"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←پیغمبر اکرمؐ اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان گفتگو
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←حوالہ جات) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 51: | سطر 51: | ||
سورہ آل عمران کی تقریبا 50 آیتوں کی شأن نزول بیان کی گئی ہیں<ref>رک: واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۹۹- ۱۴۵.</ref> جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے: | سورہ آل عمران کی تقریبا 50 آیتوں کی شأن نزول بیان کی گئی ہیں<ref>رک: واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۹۹- ۱۴۵.</ref> جن میں سے بعض کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے: | ||
=== پیغمبر اکرمؐ اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان گفتگو === | === پیغمبر اکرمؐ اور نجران کے عیسائیوں کے درمیان گفتگو === | ||
[[طبرسی]] [[تفسیر مجمع البیان]] میں ربیع بن انس سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سورہ آل عمران کی پہلی اسی آیتیں نجران کے عیسائیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جن کی قیادت ان کے تین بزرگان کر رہے تھے جن کا نام "عاقب"، "ایہم" اور "ابو حارثہ بن علقمہ" بتایا جاتا ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] سے گفتگو کرنے [[مدینہ]] آئے تھے۔ اس بیان کے مطابق یہ لوگ [[نماز عصر]] کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام اور [[حضرت عیسی]] سے متعلق بعض ہونے والی گفتگو میں پیغمبر اکرمؐ کے دلائل کے سامنے جواب نہ دے سکے اور خاموش ہو گئے۔ اس گفتگو کے بعد سورہ آل عمران کی ابتدائی اسی سے زیادہ آیتیں نازل ہوئیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۶۹۵-۶۹۶.</ref> {{نوٹ|تفاسیر میں سورہ آل عمران کی ابتدائی اسی آیتوں کے بارے میں | [[طبرسی]] [[تفسیر مجمع البیان]] میں ربیع بن انس سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ سورہ آل عمران کی پہلی اسی آیتیں نجران کے عیسائیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہیں جن کی قیادت ان کے تین بزرگان کر رہے تھے جن کا نام "عاقب"، "ایہم" اور "ابو حارثہ بن علقمہ" بتایا جاتا ہے جو [[پیغمبر اسلامؐ]] سے گفتگو کرنے [[مدینہ]] آئے تھے۔ اس بیان کے مطابق یہ لوگ [[نماز عصر]] کے بعد پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام اور [[حضرت عیسی]] سے متعلق بعض ہونے والی گفتگو میں پیغمبر اکرمؐ کے دلائل کے سامنے جواب نہ دے سکے اور خاموش ہو گئے۔ اس گفتگو کے بعد سورہ آل عمران کی ابتدائی اسی سے زیادہ آیتیں نازل ہوئیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۲، ص۶۹۵-۶۹۶.</ref> {{نوٹ|تفاسیر میں سورہ آل عمران کی ابتدائی اسی آیتوں کے بارے میں مزید شأن نزول کا تذکرہ موجود ہے خواہشمند حضرات مراجعہ کریں: طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ذیل آیات ۱۲، ۱۸، ۲۳، ۲۶، ۲۸، ۳۱، ۵۹، ۶۸، ۷۷، ۷۹ و ۸۳؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۰۰-۱۱۵.}} | ||
===یہودیوں اور مشرکین کی نابودی===<!-- | ===یہودیوں اور مشرکین کی نابودی===<!-- |