"سورہ فرقان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←شأن نزول: اسلام قبول نہ کرنے کیلئے مشرکین کے بہانے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
اس سورت کی [[آیت]] نمبر 23 کی تفسیر میں نقل ہونے والی احادیث میں آیا ہے کہ اعمال کے قبول ہونے کی شرط [[اہل بیتؑ]] کی [[ولایت]] کو قبول کرنا ہے۔ [[سید ہاشم بحرانی]] نے اس حادیث میں سے بعض احادیث کو [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میں نقل کرتے ہوئے ان کی تعداد کو شمارش سے زیادہ ہونے کا دعوا کرتے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۲۔</ref> اسی طرح آیت نمبر 27 اور 28 کے ذیل میں نقل ہونے والی احادیث میں لفظ "سبیل" کو [[امام علی علیہالسلام|امام علیؑ]] پر تطبیق کرتے ہوئے آپ کی وصایت اور اس کے غصب ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۴۱۳۲۔</ref> | اس سورت کی [[آیت]] نمبر 23 کی تفسیر میں نقل ہونے والی احادیث میں آیا ہے کہ اعمال کے قبول ہونے کی شرط [[اہل بیتؑ]] کی [[ولایت]] کو قبول کرنا ہے۔ [[سید ہاشم بحرانی]] نے اس حادیث میں سے بعض احادیث کو [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میں نقل کرتے ہوئے ان کی تعداد کو شمارش سے زیادہ ہونے کا دعوا کرتے ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۲۔</ref> اسی طرح آیت نمبر 27 اور 28 کے ذیل میں نقل ہونے والی احادیث میں لفظ "سبیل" کو [[امام علی علیہالسلام|امام علیؑ]] پر تطبیق کرتے ہوئے آپ کی وصایت اور اس کے غصب ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۴۱۳۲۔</ref> | ||
==شأن نزول: اسلام قبول نہ کرنے کیلئے مشرکین کے بہانے== | ==شأن نزول: اسلام قبول نہ کرنے کیلئے مشرکین کے بہانے== | ||
تفسیر [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]] میں اس سورت کی [[آیت]] نمبر 7 کی [[شأن نزول]] نزول کے بارے میں آیا ہے: بعض کفار [[پیغمبر اکرمؐ]] کی خدمت میں گئے تاکہ آپ سے گفتگو | تفسیر [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]] میں اس سورت کی [[آیت]] نمبر 7 کی [[شأن نزول]] نزول کے بارے میں آیا ہے: بعض کفار [[پیغمبر اکرمؐ]] کی خدمت میں گئے تاکہ آپ سے گفتگو کریں کہ اگر آپ کو مال یا منصب چاہئے تو یہ چیزیں ہم آپ کو دیں گے۔ لیکن پیغمبر اکرمؐ نے ان کی پیکش ٹھکرا دی اور فرمایا: جو کچھ میں لے کر آیا ہوں وہ مال و دولت اور مقام و منصب کی لالچ میں نہیں بلکہ خدا نے مجھے اس کام پر مأمور فرمایا ہے کہ میں لوگوں کو جہم سے ڈراؤں اور جنت کی بشارت دے دوں اور خدا کا یہ پیغام اس کے بندوں تک پہنچا دوں۔ جب کافران نے آپ کا دوٹوک جواب سنا تو کہنے لگا کیوں آپ کے ساتھ کوئی فرشتہ نہیں ہے یا کیوں آپ کا کوئی باغ یا قلعہ نہیں ہے تاکہ آپ کو لوگوں سے بے نیاز کرے۔ اس موقع پر خداوند متعال نے اس سورت کی آیت نمبر 20 نازل فرمائی جس میں آیا ہے کہ میں تم میں سے بعض کو بعض کے ذریعے امتحان اور آزمائش میں ڈال دونگا تاکہ پتہ چلے کہ تم لوگ صبر کا دامن تھامنے والے ہیں یا نہیں؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر میں چاہوں تو ساری دنیا کو اپنے رسول کیلئے دے سکتا ہوں تاکہ تم اس کی مخالفت نہ کر سکو گے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۱۹۵-۱۹۶۔</ref> | ||
==مشہور آیتیں== | |||
[[ملف:محل برخورد دو دریا.jpg|بندانگشتی|۳۳۰px|ڈانمارک میں دریائے بالتیک اور دریائے شمال کے ملنے کی جگہ، ان دو دریاوں کا پانی ایک دوسرے کے ساتھ مخلوط نہیں ہوتا۔ بعض مفسرین ان دو دریاوں کے پانی کا آپس میں مخلوط نہ ہونے کو {{حدیث|"مَرَجَ الْبَحْرَینِ"}} (آیت 53) کا مصداق قرار دیا ہے۔]] | |||
*<font color=green>{{حدیث|وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا|ترجمہ=اور رسول(ص) کہیں گے اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔ }}</font> (آیت 30) | |||
یہ ایت اس [[سورت]] کی مشہور [[آیت|آیات]] میں سے ہے<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,8897 مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔]</ref> جس میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اپنی امت میں [[قرآن]] کی مہجوریت سے متعلق خدا سے شکایت کر رہے ہیں۔ در [[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت ابھی تک باقی ہے کیونکہ قرآن آج کل ایک تشریفاتی کتاب میں تبدیل ہو گیا ہے۔<ref>علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۶۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان]] میں فرماتے ہیں پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت [[قیامت]] سے متعلق ہے نہ اس دنیا میں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۲۰۵۔</ref> | |||
[[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|خلقت کے پانچویں دن کی منظر کشی، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کے قلم سے]] | |||
<!-- | |||
*'''وَہُوَ الَّذِی مَرَجَ الْبَحْرَینِ ہَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَہَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَینَہُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا''' (آیہ ۵۳) | *'''وَہُوَ الَّذِی مَرَجَ الْبَحْرَینِ ہَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَہَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَینَہُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا''' (آیہ ۵۳) | ||
ترجمہ: و اوست کسی کہ دو دریا را موجزنان بہ سوی ہم روان کرد: این یکی شیرین [و] گوارا و آن یکی شور [و] تلخ است؛ و میان آن دو، مانع و حریمی استوار قرار داد۔ | ترجمہ: و اوست کسی کہ دو دریا را موجزنان بہ سوی ہم روان کرد: این یکی شیرین [و] گوارا و آن یکی شور [و] تلخ است؛ و میان آن دو، مانع و حریمی استوار قرار داد۔ |