مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 132: سطر 132:
  |class = <!-- Advanced users only۔  See the "Custom classes" section below۔ -->
  |class = <!-- Advanced users only۔  See the "Custom classes" section below۔ -->
  |title = <font color=blue>{{حدیث|'''حکمران صرف ظواہر کو دیکھتے ہیں'''
  |title = <font color=blue>{{حدیث|'''حکمران صرف ظواہر کو دیکھتے ہیں'''
  |quote = <font size=3px , font color=green>"عن صالح بن سعيد قال: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ ع فَقُلْتُ جُعِلْتُ‏ فِدَاكَ‏ فِي‏ كُلِ‏ الْأُمُورِ أَرَادُوا إِطْفَاءَ نُورِكَ وَ التَّقْصِيرَ بِكَ حَتَّى أَنْزَلُوكَ هَذَا الْخَانَ‏ الْأَشْنَعَ خَانَ الصَّعَالِيكِ فَقَالَ هَاهُنَا أَنْتَ يَا ابْنَ سَعِيدٍ ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ فَقَالَ انْظُرْ فَنَظَرْتُ فَإِذَا بِرَوْضَاتٍ آنِقَاتٍ وَ رَوْضَاتٍ نَاضِرِاتٍ فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ عَطِرَاتٌ وَ وِلْدَانٌ كَأَنَّهُنَّ اللُّؤْلُؤُ الْمَكْنُونُ وَ أَطْيَارٌ وَ ظِبَاءٌ وَ أَنْهَارٌ تَفُورُ فَحَارَ بَصَرِي وَ الْتَمَعَ وَ حَسَرَتْ عَيْنِي فَقَالَ حَيْثُ كُنَّا فَهَذَا لَنَا عَتِيدٌ وَ لَسْنَا فِي خَانِ الصَّعَالِيكِ‏"}}</font>۔ <br/> ترجمہ: صالح بن سعید سے مروی ہے: میں ابوالحسن (امام ہادی) علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں تمام امور میں آپ پر فدا ہوجاؤں، وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو بجھا دیں آپ کے حق میں کوتاہی کریں۔ اسی بنا پر آپ کو اس برے مقام" خان الصعالیک" (اور نامناسب کاروان سرا) میں ٹھرایا گیا ہے۔ امامؑ نے فرمایا: اے ابن سعید کے فرزند! تمہاری مراد یہ مقام ہے؟ اور پھر ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: دیکھو؛ پس میں نے ایک دوسرے سے ملے ہوئے جاذب نظر باغات، معطر  خواتین، صدف میں پیوست موتیوں جیسے غلاموں، پرندوں اور جاری نہروں کو دیکھا؛ پس میری آنکھیں حیرت زدہ ہوئیں۔ چمکتی ہوئی روشنیاں مجھ تک آتی تھیں اور میری نظریں عاجز ہوچکی تھیں۔ بعد ازاں امامؑ نے فرمایا: ہم جہاں بھی ہوں یہ ساری سہولیات ہمارے لئے فراہم ہیں۔ اور ہم خان صعالیک میں نہیں ہیں۔ [بات صرف یہ ہے کہ حکمران صرف ظواہر کو دیکھتے ہیں]۔ <ref>مجلسی، بحارالانوار، ج 50، ص 132۔</ref>۔<ref>صفار، شیخ محمد، بصائر الدرجات ص 406 و 407۔</ref>۔<ref>طبرسی، اعلام الورى ج2 ص126۔</ref>
  |quote = <font size=3px , font color=green>"عن صالح بن سعيد قال: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ ع فَقُلْتُ جُعِلْتُ‏ فِدَاكَ‏ فِي‏ كُلِ‏ الْأُمُورِ أَرَادُوا إِطْفَاءَ نُورِكَ وَ التَّقْصِيرَ بِكَ حَتَّى أَنْزَلُوكَ هَذَا الْخَانَ‏ الْأَشْنَعَ خَانَ الصَّعَالِيكِ فَقَالَ هَاهُنَا أَنْتَ يَا ابْنَ سَعِيدٍ ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ فَقَالَ انْظُرْ فَنَظَرْتُ فَإِذَا بِرَوْضَاتٍ آنِقَاتٍ وَ رَوْضَاتٍ نَاضِرِاتٍ فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ عَطِرَاتٌ وَ وِلْدَانٌ كَأَنَّهُنَّ اللُّؤْلُؤُ الْمَكْنُونُ وَ أَطْيَارٌ وَ ظِبَاءٌ وَ أَنْهَارٌ تَفُورُ فَحَارَ بَصَرِي وَ الْتَمَعَ وَ حَسَرَتْ عَيْنِي فَقَالَ حَيْثُ كُنَّا فَهَذَا لَنَا عَتِيدٌ وَ لَسْنَا فِي خَانِ الصَّعَالِيكِ‏"}}</font>۔ <br/> ترجمہ: صالح بن سعید سے مروی ہے: میں ابوالحسن (امام ہادی) علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں تمام امور میں آپ پر فدا ہوجاؤں، وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو بجھا دیں آپ کے حق میں کوتاہی کریں۔ اسی بنا پر آپ کو اس برے مقام" خان الصعالیک" (اور نامناسب کاروان سرا) میں ٹھرایا گیا ہے۔ امامؑ نے فرمایا: اے ابن سعید کے فرزند! تمہاری مراد یہ مقام ہے؟ اور پھر ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: دیکھو؛ پس میں نے ایک دوسرے سے ملے ہوئے جاذب نظر باغات، معطر  خواتین، صدف میں پیوست موتیوں جیسے غلاموں، پرندوں اور جاری نہروں کو دیکھا؛ پس میری آنکھیں حیرت زدہ ہوئیں۔ چمکتی ہوئی روشنیاں مجھ تک آتی تھیں اور میری نظریں عاجز ہوچکی تھیں۔ بعد ازاں امامؑ نے فرمایا: ہم جہاں بھی ہوں یہ ساری سہولیات ہمارے لئے فراہم ہیں۔ اور ہم خان صعالیک میں نہیں ہیں۔ [بات صرف یہ ہے کہ حکمران صرف ظواہر کو دیکھتے ہیں]۔ <ref>مجلسی، بحارالانوار، ج 50، ص 132۔؛ صفار، شیخ محمد، بصائر الدرجات ص 406 و 407۔؛ طبرسی، اعلام الورى ج2 ص126۔</ref>
  |source = <small> الكليني، الکافی، ج1 ص498۔</small>
  |source = <small> الكليني، الکافی، ج1 ص498۔</small>
  |align = left
  |align = left
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم