مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 60: سطر 60:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
[[علامہ طباطبایی]] نے اس آیت میں شہروں میں افساد سے مراد شہروں کو ویران کرنے، نذر آتش کرنے، وہاں کی عمارتیں تخریب کرنے اور اس شہر کے لوگوں کو ذلیل کرتے ہوئے اسیر کرنے، قتل کرنے اور شہر بدر کرنے کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۶۰.</ref> یہ آیت ملکہ سبا کی طرف سے اس کے طرفداورں کا جواب تھا جو حضرت سلیمان سے جنگ چاہتے تھے۔ تفسیر نمونہ میں اس نکتے کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ ملکہ سبا خود بادشاہ تھی اور بادشاہوں کی خصوصیات کو جانتی تھی اور اس کے طرفداروں کی جنگ طلبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگ کے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا ہے تاکہ حضرت سلیمان کے خط کا جواب دینے کا کوئی راستہ نکلے اور ان کے گفتار کی صحت سقم کا اندازہ لگایا جاسکے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۴۵۵.</ref>
[[علامہ طباطبایی]] نے اس آیت میں شہروں میں افساد سے مراد شہروں کو ویران کرنے، نذر آتش کرنے، وہاں کی عمارتیں تخریب کرنے اور اس شہر کے لوگوں کو ذلیل کرتے ہوئے اسیر کرنے، قتل کرنے اور شہر بدر کرنے کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۶۰.</ref> یہ آیت ملکہ سبا کی طرف سے اس کے طرفداورں کا جواب تھا جو حضرت سلیمان سے جنگ چاہتے تھے۔ تفسیر نمونہ میں اس نکتے کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ ملکہ سبا خود بادشاہ تھی اور بادشاہوں کی خصوصیات کو جانتی تھی اور اس کے طرفداروں کی جنگ طلبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگ کے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا ہے تاکہ حضرت سلیمان کے خط کا جواب دینے کا کوئی راستہ نکلے اور ان کے گفتار کی صحت سقم کا اندازہ لگایا جاسکے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۴۵۵.</ref>
[[طبرسی]] نے [[تفسیر مجمع البیان]] میں آیت کا آخری جملہ {{عربی|«وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ»}} کو اللہ تعالی کی طرف سے بلقیس کی تائید قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۴۵.</ref>
[[طبرسی]] نے [[تفسیر مجمع البیان]] میں آیت کا آخری جملہ {{عربی|«وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ»}} کو اللہ تعالی کی طرف سے بلقیس کی تائید قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۴۵.</ref>
===آیہ امن یجیب===
===آیہ امن یجیب===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم