مضامین==
==مضامین==
اس سورت میں اصول دین میں سے [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] کی طرف اشارہ ہے۔ ابتدائی آیات نبوت اور اس کا فلسفہ اور لوگوں کا پیغمبروں کی دعوت پر عکس العمل کو بیان کیا ہے۔ اس کے بعد توحید کے بارے میں بعض آیات آئی ہیں جن میں اللہ کی وحدانیت کی بعض نشانیاں بیان کی ہیں۔ اس کے بعد معاد اور قیامت میں سزا پانے نیز پرہیزگاروں کو مجرموں سے الگ کرنے کے لیے مردوں کا زندہ ہونے کو بیان کیا ہے۔اور کہا گیا ہے کہ اس دن انسان کے اعضا اور جوارح بولنے لگیں گے۔سورت کے آخر میں تینوں اصول کا خلاصہ بیان کیا ہے اور ان پر استدلال کیا ہے۔<ref>طباطبایی،‌ المیزان، ۱۳۷۰ش، ج۱۷، ص۹۰.</ref>
اس سورت میں اصول دین میں سے [[توحید]]، [[نبوت]] اور [[معاد]] کی طرف اشارہ ہے۔ ابتدائی آیات نبوت اور اس کا فلسفہ اور لوگوں کا پیغمبروں کی دعوت پر عکس العمل کو بیان کیا ہے۔ اس کے بعد توحید کے بارے میں بعض آیات آئی ہیں جن میں اللہ کی وحدانیت کی بعض نشانیاں بیان کی ہیں۔ اس کے بعد معاد اور قیامت میں سزا پانے نیز پرہیزگاروں کو مجرموں سے الگ کرنے کے لیے مردوں کا زندہ ہونے کو بیان کیا ہے۔اور کہا گیا ہے کہ اس دن انسان کے اعضا اور جوارح بولنے لگیں گے۔سورت کے آخر میں تینوں اصول کا خلاصہ بیان کیا ہے اور ان پر استدلال کیا ہے۔<ref>طباطبایی،‌ المیزان، ۱۳۷۰ش، ج۱۷، ص۹۰.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم