گمنام صارف
"سورہ روم" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbasi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
'''سوره روم''' [[قرآن]] کی تیسویں (30ویں) [[سورت]] ہے جو ۲۱ویں [[پارے]] میں واقع ہے اور اسے [[مکی سورتوں]] میں شمار کرتے ہیں۔ اس سورت میں مستقبل میں ایرانیوں کے ہاتھوں رومیوں کی شکست کی خبر کی وجہ سے اسے روم دیا گیا ہے۔ اس سورت میں [[حروف مقطعات]] کے بعد لفظ روم آیا ہے۔ | '''سوره روم''' [[قرآن]] کی تیسویں (30ویں) [[سورت]] ہے جو ۲۱ویں [[پارے]] میں واقع ہے اور اسے [[مکی سورتوں]] میں شمار کرتے ہیں۔ اس سورت میں مستقبل میں ایرانیوں کے ہاتھوں رومیوں کی شکست کی خبر کی وجہ سے اسے روم دیا گیا ہے۔ اس سورت میں [[حروف مقطعات]] کے بعد لفظ روم آیا ہے۔ | ||
یہ سورت نصرت الہی کے وعدے، نفوس اور آفاق کی | یہ سورت نصرت الہی کے وعدے، نفوس اور آفاق کی سیر، تکوینی اور تشریعی قوانین کے متعلق گفتگو کرتی ہے نیز [[ازدواج]]، [[مودت]]، انسانوں میں فطری رحمت، محتاجوں کی دستگیری اور سودخوری سے ممنوعت اس کے مضامین ہیں۔ | ||
[[آیت فطرت]] اس کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں سرشت الہی اور خلقت انسان کے موضوع کو بیان کرتی ہے اور انسان کے خدا اور دین کی طرف رجحان کو اس کی فطرت کا حصہ قرار دیتی ہے۔ | [[آیت فطرت]] اس کی مشہور آیات میں سے ہے جس میں سرشت الہی اور خلقت انسان کے موضوع کو بیان کرتی ہے اور انسان کے خدا اور دین کی طرف رجحان کو اس کی فطرت کا حصہ قرار دیتی ہے۔ | ||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
سطر 17: | سطر 17: | ||
سوره روم سولہویں سورت ہے جو [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہوتی ہے۔ اس میں [[آیات]] کی تعداد ۶۰ ، ۸۲۰ کلمات اور ۳۴۷۲ حروف ہیں نیز حجم کے لحاظ سے [[مثانی سورتوں]] کا حصہ ہے [[قرآن]] کے ایک حزب پر مشتمل ہے۔<ref>صفوی، «سوره روم»، ص۷۳۴.</ref> | سوره روم سولہویں سورت ہے جو [[حروف مقطعہ]] سے شروع ہوتی ہے۔ اس میں [[آیات]] کی تعداد ۶۰ ، ۸۲۰ کلمات اور ۳۴۷۲ حروف ہیں نیز حجم کے لحاظ سے [[مثانی سورتوں]] کا حصہ ہے [[قرآن]] کے ایک حزب پر مشتمل ہے۔<ref>صفوی، «سوره روم»، ص۷۳۴.</ref> | ||
==مضامین== | |||
[[خدا]] کی طرف سے [[دین]] اور [[مومنین]] کی حمایت کا قطعی وعدہ، انفس اور آفاق کی سیر، گروہوں کی جدائی اور ان کی سرنوشت، دعوت [[توحید]]، [[فطرت|فطرت انسان]]، کائنات میں رونما ہونے والے واقعات اور لوگوں کے اعمال کا بلا واسطہ ارتباط، انسانی روش و رفتار کی فتنہ و فساد کے ظہور میں تاثیر، مسألہ اختلاف، تفرقہ اور گروہبندی کے نقصانات اور ان کے دین اور معاشرے پر منفی اثرات اس سورت کے اصلی مضامین ہیں۔<ref>صفوی، «سوره روم»، ص۷۳۴.</ref> کچھ قوانین خلقت اور سُنن الہی جیسے مسألۂ [[ازدواج|زوجیت]]، مودت اور انسانوں کے درمیان فطری رحم کا ہونا، اختلاف شب و روز، انسانوں کی زبانیں اور انکے رنگ، نزول باران،احیائے زمین مردہ، فضام میں زمین و آسمان کا قائم رہنا کی بھی وضاحت دی گئی ہے۔ اسی طرح [[ربا|رباخوری]] کی ممنوعیت،اپنے عزیزوں اور محتاجوں دستگیری جیسے عناوین کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۱۵۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۳۵۵.</ref> | |||
{{سورہ روم}} | {{سورہ روم}} | ||