مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قصص" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,909 بائٹ کا اضافہ ،  13 اگست 2019ء
م
سطر 35: سطر 35:
**حضرت موسی پر تورات کا نزول، فرعونیوں کی ہلاکت۔ (آیہ ۴۳)
**حضرت موسی پر تورات کا نزول، فرعونیوں کی ہلاکت۔ (آیہ ۴۳)
*[[قارون]] کی داستان: قارون کا قوم موسی پر ظلم، قارون کی کثیر دولت، قوم کا قارون کو نصیحت، قارون کا قوم کو جواب، قارون کا قوم کے درمیان زینت نمائی، بعض لوگوں کی طرف سے مال دولت میں قارون کی طرح بننے کی خواہش، قارون پر عذاب خداوندی اور اس کا اپنے گھر میں زمین کے اندر دھنس جانا اور اس کے مال و دولت کی خواہش کرنے والوں کے لئے عبرت۔ (آیت ۷۶-۸۲)
*[[قارون]] کی داستان: قارون کا قوم موسی پر ظلم، قارون کی کثیر دولت، قوم کا قارون کو نصیحت، قارون کا قوم کو جواب، قارون کا قوم کے درمیان زینت نمائی، بعض لوگوں کی طرف سے مال دولت میں قارون کی طرح بننے کی خواہش، قارون پر عذاب خداوندی اور اس کا اپنے گھر میں زمین کے اندر دھنس جانا اور اس کے مال و دولت کی خواہش کرنے والوں کے لئے عبرت۔ (آیت ۷۶-۸۲)
==بعض آیات کی شأن نزول==
===ہدایت فقط خدا کے ہاتھ میں ہے===
بعض [[اہل سنت]] اس بات کے قائل ہیں کہ سورہ قصص کی آیت نمبر 56: {{قرآن کا متن|إِنَّک لَا تَهْدِی مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَٰکنَّ اللَّهَ یهْدِی مَن یشَاءُ...؛|ترجمہ=(اے رسول(ص)) آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں کر سکتے لیکن اللہ جسے چاہتا ہے اسے ہدایت دے دیتا ہے۔}} [[حضرت ابوطالب]] کی موت کے وقت نازل ہوئی جب [[پیغمبر اسلامؐ]] نے ابوطالب سے [[لا الہ الا اللہ]] کہنے کی تاکید تاکہ آپ اس کی [[شفاعت]] کر سکیں، لیکن ابوطالب نے [[ابوجہل]] اور عبداللہ بن ابی‌امیہ کی طرف سے [[عبدالمطلب]] کی شریعت پر باقی رہنے کی اصرار پر کہا کہ میں عبدالمطلب کی شریعت پر باقی رہوں گا۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱، ص۳۴۷.</ref> اس کے مقابلے میں [[تفسیر مجمع البیان]] میں اہل سنت کے اس  [[حدیث]] کو صحیح نہیں مانتے کیونکہ اگر اہل سنت کا نظریہ درست ہو تو حقیقت میں [[خدا]] اور پیغمبر اکرمؐ کے ارادے میں تناقض لازم آتا ہے کیونکہ خدا ابوطالب کے کفر کا ارادہ رکھتے تھے جبکہ پیغمبر اکرمؐ انہیں مسلمان بنانا چاہتے تھے، یہ بات پیغبر اکرمؐ کی شأن کے ساتھ سازگار نہیں ہے؛ اس کے علاوہ [[اہل بیتؑ]] کا اجماع ہے کہ ابوطالب [[مؤمن]] ہو کر اس دنیا سے رخصت ہو گئے تھے اور پیغمبر اکرمؐ کو کفار اور مشرکین کے مکر و فریب اور ان کے گزند سے محفوظ رکھنے اور مشرکین کی اصلاح کے لئے واسطہ بننے کی خاطر اپنا ایمان چھپائے رکھا تھا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۷، ص۴۰۶.</ref>
تفسیر کی دوسری کتابوں میں بھی یہ [[آیت]] پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اپنی قوم خاص کر بعض رشتہ داروں کی ہدایت پر اصرار کرنے کے موقع پر نازل ہوئی ہے اور اس آیت کو حضرت ابوطالب کے بارے میں نازل ہونے کو ان کی ایمان کے بارے میں موجود احادیث کی بنا پر مردود قرار دیتے ہیں۔<ref>طوسی، التبیان،‌دار احیا التراث العربی، ج۸، ص۱۶۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۵۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۱۲۰-۱۲۵</ref>
===آوارہ ہونے کا خوف ایمان لانے میں مانع===<!--
درباره نزول آیه ۵۷ سوره قصص «وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَیٰ مَعَک نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْ‌ضِنَا...و گفتند: «اگر با تو از [نورِ] هدایت پیروی کنیم، از سرزمین خود ربوده خواهیم شد...» آورده‌اند که حرث بن نوفل یا عثمان بن عبد مناف به پیامبر(ص) گفتتند ما به راست‌گویی تو یقین داریم؛ ولی اگر از تو پیروی کنیم ممکن است تمام عرب علیه تو متحد شوند و ما را از [[مکه]] بیرون کنند که این آیه نازل شد و از امنیت و نعمت‌هایی که خدا به آنان داده بود، سخن گفت و گفته آنان را رد کرد.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref>
===ملاقات با وعده نیکوی خدا===
آیه ۶۱ سوره قصص «أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیهِ کمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَیاةِ الدُّنْیا...؛آیا کسی که وعده نیکو به او داده‌ایم و او به آن خواهد رسید، مانند کسی است که از کالای زندگی دنیا بهره‌مندش گردانیده‌ایم...» را درباره [[علی(ع)]] و [[حمزه]] در برابر [[ابوجهل]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۸؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref> یا درباره [[عمار]] در مقابل [[ولید بن مغیره]] دانسته‌اند.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۷، ص۴۰۸.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم