مندرجات کا رخ کریں

"سورہ روم" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,513 بائٹ کا اضافہ ،  23 دسمبر 2018ء
م
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
سطر 19: سطر 19:
==مضامین==
==مضامین==
[[خدا]] کی طرف سے [[دین]] اور [[مومنین]] کی حمایت کا قطعی وعدہ، انفس اور آفاق کی سیر، گروہوں کی جدائی اور ان کی سرنوشت، دعوت [[توحید]]، [[فطرت|فطرت انسان]]، کائنات میں رونما ہونے والے واقعات اور لوگوں کے اعمال کا بلا واسطہ ارتباط، انسانی روش و رفتار کی فتنہ و فساد کے ظہور میں تاثیر، مسألہ اختلاف، تفرقہ اور گروہبندی کے نقصانات اور ان کے دین اور معاشرے پر منفی اثرات اس سورت کے اصلی مضامین ہیں۔<ref>صفوی، «سوره روم»، ص۷۳۴.</ref>  کچھ قوانین خلقت اور سُنن الہی  جیسے مسألۂ [[ازدواج|زوجیت]]، مودت اور انسانوں کے درمیان فطری رحم کا ہونا، اختلاف شب و روز، انسانوں کی زبانیں اور انکے رنگ، نزول باران،احیائے زمین مردہ، فضام میں زمین و آسمان کا قائم رہنا کی بھی وضاحت دی گئی ہے۔ اسی طرح  [[ربا|رباخوری]] کی ممنوعیت،اپنے عزیزوں اور محتاجوں دستگیری جیسے عناوین کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۱۵۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۳۵۵.</ref>
[[خدا]] کی طرف سے [[دین]] اور [[مومنین]] کی حمایت کا قطعی وعدہ، انفس اور آفاق کی سیر، گروہوں کی جدائی اور ان کی سرنوشت، دعوت [[توحید]]، [[فطرت|فطرت انسان]]، کائنات میں رونما ہونے والے واقعات اور لوگوں کے اعمال کا بلا واسطہ ارتباط، انسانی روش و رفتار کی فتنہ و فساد کے ظہور میں تاثیر، مسألہ اختلاف، تفرقہ اور گروہبندی کے نقصانات اور ان کے دین اور معاشرے پر منفی اثرات اس سورت کے اصلی مضامین ہیں۔<ref>صفوی، «سوره روم»، ص۷۳۴.</ref>  کچھ قوانین خلقت اور سُنن الہی  جیسے مسألۂ [[ازدواج|زوجیت]]، مودت اور انسانوں کے درمیان فطری رحم کا ہونا، اختلاف شب و روز، انسانوں کی زبانیں اور انکے رنگ، نزول باران،احیائے زمین مردہ، فضام میں زمین و آسمان کا قائم رہنا کی بھی وضاحت دی گئی ہے۔ اسی طرح  [[ربا|رباخوری]] کی ممنوعیت،اپنے عزیزوں اور محتاجوں دستگیری جیسے عناوین کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۱۵۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۳۵۵.</ref>
== ابتدائی آیات کا شان نزول ==
سوره روم کی ابتدائی آیات کے شان نزول کو  [[ایران]] و [[روم]] کے درمیان ہونے والی جنگ سے مربوط سمجھتے ہیں؛ کیونکہ ایرانیوں کے رومیوں پر غلبے کو [[مکہ]] کے [[مشرکین]] نیک فال سمجھتے تھے اور اسے اپنی حقانیت پر دلیل سمجھتے تھے نیز کہتے:ایرانی مجوسی اور مشرک جبکہ رومی مسیحی اور  [[اہل کتاب]] ہیں جس طرح ایرانی اہل کتاب پر کامیاب ہوئے ہیں اسی طرح آخری کامیابی مشرکوں کی ہے اور  [[اسلام]] کی بساط لپیٹی جائے گی۔ اس نتیجے کی اگرچہ کوئی اساس اور بنیاد نہیں تھی لیکن اس منفی پرپیگنڈے کی فضا نے مسلمانوں کیلئے حالات سخت کر دئے اسی وجہ سے روم کی ابتدائی آیات نازل ہوئیں اور رومیوں کی ایرانیوں پر فتح کی خبر دی گئی ۔ ان آیات کے نزول نے مسلمانوں کے دلوں میں حرارت پیدا کر دی یہان تک کہ بعض مسلمان  مشرکین کے ساتھ اس سلسلے میں شرط بندی کرتے تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۴۶۰- ۴۶۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۳۵۹-۵۶۰</ref>
{{سورہ روم}}
{{سورہ روم}}


گمنام صارف