مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قصص" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 42: سطر 42:
تفسیر کی دوسری کتابوں میں بھی یہ [[آیت]] پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اپنی قوم خاص کر بعض رشتہ داروں کی ہدایت پر اصرار کرنے کے موقع پر نازل ہوئی ہے اور اس آیت کو حضرت ابوطالب کے بارے میں نازل ہونے کو ان کی ایمان کے بارے میں موجود احادیث کی بنا پر مردود قرار دیتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان،‌دار احیا التراث العربی، ج۸، ص۱۶۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۵۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۱۲۰-۱۲۵</ref>
تفسیر کی دوسری کتابوں میں بھی یہ [[آیت]] پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اپنی قوم خاص کر بعض رشتہ داروں کی ہدایت پر اصرار کرنے کے موقع پر نازل ہوئی ہے اور اس آیت کو حضرت ابوطالب کے بارے میں نازل ہونے کو ان کی ایمان کے بارے میں موجود احادیث کی بنا پر مردود قرار دیتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان،‌دار احیا التراث العربی، ج۸، ص۱۶۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۵۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۱۲۰-۱۲۵</ref>


===آوارہ ہونے کا خوف ایمان لانے میں مانع===<!--
===آوارہ ہونے کا خوف ایمان لانے میں مانع===
درباره نزول آیه ۵۷ سوره قصص «وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَیٰ مَعَک نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْ‌ضِنَا...و گفتند: «اگر با تو از [نورِ] هدایت پیروی کنیم، از سرزمین خود ربوده خواهیم شد...» آورده‌اند که حرث بن نوفل یا عثمان بن عبد مناف به پیامبر(ص) گفتتند ما به راست‌گویی تو یقین داریم؛ ولی اگر از تو پیروی کنیم ممکن است تمام عرب علیه تو متحد شوند و ما را از [[مکه]] بیرون کنند که این آیه نازل شد و از امنیت و نعمت‌هایی که خدا به آنان داده بود، سخن گفت و گفته آنان را رد کرد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref>
سورہ قصص کی آیت نمبر 57: {{قرآن کا متن|وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَیٰ مَعَک نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْ‌ضِنَا...|ترجمہ=اور وہ (کفارِ مکہ) کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہمیں اپنی سر زمین سے اچک لیا جائے گا (یہاں سے نکال دیا جائے گا)}} کے بارے میں آیا ہے کہ حرث بن نوفل یا عثمان بن عبد مناف نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ ہمیں آپ کی صداقت پر یقین ہے؛ لیکن اگر ہم آپ کی پیروی کرینگے تو ممکن ہے پورا عرب آپ کے خلاف متحد ہو اور ہمیں [[مکہ]] سے نکال دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اور اور خدا کی طرف سے آپؐ اور آپ کے پیروکاروں کو دی گئی امنیت اور نعمتتوں کی یاد دلاتے ہوئے ان کے اس بہانے کو رد کر دیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref>


===ملاقات با وعده نیکوی خدا===
===خدا کے سچے وعدوں سے ملاقات کرنا===
آیه ۶۱ سوره قصص «أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیهِ کمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَیاةِ الدُّنْیا...؛آیا کسی که وعده نیکو به او داده‌ایم و او به آن خواهد رسید، مانند کسی است که از کالای زندگی دنیا بهره‌مندش گردانیده‌ایم...» را درباره [[علی(ع)]] و [[حمزه]] در برابر [[ابوجهل]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۸؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref> یا درباره [[عمار]] در مقابل [[ولید بن مغیره]] دانسته‌اند.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۷، ص۴۰۸.</ref>
سورہ قصص کی آیت نمبر 61: {{قرآن کا متن|أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیهِ کمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَیاةِ الدُّنْیا...؛|ترجمہ=کیا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے اور وہ اسے پانے والا بھی ہے۔ اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف دنیوی زندگانی کا (چند روزہ) سامان دیا ہے۔}} کو [[حضرت علیؑ]] اور [[حضرت حمزه]] کے مقابلے میں [[ابوجہل]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۸؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref> [[عمار]] کے مقابلے میں [[ولید بن مغیرہ]] کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۷، ص۴۰۸.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم