confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضمون) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضمون) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
اس سورت کے دوسرے مضامین میں [[منافق|منافقین]] کی تعمیر کردہ [[مسجد ضرار]] کی طرف اشارہ ہے اور 107ویں اور 108ویں آیت اس بارے میں نازل ہوئیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1239ـ1238</ref> اس سورت میں بیان ہونے والے دیگر مضامین میں بعض مسلمانوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جہاد میں شرکت نہ کرنے اور زکات نہ دینے کا تذکرہ بھی شامل ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمه، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۱۹۶.</ref> | اس سورت کے دوسرے مضامین میں [[منافق|منافقین]] کی تعمیر کردہ [[مسجد ضرار]] کی طرف اشارہ ہے اور 107ویں اور 108ویں آیت اس بارے میں نازل ہوئیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1239ـ1238</ref> اس سورت میں بیان ہونے والے دیگر مضامین میں بعض مسلمانوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جہاد میں شرکت نہ کرنے اور زکات نہ دینے کا تذکرہ بھی شامل ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمه، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۱۹۶.</ref> | ||
{{سورہ توبہ}} | {{سورہ توبہ}} | ||
==سورہ توبہ کی تبلیغ اور امام علیؑ== | |||
[[تفسیر نمونہ]] میں لکھا گیا ہے کہ تمام مفسروں اور مورخوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جب سورہ توبہ (یا اس کی ابتدائی آیات) نازل ہوئیں اور پیغمبر اکرمؐ کے مشرکوں سے انجام پانے والے معاہدے کالعدم ہوئے اور یہ حکم ان تک پہنچانے کے لیے [[ابوبکر بن ابیقحافه|ابوبکر]] کو ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ حج کے موقعے پر مکہ جاکر لوگوں کو یہ پیغام سنا دے؛ لیکن پھر اس سے یہ ذمہ داری اٹھا کر امام علیؑ کے ذمے لگادی گئی اور امام علیؑ نے حج کے موسم میں یہ پیغام تمام لوگوں تک پہنچا دیا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۲۷۵.</ref>اہل سنت کے بہت سارے مصادر میں بھی یہ واقعہ مختلف عبارتوں میں نقل ہوا ہے؛<ref>مراجعہ کریں: احمد بن حنبل، مسند، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۱۸۳ و ج۲، ص۴۲۳؛ نسایی، خصائص، ۱۴۰۶ق، ص۹۳؛ ابنکثیر، تفسیر القرآن العظیم، ج۴، ص۱۰۷؛ ابناثیر، جامع الاصول، مکتبة الحلوانی، ج۸، ص۶۶۰؛ طبری، ذخائر العقبی، ۱۳۵۶ق، ص۶۹.</ref>جیسا کہ احمد بن حنبل اپنی کتاب مُسنَد میں نقل کرتے ہیں: پیغمبر اکرمؐ نے ابوبکر کو سورہ توبہ دیکر بھیجا تاکہ وہ اسے لوگوں تک پہنچادے، پھر علیؑ کو اس کے پیچھے بھیجا اور انہوں نے اس سے لے لیا اور فرمایا: «اس سورت کو وہی شخص پہنچائے گا جو مجھ سے ہے اور میں اس سے ہوں»۔<ref>«لا يذهب بها الا رجل منى و انا منه» (احمد بن حنبل، مسند، ۱۴۲۱ق، ج۵، ص۱۷۸).</ref>امام علیؑ نے بھی دوسرے اصحاب پر اپنی برتری ثابت کرنے اور خلافت کا خود مستحق ہونے کے لیے اس واقعے سے استناد کیا ہے۔<ref>طبرسی، الاحتجاج، ترجمه، ۱۳۸۱ش، ج۱، ص۲۹۷.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |