مندرجات کا رخ کریں

"سورہ طہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 41: سطر 41:
  |quote = <center>'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''</center>
  |quote = <center>'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''</center>
سہارا اللہ کے نام کا جو سب کو فیض پہنچانے والا بڑا مہربان ہے۔
سہارا اللہ کے نام کا جو سب کو فیض پہنچانے والا بڑا مہربان ہے۔
طا۔ ہا (1) ہم نے آپ پر قرآن اس لیے نہیں اتارا ہے کہ آپ زحمت و مشقت اٹھائیں (2) بلکہ نصیحت کے لیے اس کے واسطے جو ڈرے (3) اتارا جانا اس کی طرف سے جس نے زمین اور اونچے آسمانوں کو پیدا کیا (4) وہ سب کو فیض پہنچانے والا ہے اس کا عرش پر اقتدار قائم ہے (5) اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور جو زمین کے نیچے ہے (6) اور اگر تم زور زور سے بات کہتے ہو تو (خیر کہو) یقینا اللہ چپکے کی بات اور اس سے بھی زیادہ چھپی ہوئی چیز کو جانتا ہے (7) اللہ، کوئی خدا نہیں سوا اس کے۔ اسی کے ہیں تمام اچھے نام (8) اور کیا پہنچا ہے تم تک واقعہ موسیٰ کا؟ (9) جب انہوں نے ایک آگ دیکھی تو اپنے بال بچوں سے کہا کہ تم ٹھہرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ میں تمہارے پاس اس میں سے کچھ آگ لے آؤں یا اس آگ پر کوئی رہنمائی حاصل کروں (10) تو جب اس کے پاس گئے تو انہیں صدا دی گئی کہ اے موسیٰ ! (11) میں تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی دونوں جوتیاں اتار دو۔ بلاشبہ تم مقدس و محترم وادی طویٰ میں ہو (12) اور میں نے تمہیں منتخب کیا ہے تو غور سے سنو اسے جو وحی ہوتی ہے (13) بلاشبہ میں اللہ ہوں، کوئی خدا نہیں سوا میرے تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لیے نماز ادا کرو (14) یقینا قیامت آنے والی ہے، چاہتا ہوں کہ پوشیدہ رکھوں اسے تاکہ ہر نفس کو معاوضہ، ملے اس کا جو وہ کوشش کرے (15) تو تمہیں اس سے روکے نہ کوئی جو اس پر ایمان نہیں رکھتا اور جو اپنی نفسانی خواہشوں کا پیروکار ہے کہ تم ہلاک ہو جاؤ گے (16) اور یہ تمہارے دائیں ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ ! (17) کہا وہ میرا عصا ہے جس کا میں سہارا لیتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر درخت سے پتے گراتا ہوں اور میرے لیے اس میں اور دوسرے فائدے بھی ہیں (18) کہا اسے پھینک دو اے موسیٰ! (19) اس پر انہوں نے اسے پھینک دیا تو ایک دم وہ سانپ ہو گیا جو دوڑ رہا تھا (20) کہا اس نے پکڑ لو اسے اور ڈرو نہیں۔ ہم ابھی اسے پہلی ہی صورت پر پلٹا دیں گے (21) اور اپنا ہاتھ اپنے بازو کی طرف سمیٹو۔ وہ باہر آئے گا چمکتا ہوا بغیر کسی برائی کے جو دوسرا معجزہ ہو گا (22) تاکہ ہم دکھائیں تمہیں اپنی قدرت کی نشانیوں میں سے کچھ (23) جاؤ فرعون کی طرف کہ اس نے بڑی سرکشی اختیار کر رکھی ہے (24) کہا انہوں نے پروردگارا! میرے سینہ کو کشادہ کر دے (25) اور میرے لیے میرے کام کو آسان کر دے (26) اور میری زبان سے گرہ کھول دے (27) کہ وہ لوگ میری بات سمجھ لیں (28) اور میرے اہل میں سے میرا وزیر قرار دے دے (29) ہارون کو جو میرا بھائی بھی ہے۔<ref>آیات 29 اور 30 کا ترجمہ نسخے میں نقص کی بنا پر [[ذیشان حیدر جوادی]] کے ترجمۂ قرآن سے استفادہ کیا گیا۔</ref> (30) ان کے ذریعہ سے میری کمر کو مضبوط بنا (31) اور انہیں میرے کام میں شریک کر دے (32) کہ ہم بہت زیادہ تیری تسبیح کریں (33) اور بہت زیادہ تجھے یاد کریں (34) یقینا تو ہمارے حالات کا دیکھنے والا ہے (35) ارشاد ہوا کہ تمہاری مانگ تمہیں عطا ہوئی اے موسیٰ ! (36) اور ہم نے تم پر ایک دفعہ اور بڑا کرم کیا ہے (37) جب ہم نے تمہاری ماں کی طرف جو وحی بھیجنا تھی، وہ بھیجی (38)  یہ کہ تم اس کو صندوق میں ڈال کر اسے دریا میں ڈال دو تو دریا اسے پھینک دے ساحل پر کہ اسے اٹھالے وہ جو میرا بھی دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے اور میں نے تمہارے لیے اپنی طرف سے محبت و الفت پیدا کی، اور اس لیے کہ تم خاص میری نگرانی میں پروان چڑھو (39) جب تمہاری بہن چلیں اور جا کر کہا کہ کیا میں تم لوگوں کو ایسا شخص بتاؤں جو اس کی پرورش کرے، اس طرح ہم نے تم کو تمہاری ماں کی طرف واپس بھیج دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور تم نے ایک آدمی کو جان سے مار ڈالا تو ہم نے تم کو رنج و ملال سے چھٹکارا دیا اور تمہارا پورے طور پر امتحان لیا تو تم کئی برس مدین والوں میں رہے، پھر ایک خاص تقدیر کے فیصلہ پر ادھر آئے اے موسیٰ (40) اور میں نے تمہیں خود اپنے لیے تیار کیا ہے (41) جاؤ تم اور تمہارا بھائی میری نشانیوں کے ساتھ اور مجھے یاد کرنے میں سستی نہ کرنا (42) جاؤ تم دونوں فرعون کی طرف! یقینا اس نے سرکشی اختیار کر رکھی ہے (43) تو اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا کہ شاید وہ نصیحت قبول کرے یا ڈرے (44) ان دونوں نے کہا کہ پروردگار! ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہمارے مقابلہ میں پیش قدمی کرے یا یہ کہ سرکشی سے کام لے (45) ارشاد ہوا کہ ڈرو نہیں۔ میں تم دونوں کیساتھ سنتا ہوں گا اور دیکھتا ہوں گا (46) تو جانا اسکے پاس جا کر کہنا کہ ہم دونوں تمہارے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو تم ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کر دو اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ، ہم تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف کا معجزہ لے کر آئے ہیں اور سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے (47) ہماری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ عذاب ہے اس پر جو جھٹلائے اور روگردانی کرے (48) اس نے کہا تو کون ہے پروردگار تم دونوں کا اے موسیٰ ! (49) انہوں نے کہا ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کا وجود عطا کیا ہے، پھر منزل تک پہنچانے کا سامان کیا ہے (50) کہا تو گزشتہ نسلوں کا کیا ہے؟ (51) انہوں نے کہا ان کا علم میرے پروردگار کے یہاں ہے ایک نوشتہ میں۔ نہ میرا پروردگار بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے (52) وہ، وہ ہے جس نے قرار دیا تمہارے لئے زمین کا بچھونا اور چلائیں تمہارے لئے اس میں راہیں اور آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے مختلف نباتات کے جوڑے نکالے (53) کھاؤ خود بھی اور چراؤ اپنے مویشیوں کو، یقینا اس میں نشانیاں ہیں صاحبان عقل کے لئے (54) اسی سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور اسی میں پلٹائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے (55) اور ہم نے اپنی قدرت کی سب نشانیاں دکھائیں، اس پر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کیا (56) اس نے کہا کیا تم اے موسیٰ ! ہمارے پاس آئے ہو اس لئے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہماری سرزمین سے نکال دو (57) تو ضرور تمہارے مقابلہ میں ویسا ہی جادو ہم بھی لائیں گے، تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدہ کا وقت قرار دو جس کے خلاف نہ ہم کریں اور نہ تم ایسی جگہ جو بیچ میں ہو (58)انہوں نے کہا تمہارے لئے وعدہ کا دن آرائش والا دن ہے اور اور یہ کہ تمام لوگ صبح دھوپ چڑھے جمع کر لئے جائیں (59) تو فرعون پلٹا اور پلٹ کر اس نے اپنے منصوبہ کا پورا انتظام کیا اور پھر آیا (60) کہا ان لوگوں سے موسیٰ نے کہ ارے وائے ہو تم پر۔ بہتان نہ باندھو اللہ پر جھوٹا کہ قلع قمع کر دے وہ تمہارا عذاب سے اور بے شک ناکام ہوا وہ جس نے بہتان باندھا (61) تو ان لوگوں میں آپس میں بحث ہونے لگی اور کچھ چپکے چپکے باتیں کیں (62) کہا یہ دونوں جادو گر ہیں جو چاہتے ہیں کہ اپنے جادو سے تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکال دیں اور تمہارے مذہب کو تباہ و بردباد کر دیں تو اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لو (63) پھر صف بندی کرکے آ جاؤ اور یقینا بہتری آج وہی حاصل کرے گا جو غلبہ حاصل کر لے (64) ان لوگوں نے کہا اے موسیٰ ! یا تم پھینکو یا ہم ہوں پہلے پھینکنے والے (65) انہوں نے کہا نہیں، بلکہ تم ہی پھینکو تو ایک دم ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے آگے ایسی معلوم ہونے لگیں ان کے جادو سے کہ وہ دوڑ رہی ہیں (66) تو اپنے دل میں موسیٰ نے ذرا ڈر محسوس کیا (67) ہم نے کہا ڈرو نہیں، بلاشبہ غالب آنے والے تم ہی ہو (68) اور پھینک دو وہ جو تمہارے سیدھے ہاتھ میں ہے۔ وہ نگل جائے گا اسے جو انہوں نے بنایا ہے، وہ ایک جادو گر والی ترکیب ہے اور جادو گر نتیجہ میں کامیاب نہیں ہو سکتا جب بھی وہ آئے (69) نتیجہ یہ ہوا کہ سب جادوگر سجدہ میں گر پڑے، کہنے لگے ہم ایمان لائے ہارون اور موسیٰ کے پروردگار پر (70) کہا اس نے کہ تم لوگ اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، یقینا یہی تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے تو میں ضرور اب تمہارے ہاتھوں اور پیروں کو قلم کراؤں گا مختلف سمتوں سے اور ضرور تمہیں سولی دوں گا کھجور کے درختوں پر اور ضرور تم جانو گے کہ ہم میں سے کس کا عذاب سخت اور پائدار ہے (71) ان لوگوں نے کہا کہ ہم ہرگز تجھے مقدم نہیں کریں گے اس پر جو ہمارے پاس آ گیا کھلے دلائل میں سے اور اس ذات پر جس نے کہ ہمیں پیدا کیا ہے۔ تو کر ڈال جو تجھے کرنا ہے۔ تو بس اسی دنیوی زندگی کو تو ختم کرے گا (72) بلاشبہ ہم ایمان لائے ہیں اپنے پروردگار پر تا کہ وہ ہماری خطاؤں کو اور اس جادو گری کو جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا بخش دے اور اللہ بہتر اور بہت زیادہ پائدار ہے (73) بلاشبہ جو اپنے پروردگار کی بارگاہ میں مجرم ہونے کی حالت میں آئیں تو یقینا اسے استحقاق ہو گا دوزخ کا جس میں نہ وہ مردہ ہوتا ہو گا اور نہ وہ زندہ رہتا ہو گا (74) اور جو اس کے پاس مؤمن ہونے کی حالت میں آئے کہ نیک اعمال انجام دیے ہوں تو یہ وہ ہیں جن کے لیے بڑے اونچے درجے ہیں (75) زندگی جاوید والے بہشت جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ صلہ ہے اس کا جو پاک باز رہا ہے (76) اور ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کی طرف کہ رات کے وقت میرے بندوں کو لے کر روانہ ہو تو طے کرنا ان کے لیے ایک راستہ دریا کے اندر خشک کہ نہ ڈر ہو گا تم کو کسی نقصان کا اور نہ کوئی خطرہ تمہیں ہو گا (77) تو پیچھا کیا ان لوگوں کا فرعون نے اپنی افواج کے ساتھ تو ڈھانپ لیا اسے سمندر نے جیسا اسے ڈھانپنا تھا (78) اور گمراہ کیا فرعون نے اپنی قوم کو اور انہیں صحیح راہ نہیں دکھائی (79) اے بنی اسرائیل! ہم نے تم کو نجات دی تمہارے دشمن سے اور قول و قرار کیا تم سے طور کے دائیں پہلو کا اور اتارا تم پر من و سلویٰ (80) کہ کھاؤ ان اچھی غذاؤں سے جو ہم نے تم کو عطا کی ہیں اور اس کے بارے میں زیادتی نہ کرو کہ نازل ہو گا تم پر غضب میرا اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ ہلاک ہوا (81) اور بلاشبہ میں بخشنے والا ہوں اسکو جو توبہ کرے اور ایمان اختیار کرے اور نیک اعمال کرے، پھر راہ راست پر قائم رہے (82) اور کیا بات ہوئی اے موسیٰ کہ تم جلد بازی سے کام لے کر اپنی قوم کو چھوڑ آئے (83) تو انہوں نے کہا وہ میرے پیچھے ہی ہیں اور میں جلدی تیری بارگاہ میں حاضر ہو گیا کہ تو خوشنود ہو (84) ارشاد ہوا تو (تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ) تمہارے بعد تمہاری قوم کو ہم نے آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انہیں گمراہ کر دیا ہے (85) تو واپس آئے موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصہ میں افسوس کرتے ہوئے ارے میری قوم والو! کیا اللہ نے تم سے بہت اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا مدت تم پر بہت طولانی ہو گئی یا ارادتاً تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب نازل ہو تو تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی؟ (86) انہوں نے کہا ہم نے ازخود آپ سے وعدہ خلافی نہیں کی مگر ہمیں اس جماعت کے بہت سے زیور اکٹھا کرکے لانے پر آمادہ کیا گیا اور یہ طرح ڈالی سامری نے (87) تو اس نے نکالا ان لوگوں کے لیے ایک مجسمہ بچھڑے کا جس میں سے گائے کی آواز پیدا ہوتی تھی تو ان لوگوں سے کہا یہ تمہارا خدا ہے اور موسیٰ کا خدا ہے جسے وہ بھول گئے (88) تو کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور ان کے کسی نقصان یا نفع پر قدرت نہیں رکھتا (89) اور ان سے ہارون نے اس کے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اے میری قوم والو! تم اس کی وجہ سے آزمائش میں پڑے ہو اور یقینا تمہارا پروردگار وہ ہے جو سب کو فیض پہنچانے والا ہے تو تم میری پیروی کرو اور میرے حکم کی تعمیل کرو (90) انہوں نے کہا ہم اس کی عبادت میں برابر لگے رہیں گے یہاں تک کہ موسیٰ ہماری طرف واپس آئیں (91) انہوں نے کہا اے ہارون! تمہیں کون امر مانع تھا کہ جب تم نے دیکھا کہ وہ گمراہ ہو گئے (92) تو تم میرے پیچھے نہ چلے آئے تو کیا تم نے میرے حکم کی مخالفت کی (93) انہوں نے کہا اے میرے ماں جائے میری داڑھی اور میرے سر کے بال نہ پکڑئیے مجھے ڈر تھا کہ آپ کہیں گے تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا خیال نہ کیا (94) کہا اچھا تیرا کیا معاملہ ہے اے سامری (95) اس نے کہا میں نے ایسی چیز دیکھی جو ان لوگوں نے نہیں دیکھی تو میں نے ایک مٹھی خاک لے لی (خدا کے) بھیجے ہوئے (فرشتے) کے قدم کے نیچے سے تو اس کو میں نے ڈال دیا اور ایسا میرے نفس نے مجھے آمادہ کیا (96) انہوں نے کہا اچھا جا اب تیرے لئے اس زندگی میں یہ ہے کہ تو کہتا رہے کہ کوئی چھوئے نہیں اور یقینا تیرے لئے ایک وعدہ کا دن ہے اور وہ ہے جس کے خلاف تو جا نہیں سکتا اور دیکھ اپنے خدا کو جس کی عبادت میں تو لگا رہا کہ ہم اسے جلائیں گے پھر اس کی خاک کو دریا میں بہا دیں گے (97) تم لوگوں کا اصل خدا تو بس اللہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں وہ ہر شے پر علم کے اعتبار سے حاوی ہے (98) اس طرح ہم حال بیان کرتے ہیں آپ کے سامنے سابق خبروں میں سے اور ہم نے عطا کی ہے آپ کو اپنی طرف سے یادداشت (99) جو اس سے روگردانی کرے گا تو وہ برداشت کرے گا قیامت کے دن ایک بوجھ (100) جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور بہت برا ہو گا ان کے لئے قیامت کے دن یہ بھار (101) جس دن صور پھونکا جائے گا اور مجرموں کو محشر میں لائیں گے ہم اس دن اس عالم میں کہ آنکھیں ان کی نیلی ہوں گی (102) چپکے چپکے آپس میں کہتے ہوں گے کہ تم نہیں رہے ہو مگر دس دن (103) ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہہ رہے ہیں، جب کہ ان میں کا سب سے زیادہ سمجھدار آدمی یہ کہتا ہو گا کہ تم نہیں رہے ہو مگر ایک دن (104) اور وہ آپ سے پہاڑوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دیجئے کہ انہیں میرا پروردگار بالکل سرمہ بنا کر (105) بالکل چٹیل میدان بنا دے گا (106) جس میں تمہیں کجی نظر نہ آئے گی اور نہ بلندی (107) اس دن وہ لوگ پکارنے والے کی آواز کے پیچھے خوب آئیں گے جس میں ذرا بھی انحراف نہ ہو گا اور تمام آوازیں خدائے رحمن کے سامنے مدھم پڑ جائیں گی تو نہیں سنو گے سوا قدموں کی چاپ کے (108) اس دن سفارش کوئی فائدہ نہ دے گی سوا اس کے جس کو خدائے رحمن کی اجازت اور اس کے کہنے سے راضی ہو (109) وہ جانتا ہے اسے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور ان کا علم اس پر حاوی نہیں ہے (110) اور چہرے جھک گئے ہوں گے اس زندہ نظام عالم کو قائم رکھنے والے کے سامنے اور ناکام ہوا وہ جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا (111) اور جو نیک کام کرے اس حالت میں کہ وہ باایمان ہو تو وہ نہیں ڈرے گا زیادتی سے اور نہ کمی سے (112) اور اسی طرح اتارا ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنا کر اور اس میں طرح طرح سے عذاب کی خبریں دیں، شاید وہ پرہیز گاری اختیار کریں یا ان میں کچھ نصیحت کا اثر پیدا کریں (113) تو بلند و برتر ہے۔ اللہ جو سلطنت کا حقیقی مالک ہے اور جلدی نہ کیا کیجئے قرآن میں قبل اس کے کہ پہنچائیں آپ کی طرف اس کی وحی اور کہئے کہ پروردگار! میرے علم میں اضافہ فرما (114) اور اس کے پہلے آدم سے ہم نے عہد و پیمان لیا تو وہ بھول گئے اور نہیں پایا ہم نے ان میں مضبوط ارادہ (115) اور جب ہم نے کہا فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے، اس نے انکار کیا (116) تو ہم نے کہا اے آدم! بلاشبہ یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو ایسا نہ ہو کہ یہ تم دونوں کو بہشت سے نکلوا دے تو تم زحمت و مشقت میں مبتلا ہو (117) بلاشبہ اس میں تمہارے لیے یہ ہے کہ تم بھوکے نہیں ہوتے اور نہ برہنہ ہوتے ہو (118) بلاشبہ نہ تم پیاسے ہوتے اور نہ دھوپ کھاتے ہو (119) تو شیطان نے وسوسہ انگیزی کی، کہا اے آدم! کیا میں تمہیں بتاؤں ہمیشہ کی زندگی والا درخت اور ایسی سلطنت کا ذریعہ جو کبھی بوسیدہ نہ ہو (120) تو ان دونوں نے اس میں سے کھا لیا تو ظاہر ہو گئے ان کے لیے ان کے وہ اعضاء جو چھپانے کے ہیں اور وہ دونوں جوڑنے لگے اپنے اوپر بہشت کے درختوں کے پتے اور کہا نہ مانا آدم نے اپنے پروردگار کا تو بہک گئے (121) پھر اللہ نے انہیں عزت دی تو ان کی توبہ قبول کی، اور انہیں صحیح راستہ دکھایا (122) ارشاد ہوا کہ دونوں اترو اس میں سے ایک ساتھ، تم سب ایک دوسرے کے دشمن ہو گے۔ اب اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ زحمت اٹھائے گا (123)اور جو میری نصیحت سے روگردانی کرے گا تو اس کے لیے سخت زندگی ہو گی اور اسے ہم حشر میں روز قیامت اندھا اٹھائیں گے (124) وہ کہے گا پروردگار! کیوں تو نے مجھے حشر میں اندھا اٹھایا حالاں کہ میں آنکھوں والا تھا؟ (125) ارشاد ہو گا اسی طرح ہماری نشانیاں تیرے پاس آئیں تو تو نے انہیں بھلاوے میں ڈالا اور اسی طرح اب آج تو بھلایا جا رہا ہے (126) اور یوں ہی ہم سزا دیں گے اسے جو حد سے تجاوز کرے اور ایمان نہ لائے اپنے پروردگار کی نشانیوں پر اور بلاشبہ آخرت کا عذاب سخت تر اور زیادہ دیرپا ہے (127) کیا ان کے لیے رہنمائی کا سرمایہ نہیں ہے یہ کہ کتنی ہلاک کر دیں ہم نے ان کے پہلے والی نسلیں کہ یہ چلتے پھرتے ہیں ان کے رہنے کے گھروں میں۔ یقینا اس میں نشانیاں ہیں صاحبان عقل کے لیے (128) اور اگر نہ ہوتا ایک قول جو تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہو چکا اور ایک مدت مقرر نہ ہوتی تو عذاب لازمی طور پر آ کے رہتا (129) تو آپ صبر کیجئے اس پر کہ جو وہ کہتے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ نماز پڑھئے، سورج نکلنے سے پہلے اور غروب سے پہلے اور رات کے کچھ اوقات میں بھی نماز پڑھئے اور دن کے حصوں میں شاید کہ آپ خوش ہو جائیں (130) اور نہ ڈالو اپنی نگاہ اس پر جس سے ہم نے ان میں سے بہت سوں کو بہرہ مند کیا ہے دنیوی زندگی کی زیب و زینت سے تاکہ ہم اس سے ان کی آزمائش کریں اور تمہارے پروردگار والا رزق بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ہے (131) اور اپنے والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر صبر و برداشت کے ساتھ برقرار رہو۔ ہم تم سے روزی نہیں مانگتے ہم ہی تمہیں روزی پہنچاتے ہیں اور انجام کی بہتری پرہیز گاری سے وابستہ ہے (132) اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں لاتے ہمارے پاس کوئی نشانی اپنے پروردگار کی طرف سے! اور کیا آیا نہیں ان کے پاس کھلا ہوا ثبوت اس کا جو گزشتہ کتابوں میں ہے (133) اور اگر ہم انہیں ہلاک کر دیتے کسی عذاب سے اس کے پہلے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار! کیوں نہ تو نے کوئی پیغمبر ہمارے پاس بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے قبل اس کے کہ ذلیل اور رسوا ہوں (134) کہہ دیجئے کہ ہر ایک انتظار کرنے والا ہے لہٰذا تم بھی منتظر رہو تو تمہیں عنقریب معلوم ہو گا کہ کون سیدھی راہ والے ہیں، اور کون وہ ہیں جنہوں نے صحیح راستہ پا لیا ہے (135)
طا۔ ہا (1) ہم نے آپ پر قرآن اس لیے نہیں اتارا ہے کہ آپ زحمت و مشقت اٹھائیں (2) بلکہ نصیحت کے لیے اس کے واسطے جو ڈرے (3) اتارا جانا اس کی طرف سے جس نے زمین اور اونچے آسمانوں کو پیدا کیا (4) وہ سب کو فیض پہنچانے والا ہے اس کا عرش پر اقتدار قائم ہے (5) اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور جو زمین کے نیچے ہے (6) اور اگر تم زور زور سے بات کہتے ہو تو (خیر کہو) یقینا اللہ چپکے کی بات اور اس سے بھی زیادہ چھپی ہوئی چیز کو جانتا ہے (7) اللہ، کوئی خدا نہیں سوا اس کے۔ اسی کے ہیں تمام اچھے نام (8) اور کیا پہنچا ہے تم تک واقعہ موسیٰ کا؟ (9) جب انہوں نے ایک آگ دیکھی تو اپنے بال بچوں سے کہا کہ تم ٹھہرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔ بہت ممکن ہے کہ میں تمہارے پاس اس میں سے کچھ آگ لے آؤں یا اس آگ پر کوئی رہنمائی حاصل کروں (10) تو جب اس کے پاس گئے تو انہیں صدا دی گئی کہ اے موسیٰ ! (11) میں تمہارا پروردگار ہوں تو اپنی دونوں جوتیاں اتار دو۔ بلاشبہ تم مقدس و محترم وادی طویٰ میں ہو (12) اور میں نے تمہیں منتخب کیا ہے تو غور سے سنو اسے جو وحی ہوتی ہے (13) بلاشبہ میں اللہ ہوں، کوئی خدا نہیں سوا میرے تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لیے نماز ادا کرو (14) یقینا قیامت آنے والی ہے، چاہتا ہوں کہ پوشیدہ رکھوں اسے تاکہ ہر نفس کو معاوضہ، ملے اس کا جو وہ کوشش کرے (15) تو تمہیں اس سے روکے نہ کوئی جو اس پر ایمان نہیں رکھتا اور جو اپنی نفسانی خواہشوں کا پیروکار ہے کہ تم ہلاک ہو جاؤ گے (16) اور یہ تمہارے دائیں ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ ! (17) کہا وہ میرا عصا ہے جس کا میں سہارا لیتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر درخت سے پتے گراتا ہوں اور میرے لیے اس میں اور دوسرے فائدے بھی ہیں (18) کہا اسے پھینک دو اے موسیٰ! (19) اس پر انہوں نے اسے پھینک دیا تو ایک دم وہ سانپ ہو گیا جو دوڑ رہا تھا (20) کہا اس نے پکڑ لو اسے اور ڈرو نہیں۔ ہم ابھی اسے پہلی ہی صورت پر پلٹا دیں گے (21) اور اپنا ہاتھ اپنے بازو کی طرف سمیٹو۔ وہ باہر آئے گا چمکتا ہوا بغیر کسی برائی کے جو دوسرا معجزہ ہو گا (22) تاکہ ہم دکھائیں تمہیں اپنی قدرت کی نشانیوں میں سے کچھ (23) جاؤ فرعون کی طرف کہ اس نے بڑی سرکشی اختیار کر رکھی ہے (24) کہا انہوں نے پروردگارا! میرے سینہ کو کشادہ کر دے (25) اور میرے لیے میرے کام کو آسان کر دے (26) اور میری زبان سے گرہ کھول دے (27) کہ وہ لوگ میری بات سمجھ لیں (28) اور میرے اہل میں سے میرا وزیر قرار دے دے (29) ہارون کو جو میرا بھائی بھی ہے۔<ref>آیات 29 اور 30 کا ترجمہ نسخے میں نقص کی بنا پر [[ذیشان حیدر جوادی]] کے ترجمۂ قرآن سے استفادہ کیا گیا۔</ref> (30) ان کے ذریعہ سے میری کمر کو مضبوط بنا (31) اور انہیں میرے کام میں شریک کر دے (32) کہ ہم بہت زیادہ تیری تسبیح کریں (33) اور بہت زیادہ تجھے یاد کریں (34) یقینا تو ہمارے حالات کا دیکھنے والا ہے (35) ارشاد ہوا کہ تمہاری مانگ تمہیں عطا ہوئی اے موسیٰ ! (36) اور ہم نے تم پر ایک دفعہ اور بڑا کرم کیا ہے (37) جب ہم نے تمہاری ماں کی طرف جو وحی بھیجنا تھی، وہ بھیجی (38)  یہ کہ تم اس کو صندوق میں ڈال کر اسے دریا میں ڈال دو تو دریا اسے پھینک دے ساحل پر کہ اسے اٹھالے وہ جو میرا بھی دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے اور میں نے تمہارے لیے اپنی طرف سے محبت و الفت پیدا کی، اور اس لیے کہ تم خاص میری نگرانی میں پروان چڑھو (39) جب تمہاری بہن چلیں اور جا کر کہا کہ کیا میں تم لوگوں کو ایسا شخص بتاؤں جو اس کی پرورش کرے، اس طرح ہم نے تم کو تمہاری ماں کی طرف واپس بھیج دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور تم نے ایک آدمی کو جان سے مار ڈالا تو ہم نے تم کو رنج و ملال سے چھٹکارا دیا اور تمہارا پورے طور پر امتحان لیا تو تم کئی برس مدین والوں میں رہے، پھر ایک خاص تقدیر کے فیصلہ پر ادھر آئے اے موسیٰ (40) اور میں نے تمہیں خود اپنے لیے تیار کیا ہے (41) جاؤ تم اور تمہارا بھائی میری نشانیوں کے ساتھ اور مجھے یاد کرنے میں سستی نہ کرنا (42) جاؤ تم دونوں فرعون کی طرف! یقینا اس نے سرکشی اختیار کر رکھی ہے (43) تو اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا کہ شاید وہ نصیحت قبول کرے یا ڈرے (44) ان دونوں نے کہا کہ پروردگار! ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہمارے مقابلہ میں پیش قدمی کرے یا یہ کہ سرکشی سے کام لے (45) ارشاد ہوا کہ ڈرو نہیں۔ میں تم دونوں کیساتھ سنتا ہوں گا اور دیکھتا ہوں گا (46) تو جانا اسکے پاس جا کر کہنا کہ ہم دونوں تمہارے پروردگار کے پیغمبر ہیں تو تم ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کر دو اور انہیں تکلیف نہ پہنچاؤ، ہم تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف کا معجزہ لے کر آئے ہیں اور سلام ہو اس پر جو ہدایت کی پیروی کرے (47) ہماری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ عذاب ہے اس پر جو جھٹلائے اور روگردانی کرے (48) اس نے کہا تو کون ہے پروردگار تم دونوں کا اے موسیٰ ! (49) انہوں نے کہا ہمارا پروردگار وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کا وجود عطا کیا ہے، پھر منزل تک پہنچانے کا سامان کیا ہے (50) کہا تو گزشتہ نسلوں کا کیا ہے؟ (51) انہوں نے کہا ان کا علم میرے پروردگار کے یہاں ہے ایک نوشتہ میں۔ نہ میرا پروردگار بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے (52) وہ، وہ ہے جس نے قرار دیا تمہارے لئے زمین کا بچھونا اور چلائیں تمہارے لئے اس میں راہیں اور آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے مختلف نباتات کے جوڑے نکالے (53) کھاؤ خود بھی اور چراؤ اپنے مویشیوں کو، یقینا اس میں نشانیاں ہیں صاحبان عقل کے لئے (54) اسی سے ہم نے تم کو پیدا کیا اور اسی میں پلٹائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے (55) اور ہم نے اپنی قدرت کی سب نشانیاں دکھائیں، اس پر بھی اس نے جھٹلایا اور انکار کیا (56) اس نے کہا کیا تم اے موسیٰ ! ہمارے پاس آئے ہو اس لئے کہ ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہماری سرزمین سے نکال دو (57) تو ضرور تمہارے مقابلہ میں ویسا ہی جادو ہم بھی لائیں گے، تو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدہ کا وقت قرار دو جس کے خلاف نہ ہم کریں اور نہ تم ایسی جگہ جو بیچ میں ہو (58)انہوں نے کہا تمہارے لئے وعدہ کا دن آرائش والا دن ہے اور اور یہ کہ تمام لوگ صبح دھوپ چڑھے جمع کر لئے جائیں (59) تو فرعون پلٹا اور پلٹ کر اس نے اپنے منصوبہ کا پورا انتظام کیا اور پھر آیا (60) کہا ان لوگوں سے موسیٰ نے کہ ارے وائے ہو تم پر۔ بہتان نہ باندھو اللہ پر جھوٹا کہ قلع قمع کر دے وہ تمہارا عذاب سے اور بے شک ناکام ہوا وہ جس نے بہتان باندھا (61) تو ان لوگوں میں آپس میں بحث ہونے لگی اور کچھ چپکے چپکے باتیں کیں (62) کہا یہ دونوں جادو گر ہیں جو چاہتے ہیں کہ اپنے جادو سے تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکال دیں اور تمہارے مذہب کو تباہ و بردباد کر دیں تو اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لو (63) پھر صف بندی کرکے آ جاؤ اور یقینا بہتری آج وہی حاصل کرے گا جو غلبہ حاصل کر لے (64) ان لوگوں نے کہا اے موسیٰ ! یا تم پھینکو یا ہم ہوں پہلے پھینکنے والے (65) انہوں نے کہا نہیں، بلکہ تم ہی پھینکو تو ایک دم ان کی رسیاں اور لکڑیاں ان کے آگے ایسی معلوم ہونے لگیں ان کے جادو سے کہ وہ دوڑ رہی ہیں (66) تو اپنے دل میں موسیٰ نے ذرا ڈر محسوس کیا (67) ہم نے کہا ڈرو نہیں، بلاشبہ غالب آنے والے تم ہی ہو (68) اور پھینک دو وہ جو تمہارے سیدھے ہاتھ میں ہے۔ وہ نگل جائے گا اسے جو انہوں نے بنایا ہے، وہ ایک جادو گر والی ترکیب ہے اور جادو گر نتیجہ میں کامیاب نہیں ہو سکتا جب بھی وہ آئے (69) نتیجہ یہ ہوا کہ سب جادوگر سجدہ میں گر پڑے، کہنے لگے ہم ایمان لائے ہارون اور موسیٰ کے پروردگار پر (70) کہا اس نے کہ تم لوگ اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، یقینا یہی تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے تو میں ضرور اب تمہارے ہاتھوں اور پیروں کو قلم کراؤں گا مختلف سمتوں سے اور ضرور تمہیں سولی دوں گا کھجور کے درختوں پر اور ضرور تم جانو گے کہ ہم میں سے کس کا عذاب سخت اور پائدار ہے (71) ان لوگوں نے کہا کہ ہم ہرگز تجھے مقدم نہیں کریں گے اس پر جو ہمارے پاس آ گیا کھلے دلائل میں سے اور اس ذات پر جس نے کہ ہمیں پیدا کیا ہے۔ تو کر ڈال جو تجھے کرنا ہے۔ تو بس اسی دنیوی زندگی کو تو ختم کرے گا (72) بلاشبہ ہم ایمان لائے ہیں اپنے پروردگار پر تا کہ وہ ہماری خطاؤں کو اور اس جادو گری کو جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا بخش دے اور اللہ بہتر اور بہت زیادہ پائدار ہے (73) بلاشبہ جو اپنے پروردگار کی بارگاہ میں مجرم ہونے کی حالت میں آئیں تو یقینا اسے استحقاق ہو گا دوزخ کا جس میں نہ وہ مردہ ہوتا ہو گا اور نہ وہ زندہ رہتا ہو گا (74) اور جو اس کے پاس مؤمن ہونے کی حالت میں آئے کہ نیک اعمال انجام دیے ہوں تو یہ وہ ہیں جن کے لیے بڑے اونچے درجے ہیں (75) زندگی جاوید والے بہشت جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ صلہ ہے اس کا جو پاک باز رہا ہے (76) اور ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کی طرف کہ رات کے وقت میرے بندوں کو لے کر روانہ ہو تو طے کرنا ان کے لیے ایک راستہ دریا کے اندر خشک کہ نہ ڈر ہو گا تم کو کسی نقصان کا اور نہ کوئی خطرہ تمہیں ہو گا (77) تو پیچھا کیا ان لوگوں کا فرعون نے اپنی افواج کے ساتھ تو ڈھانپ لیا اسے سمندر نے جیسا اسے ڈھانپنا تھا (78) اور گمراہ کیا فرعون نے اپنی قوم کو اور انہیں صحیح راہ نہیں دکھائی (79) اے بنی اسرائیل! ہم نے تم کو نجات دی تمہارے دشمن سے اور قول و قرار کیا تم سے طور کے دائیں پہلو کا اور اتارا تم پر من و سلویٰ (80) کہ کھاؤ ان اچھی غذاؤں سے جو ہم نے تم کو عطا کی ہیں اور اس کے بارے میں زیادتی نہ کرو کہ نازل ہو گا تم پر غضب میرا اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ ہلاک ہوا (81) اور بلاشبہ میں بخشنے والا ہوں اسکو جو توبہ کرے اور ایمان اختیار کرے اور نیک اعمال کرے، پھر راہ راست پر قائم رہے (82) اور کیا بات ہوئی اے موسیٰ کہ تم جلد بازی سے کام لے کر اپنی قوم کو چھوڑ آئے (83) تو انہوں نے کہا وہ میرے پیچھے ہی ہیں اور میں جلدی تیری بارگاہ میں حاضر ہو گیا کہ تو خوشنود ہو (84) ارشاد ہوا تو (تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ) تمہارے بعد تمہاری قوم کو ہم نے آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انہیں گمراہ کر دیا ہے (85) تو واپس آئے موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصہ میں افسوس کرتے ہوئے ارے میری قوم والو! کیا اللہ نے تم سے بہت اچھا وعدہ نہیں کیا تھا؟ کیا مدت تم پر بہت طولانی ہو گئی یا ارادتاً تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب نازل ہو تو تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی؟ (86) انہوں نے کہا ہم نے ازخود آپ سے وعدہ خلافی نہیں کی مگر ہمیں اس جماعت کے بہت سے زیور اکٹھا کرکے لانے پر آمادہ کیا گیا اور یہ طرح ڈالی سامری نے (87) تو اس نے نکالا ان لوگوں کے لیے ایک مجسمہ بچھڑے کا جس میں سے گائے کی آواز پیدا ہوتی تھی تو ان لوگوں سے کہا یہ تمہارا خدا ہے اور موسیٰ کا خدا ہے جسے وہ بھول گئے (88) تو کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور ان کے کسی نقصان یا نفع پر قدرت نہیں رکھتا (89) اور ان سے ہارون نے اس کے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اے میری قوم والو! تم اس کی وجہ سے آزمائش میں پڑے ہو اور یقینا تمہارا پروردگار وہ ہے جو سب کو فیض پہنچانے والا ہے تو تم میری پیروی کرو اور میرے حکم کی تعمیل کرو (90) انہوں نے کہا ہم اس کی عبادت میں برابر لگے رہیں گے یہاں تک کہ موسیٰ ہماری طرف واپس آئیں (91) انہوں نے کہا اے ہارون! تمہیں کون امر مانع تھا کہ جب تم نے دیکھا کہ وہ گمراہ ہو گئے (92) تو تم میرے پیچھے نہ چلے آئے تو کیا تم نے میرے حکم کی مخالفت کی (93) انہوں نے کہا اے میرے ماں جائے میری داڑھی اور میرے سر کے بال نہ پکڑئیے مجھے ڈر تھا کہ آپ کہیں گے تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا خیال نہ کیا (94) کہا اچھا تیرا کیا معاملہ ہے اے سامری (95) اس نے کہا میں نے ایسی چیز دیکھی جو ان لوگوں نے نہیں دیکھی تو میں نے ایک مٹھی خاک لے لی (خدا کے) بھیجے ہوئے (فرشتے) کے قدم کے نیچے سے تو اس کو میں نے ڈال دیا اور ایسا میرے نفس نے مجھے آمادہ کیا (96) انہوں نے کہا اچھا جا اب تیرے لئے اس زندگی میں یہ ہے کہ تو کہتا رہے کہ کوئی چھوئے نہیں اور یقینا تیرے لئے ایک وعدہ کا دن ہے اور وہ ہے جس کے خلاف تو جا نہیں سکتا اور دیکھ اپنے خدا کو جس کی عبادت میں تو لگا رہا کہ ہم اسے جلائیں گے پھر اس کی خاک کو دریا میں بہا دیں گے (97) تم لوگوں کا اصل خدا تو بس اللہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں وہ ہر شے پر علم کے اعتبار سے حاوی ہے (98) اس طرح ہم حال بیان کرتے ہیں آپ کے سامنے سابق خبروں میں سے اور ہم نے عطا کی ہے آپ کو اپنی طرف سے یادداشت (99) جو اس سے روگردانی کرے گا تو وہ برداشت کرے گا قیامت کے دن ایک بوجھ (100) جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور بہت برا ہو گا ان کے لئے قیامت کے دن یہ بھار (101) جس دن صور پھونکا جائے گا اور مجرموں کو محشر میں لائیں گے ہم اس دن اس عالم میں کہ آنکھیں ان کی نیلی ہوں گی (102) چپکے چپکے آپس میں کہتے ہوں گے کہ تم نہیں رہے ہو مگر دس دن (103) ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہہ رہے ہیں، جب کہ ان میں کا سب سے زیادہ سمجھدار آدمی یہ کہتا ہو گا کہ تم نہیں رہے ہو مگر ایک دن (104) اور وہ آپ سے پہاڑوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دیجئے کہ انہیں میرا پروردگار بالکل سرمہ بنا کر (105) بالکل چٹیل میدان بنا دے گا (106) جس میں تمہیں کجی نظر نہ آئے گی اور نہ بلندی (107) اس دن وہ لوگ پکارنے والے کی آواز کے پیچھے خوب آئیں گے جس میں ذرا بھی انحراف نہ ہو گا اور تمام آوازیں خدائے رحمن کے سامنے مدھم پڑ جائیں گی تو نہیں سنو گے سوا قدموں کی چاپ کے (108) اس دن سفارش کوئی فائدہ نہ دے گی سوا اس کے جس کو خدائے رحمن کی اجازت اور اس کے کہنے سے راضی ہو (109) وہ جانتا ہے اسے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور ان کا علم اس پر حاوی نہیں ہے (110) اور چہرے جھک گئے ہوں گے اس زندہ نظام عالم کو قائم رکھنے والے کے سامنے اور ناکام ہوا وہ جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا (111) اور جو نیک کام کرے اس حالت میں کہ وہ باایمان ہو تو وہ نہیں ڈرے گا زیادتی سے اور نہ کمی سے (112) اور اسی طرح اتارا ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنا کر اور اس میں طرح طرح سے عذاب کی خبریں دیں، شاید وہ پرہیز گاری اختیار کریں یا ان میں کچھ نصیحت کا اثر پیدا کریں (113) تو بلند و برتر ہے۔ اللہ جو سلطنت کا حقیقی مالک ہے اور جلدی نہ کیا کیجئے قرآن میں قبل اس کے کہ پہنچائیں آپ کی طرف اس کی وحی اور کہئے کہ پروردگار! میرے علم میں اضافہ فرما (114) اور اس کے پہلے آدم سے ہم نے عہد و پیمان لیا تو وہ بھول گئے اور نہیں پایا ہم نے ان میں مضبوط ارادہ (115) اور جب ہم نے کہا فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے، اس نے انکار کیا (116) تو ہم نے کہا اے آدم! بلاشبہ یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے تو ایسا نہ ہو کہ یہ تم دونوں کو بہشت سے نکلوا دے تو تم زحمت و مشقت میں مبتلا ہو (117) بلاشبہ اس میں تمہارے لیے یہ ہے کہ تم بھوکے نہیں ہوتے اور نہ برہنہ ہوتے ہو (118) بلاشبہ نہ تم پیاسے ہوتے اور نہ دھوپ کھاتے ہو (119) تو شیطان نے وسوسہ انگیزی کی، کہا اے آدم! کیا میں تمہیں بتاؤں ہمیشہ کی زندگی والا درخت اور ایسی سلطنت کا ذریعہ جو کبھی بوسیدہ نہ ہو (120) تو ان دونوں نے اس میں سے کھا لیا تو ظاہر ہو گئے ان کے لیے ان کے وہ اعضاء جو چھپانے کے ہیں اور وہ دونوں جوڑنے لگے اپنے اوپر بہشت کے درختوں کے پتے اور کہا نہ مانا آدم نے اپنے پروردگار کا تو بہک گئے (121) پھر اللہ نے انہیں عزت دی تو ان کی توبہ قبول کی، اور انہیں صحیح راستہ دکھایا (122) ارشاد ہوا کہ دونوں اترو اس میں سے ایک ساتھ، تم سب ایک دوسرے کے دشمن ہو گے۔ اب اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا، وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ زحمت اٹھائے گا (123)اور جو میری نصیحت سے روگردانی کرے گا تو اس کے لیے سخت زندگی ہو گی اور اسے ہم حشر میں روز قیامت اندھا اٹھائیں گے (124) وہ کہے گا پروردگار! کیوں تو نے مجھے حشر میں اندھا اٹھایا حالاں کہ میں آنکھوں والا تھا؟ (125) ارشاد ہو گا اسی طرح ہماری نشانیاں تیرے پاس آئیں تو تو نے انہیں بھلاوے میں ڈالا اور اسی طرح اب آج تو بھلایا جا رہا ہے (126) اور یوں ہی ہم سزا دیں گے اسے جو حد سے تجاوز کرے اور ایمان نہ لائے اپنے پروردگار کی نشانیوں پر اور بلاشبہ آخرت کا عذاب سخت تر اور زیادہ دیرپا ہے (127) کیا ان کے لیے رہنمائی کا سرمایہ نہیں ہے یہ کہ کتنی ہلاک کر دیں ہم نے ان کے پہلے والی نسلیں کہ یہ چلتے پھرتے ہیں ان کے رہنے کے گھروں میں۔ یقینا اس میں نشانیاں ہیں صاحبان عقل کے لیے (128) اور اگر نہ ہوتا ایک قول جو تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے ہو چکا اور ایک مدت مقرر نہ ہوتی تو عذاب لازمی طور پر آ کے رہتا (129) تو آپ صبر کیجئے اس پر کہ جو وہ کہتے ہیں اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ نماز پڑھئے، سورج نکلنے سے پہلے اور غروب سے پہلے اور رات کے کچھ اوقات میں بھی نماز پڑھئے اور دن کے حصوں میں شاید کہ آپ خوش ہو جائیں (130) اور نہ ڈالو اپنی نگاہ اس پر جس سے ہم نے ان میں سے بہت سوں کو بہرہ مند کیا ہے دنیوی زندگی کی زیب و زینت سے تاکہ ہم اس سے ان کی آزمائش کریں اور تمہارے پروردگار والا رزق بہتر ہے اور زیادہ باقی رہنے والا ہے (131) اور اپنے والوں کو نماز کا حکم دو اور اس پر صبر و برداشت کے ساتھ برقرار رہو۔ ہم تم سے روزی نہیں مانگتے ہم ہی تمہیں روزی پہنچاتے ہیں اور انجام کی بہتری پرہیز گاری سے وابستہ ہے (132) اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں لاتے ہمارے پاس کوئی نشانی اپنے پروردگار کی طرف سے! اور کیا آیا نہیں ان کے پاس کھلا ہوا ثبوت اس کا جو گزشتہ کتابوں میں ہے (133) اور اگر ہم انہیں ہلاک کر دیتے کسی عذاب سے اس کے پہلے تو وہ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار! کیوں نہ تو نے کوئی پیغمبر ہمارے پاس بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے قبل اس کے کہ ذلیل اور رسوا ہوں (134) کہہ دیجئے کہ ہر ایک انتظار کرنے والا ہے لہٰذا تم بھی منتظر رہو تو تمہیں عنقریب معلوم ہو گا کہ کون سیدھی راہ والے ہیں، اور کون وہ ہیں جنہوں نے صحیح راستہ پا لیا ہے (135)
  |source =
  |source =
  |align = center
  |align = center
گمنام صارف