"سورہ انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←آیت نماز غفیلہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←آیت نماز غفیلہ) |
||
سطر 53: | سطر 53: | ||
[[ملف:نماز غفیله.jpg|تصغیر|[[نماز غفیلہ]] کی کیفیت]] | [[ملف:نماز غفیله.jpg|تصغیر|[[نماز غفیلہ]] کی کیفیت]] | ||
=== آیت نماز غفیلہ === | === آیت نماز غفیلہ === | ||
{{اصلی|ذکر یونسیہ}} | {{اصلی|ذکر یونسیہ}} | ||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | <div style="text-align: center;"><noinclude> | ||
{{عربی| | <font color=green>{{عربی|وَذَا النُّونِ إِذ ذَّهَبَ مُغَاضِبًا فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَيْهِ فَنَادَىٰ فِي الظُّلُمَاتِ أَن لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴿٨٧﴾ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ﴿٨٨﴾|ترجمہ=اور ذوالنون (مچھلی والے) کا (ذکر کیجئے) جب وہ خشمناک ہوکر چلے گئے اور وہ سمجھے کہ ہم ان پر تنگی نہیں کریں گے۔ پھر انہوں نے اندھیروں میں سے پکارا۔ تیرے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ پاک ہے تیری ذات بےشک میں زیاں کاروں میں سے ہوں۔ ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انہیں غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔ }}</font> | ||
|ترجمہ= | </noinclude></div> | ||
</noinclude> | اس سورت کی آیت نمبر 87 اور 88 کو [[نماز غفیلہ]] کی پہلی رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد پڑھی جاتی ہے جس میں [[حضرت یونس]] کی داستان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ بعض مفسرین عبارت "فَظَنَّ أَن لَّن نَّقْدِرَ عَلَیہِ" کو حضرت یونس کی زبان سے یوں نقل کرتے ہوئے یوں ترجمہ کرتے ہیں کہ "حضرت یونس کو گمان ہو رہا تھا کہ خدا ان پر تسلط ہونے کی قدرت نہیں رکھتا"؛ حالانکہ [[انبیاء]] سے ایسا گمان سرزد ہونا محال ہے اس بنا پر جملے کا صحیح ترجمہ [[شیعہ]] اور [[اہلسنت]] علماء کے نقطہ نظر سے یوں ہے کہ "حضرت یونس کو یہ گمان ہوا تھا کہ خدا آپ پر سختی نہیں کرینگے۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۴، ص۳۳۲-۳۳۳؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۹۶۔</ref> علم اخلاق اور عرفان کے علماء آیت نمبر 88 میں موجود [[ذکر]] "{{حدیث|لَّا إِلَہَ إِلَّا أَنتَ سُبْحَانَک إِنِّی کنتُ مِنَ الظَّالِمِینَ}}" جو [[ذکر یونسیہ]] کے نام سے معروف ہے کی تاثیر پر تأکید کرتے ہوئے اس ذکر کے پڑھنے میں مداومت کرنے کو سیر و سلوک عرفانی میں راہ گشا قرار دیتے ہیں۔<ref>شیروانی، برنامہ سیر و سلوک در نامہہای سالکان، ۱۳۸۶ش، ص۲۲۵؛ مظاہری، سیر و سلوک، ۱۳۸۹ش، ص۱۱۴۔</ref> | ||
=== | === آیت نمبر 105 === | ||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | <div style="text-align: center;"><noinclude> | ||
<font color=green>{{عربی|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴿105﴾|ترجمہ=اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔}}</font> | <font color=green>{{عربی|وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ﴿105﴾|ترجمہ=اور ہم نے ذکر (توراۃ یا پند و نصیحت) کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔}}</font> | ||
</noinclude></div> | </noinclude></div> | ||
آیت نمبر 105 میں خدا کے نیک اور صالح بندوں کو یہ وعدہ دیا جارہا ہے کہ وہ عنقریب زمین کے وارث اور مالک بنیں گے۔ اس آیت کے بارے میں نقل ہونے والی بعض احادیث کے مطابق اس آیت میں "عبادی الصالحون" سے مراد [[امام زمانہؑ]] یا شیعیان اہل بیتؑ ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۸۴۷-۸۴۸۔</ref> | |||
== آیات الاحکام == | == آیات الاحکام ==<!-- | ||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | <div style="text-align: center;"><noinclude> | ||
{{عربی|«'''وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْہِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَہْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ'''﴿٧﴾»<br /> | {{عربی|«'''وَمَا أَرْسَلْنَا قَبْلَكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْہِمْ ۖ فَاسْأَلُوا أَہْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ'''﴿٧﴾»<br /> |