مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انفال" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 91: سطر 91:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
سورہ انفال کی 61ویں آیت، آیہ صلح یا آیہ سَلْم سے مشہور ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۵۵.</ref> اس آیت میں اللہ تعالی نے رسول خداؐ کو حکم دیا ہے کہ اگر کفار میں سے کوئی گروہ یا [[بنی قریظہ]] و [[بنی نضیر]] جیسوں میں سے کوئی صلح کا پیمان توڑ دے اور مسلمانوں سے جنگ کے درپے نہیں ہوں اور صلح آشتی کی طرف تمایل دکھائیں تو تم بھی اسلامی معاشرے کے رہبر کے عنوان سے مصلحت کی صورت میں ان سے صلح کریں۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۹، ص۱۴۳؛ صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۱۲، ص۲۷۸</ref> اس آیت سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ اسلام نے جنگ کو اصل قرار نہیں دیا ہے اور جہاں تک ممکن ہو صلح کے درپے ہے اور ضروری ہے کہ دوسروں کی صلح کی درخواست کو قبول کیا جائے۔<ref>قرشی بنایی، احسن الحدیث، ۱۳۷۵ش، ج۴، ص۱۶۰.</ref>
سورہ انفال کی 61ویں آیت، آیہ صلح یا آیہ سَلْم سے مشہور ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۳۵۵.</ref> اس آیت میں اللہ تعالی نے رسول خداؐ کو حکم دیا ہے کہ اگر کفار میں سے کوئی گروہ یا [[بنی قریظہ]] و [[بنی نضیر]] جیسوں میں سے کوئی صلح کا پیمان توڑ دے اور مسلمانوں سے جنگ کے درپے نہیں ہوں اور صلح آشتی کی طرف تمایل دکھائیں تو تم بھی اسلامی معاشرے کے رہبر کے عنوان سے مصلحت کی صورت میں ان سے صلح کریں۔<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۹، ص۱۴۳؛ صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۱۲، ص۲۷۸</ref> اس آیت سے یہ بات بھی سامنے آتی ہے کہ اسلام نے جنگ کو اصل قرار نہیں دیا ہے اور جہاں تک ممکن ہو صلح کے درپے ہے اور ضروری ہے کہ دوسروں کی صلح کی درخواست کو قبول کیا جائے۔<ref>قرشی بنایی، احسن الحدیث، ۱۳۷۵ش، ج۴، ص۱۶۰.</ref>
===آیہ نصر (62)===
{{اصلی|آیہ نصر}}
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|«'''وَإِن يُرِ‌يدُوا أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّـهُ ۚ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِ‌هِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ'''»<br />
|ترجمه=اور اگر ان کا ارادہ یہ ہو کہ آپ کو دھوکہ دیں۔ تو (فکر نہ کریں) اللہ تمہارے لئے کافی ہے وہ وہی ہے جس نے اپنی نصرت اور مؤمنین کی جماعت سے آپ کی تائید کی۔|اندازه=100%}}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
سورہ انفال کی 62ویں آیت کو آیہ نصر کہا گیا ہے۔<ref>علامہ حلی، نہج الحق، ۱۴۰۷ق، ص۱۸۵.</ref>اس آیت میں اللہ تعالی نے رسول اکرمؐ سے پریشان نہ ہونے کا کہا ہے کیونکہ اللہ تعالی کا کام ان کے لئے کافی ہے اور اپنی مدد اور مومنوں کی مدد سے ان کی تقویت کرتا ہے۔<ref>خراسانی، «آیات نامدار»، ص۴۰۵.</ref> اہل سنت کے مآخذ سے ایک روایت میں ابوہریرہ سے منقول ہوا ہے کہ عرش پر لکھا گیا ہے۔ {{عربی|«لا اله الا الله وحده و لا شریک له، محمد عبدی و رسولی و ایدته بعلی بن ابی طالب»}}.<ref>متقی ہندی، کنزالعمال، ۱۴۱۳ق، ج۱۱، ص۶۲۴.</ref> یعنی اللہ کے سوا کوئی اور اللہ نہیں وہ واحد ہے اسکا کوئی شریک نہیں، محمد میرا بندہ اور رسول ہے جس کی علی بن ابی طالب کے ذریعے تقویت کی ہے۔


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم