مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انفال" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 47: سطر 47:


===انفال کی تقسیم کا طریقہ===
===انفال کی تقسیم کا طریقہ===
[[ابن عباس]] سے منقول ہے کہ جنگ بدر میں پیغمبر اکرمؐ نے ہر کسی کی ذمہ داری کو معین کیا اور اس کی مخالفت کی سختی سے منع کیا۔ جوان آگے بڑھے اور کہن سال افراد پرچم تلے رہ گئے۔ جب دشمن کو شکست ہوئی اور بہت سارا غنیمت ملا، جوانوں نے کہا کہ دشمنوں نے ہمارے ہاتھوں شکست کھائی ہے لہذا غنیمت ہمارا حق ہے۔ جبکہ کہن سال افراد نے کہا کہ ہم پیغمبر اکرمؐ کی حفاظت پر مامور تھے اور اگر تم شکست کھاتے تو ہم تمہاری حمایت میں نکل آتے، پس ہم بھی غنیمت میں شریک ہیں۔ اسی وجہ سے آیہ {{عربی|«يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّ‌سُولِ...»}}<ref>سورہ انفال، آيہ۱.</ref> نازل ہوئی اور غنائم کا اختیار پیغمبر اکرمؐ کو دیا اور آپؐ نے سب کو برابر تقسیم کیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۵؛ محقق، نمونہ بينات در شأن نزول آيات‏، ۱۳۶۱ش، ص۳۶۵.</ref>
[[ابن عباس]] سے منقول ہے کہ جنگ بدر میں پیغمبر اکرمؐ نے ہر کسی کی ذمہ داری کو معین کیا اور اس کی مخالفت کی سختی سے منع کیا۔ جوان آگے بڑھے اور کہن سال افراد پرچم تلے رہ گئے۔ جب دشمن کو شکست ہوئی اور بہت سارا غنیمت ملا، جوانوں نے کہا کہ دشمنوں نے ہمارے ہاتھوں شکست کھائی ہے لہذا غنیمت ہمارا حق ہے۔ جبکہ کہن سال افراد نے کہا کہ ہم پیغمبر اکرمؐ کی حفاظت پر مامور تھے اور اگر تم شکست کھاتے تو ہم تمہاری حمایت میں نکل آتے، پس ہم بھی غنیمت میں شریک ہیں۔ اسی وجہ سے آیہ {{عربی|«يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّ‌سُولِ...»}}<ref>سورہ انفال، آيہ۱.</ref> نازل ہوئی اور غنائم کا اختیار پیغمبر اکرمؐ کو دیا اور آپؐ نے سب میں برابر تقسیم کیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۹۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۵؛ محقق، نمونہ بينات در شأن نزول آيات‏، ۱۳۶۱ش، ص۳۶۵.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم