مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 119: سطر 119:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
متوکل کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے [[عباسی خلفاء]] کی روش [[مامون عباسی|مامون]] ہی کی روش تھی۔ یہ روش [[اہل حدیث]] کے مقابلے میں [[معتزلہ|معتزلیوں]] کا تحفظ کررہی تھی اور اس روش نے [[علویون|علویوں]] کے لئے مساعد و مناسب سیاسی ماحول پیدا کردیا تھا۔ متوکل کے آتے ہی تنگ نظریوں کا آغاز ہوا۔ متوکل نے [[اہل حدیث]] کی حمایت کی اور انہیں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]] کے خلاف اکسایا اور یوں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]]  کی سرکوبی شروع کردی اور یہ سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رہا۔
متوکل کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے [[عباسی خلفاء]] کی روش [[مامون عباسی|مامون]] ہی کی روش تھی۔ یہ روش [[اہل حدیث]] کے مقابلے میں [[معتزلہ|معتزلیوں]] کا تحفظ کررہی تھی اور اس روش نے [[علویون|علویوں]] کے لئے مساعد و مناسب سیاسی ماحول پیدا کردیا تھا۔ متوکل کے آتے ہی تنگ نظریوں کا آغاز ہوا۔ متوکل نے [[اہل حدیث]] کی حمایت کی اور انہیں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]] کے خلاف اکسایا اور یوں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]]  کی سرکوبی شروع کردی اور یہ سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رہا۔


سطر 146: سطر 145:
  |sstyle =
  |sstyle =
}}
}}
[[متوکل]] نے سنہ 233 ہجری میں امامؑ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]] طلب کیا۔ [[ابن جوزی]] نے [[اہل بیت|خاندان رسالت(ص)]] کے دشمنوں کی طرف سے متوکل کے ہاں امامؑ کی بدگوئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: متوکل نے بدگمانیوں پر مبنی  خبروں کی بنیاد پر ـ جو امامؑ کی طرف عوام کے رجحان و میلان پر مبنی تھیں ـ امام ہادیؑ کو [[سامرا]] طلب کیا۔<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ج2 ص493۔</ref>
[[متوکل]] نے سنہ 233 ہجری میں امامؑ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]] طلب کیا۔ [[ابن جوزی]] نے [[اہل بیت|خاندان رسالت(ص)]] کے دشمنوں کی طرف سے متوکل کے ہاں امامؑ کی بدگوئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: متوکل نے بدگمانیوں پر مبنی  خبروں کی بنیاد پر ـ جو امامؑ کی طرف عوام کے رجحان و میلان پر مبنی تھیں ـ امام ہادیؑ کو [[سامرا]] طلب کیا۔<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ج2 ص493۔</ref>


سطر 225: سطر 223:
===زیارت جامعۂ کبیرہ===
===زیارت جامعۂ کبیرہ===


مفصل مضمون: [[زیارت جامعۂ کبیرہ ]]
مفصل مضمون: [[زیارت جامعۂ کبیرہ]]


'''زیارت جامعۂ کبیرہ''' [[ آئمہ معصومینؑ]] کا اہم ترین اور کامل ترین [[زیارت]] نامہ ہے جس کے ذریعے ان سب کی دور یا نزدیک سے [[زیارت]] کی جاسکتی ہے۔
'''زیارت جامعۂ کبیرہ''' [[آئمہ معصومینؑ]] کا اہم ترین اور کامل ترین [[زیارت]] نامہ ہے جس کے ذریعے ان سب کی دور یا نزدیک سے [[زیارت]] کی جا سکتی ہے۔


یہ [[زیارت]] نامہ [[شیعہ|شیعیان اہل بیتؑ]] کی درخواست پر [[امام ہادیؑ]] کی طرف سے صادر ہوا ۔ [[زیارت]] نامے کے مضامین حقیقت میں [[آئمہؑ]] کے بارے میں [[شیعہ]] عقائد، [[ائمۂؑ]] کی منزلت اور ان کی نسبت ان کے پیروکاروں کے فرائض پر مشتمل ہے۔ یہ [[زیارت]] نامہ فصیح ترین اور دلنشین ترین عبارات کے ضمن میں [[امام شناسی]] کا ایک اعلی درسی نصاب فراہم کرتا ہے۔
یہ [[زیارت]] نامہ [[شیعہ|شیعیان اہل بیتؑ]] کی درخواست پر [[امام ہادیؑ]] کی طرف سے صادر ہوا۔ [[زیارت]] نامے کے مضامین حقیقت میں [[آئمہؑ]] کے بارے میں [[شیعہ]] عقائد، [[ائمۂؑ]] کی منزلت اور ان کی نسبت ان کے پیروکاروں کے فرائض پر مشتمل ہے۔ یہ [[زیارت]] نامہ فصیح ترین اور دلنشین ترین عبارات کے ضمن میں [[امام شناسی]] کا ایک اعلی درسی نصاب فراہم کرتا ہے۔
[[زیارت]] جامعہ  حقیقت میں عقیدۂ [[امامت]] کے مختلف پہلؤوں کی ایک اعلی اور بلیغ توصیف ہے کیونکہ [[شیعہ]] کی نظر میں [[دین]] کا استمرار و تسلسل اسی عقیدے سے تمسک سے مشروط ہے۔ چونکہ اس [[زیارت]] کے مضامین و محتویات  [[ائمۂؑ]] کے مقامات و مراتب کے تناظر میں  وارد ہوئے ہیں چنانچہ [[امام ہادیؑ]] نے فرمایا ہے کہ [[زیارت]] جامعہ پڑھنے سے پہلے زائر  100 مرتبہ [[تکبیر]] کہے تاکہ [[ائمۂؑ]] کے سلسلے میں غلو سے دوچار نہ ہو۔<ref>محمدتقی مجلسی، 1377 ہجری شمسی، ج8، ص666۔</ref>
[[زیارت]] جامعہ  حقیقت میں عقیدۂ [[امامت]] کے مختلف پہلؤوں کی ایک اعلی اور بلیغ توصیف ہے کیونکہ [[شیعہ]] کی نظر میں [[دین]] کا استمرار و تسلسل اسی عقیدے سے تمسک سے مشروط ہے۔ چونکہ اس [[زیارت]] کے مضامین و محتویات  [[ائمۂؑ]] کے مقامات و مراتب کے تناظر میں  وارد ہوئے ہیں چنانچہ [[امام ہادیؑ]] نے فرمایا ہے کہ [[زیارت]] جامعہ پڑھنے سے پہلے زائر  100 مرتبہ [[تکبیر]] کہے تاکہ [[ائمۂؑ]] کے سلسلے میں غلو سے دوچار نہ ہو۔<ref>محمدتقی مجلسی، 1377 ہجری شمسی، ج8، ص666۔</ref>


سطر 314: سطر 312:


===عثمان بن سعید===
===عثمان بن سعید===
مفصل مضمون: [[عثمان بن سعید]]
مفصل مضمون: [[عثمان بن سعید]]


سطر 320: سطر 317:


===ایوب بن نوح===
===ایوب بن نوح===
مفصل مضمون: [[ایوب بن نوح]]
مفصل مضمون: [[ایوب بن نوح]]


سطر 326: سطر 322:


===حسن بن راشد===
===حسن بن راشد===
مفصل مضمون: [[حسن بن راشد]]
مفصل مضمون: [[حسن بن راشد]]


سطر 334: سطر 329:


===حسن بن علی ناصر===
===حسن بن علی ناصر===
مفصل مضمون: [[حسن بن علی ناصر]]
مفصل مضمون: [[حسن بن علی ناصر]]


سطر 340: سطر 334:


==امام ہادیؑ کی حدیثیں==
==امام ہادیؑ کی حدیثیں==


'''امام ہادی علیہ السلام سے مروی 12 [[حدیث|حدیثیں]]:'''
'''امام ہادی علیہ السلام سے مروی 12 [[حدیث|حدیثیں]]:'''
{| class="wikitable sortable"
{| class="wikitable sortable"
|-
|-
سطر 382: سطر 374:
|-
|-
|'''بد گمانی کہاں؟''' ||<font color=green , font size=3px>{{حدیث|"اِذَا كانَ زَمانُ العَدلِ فيهِ أَغلَبَ مِنَ الجَورِ فَحَرامٌ أَن یظُنَّ بِاَحَدٍ سُوءً حَتّی یَعلَمَ ذالِكَ مِنهُ واِذَا كانَ زَمانُ الجَورِ أَغلَبَ فیهِ مِنَ العَدلِ فَلَیسَ لِأَحَدٍ أَن یَظُنَّ بِاَحَدٍ خَیراً ما لَم یَعلَم ذالِكَ مِنهُ"}}</font>.<br/> "جب بھی معاشرے میں عدل و انصاف ظلم و ستم پر غلبہ کرے، کسی پر بدگمانی کرنا حرام ہے مگر یہ کہ وہ اس کے بارے میں یقین تک پہنچے؛ اور جب بھی ظلم و ستم عدل و انصاف پر غالب آجائے تو کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی کے بارے میں حسن ظن رکھے مگر یہ کہ اس کے بارے میں یقین حاصل کرے".<ref>ميرزا حسين النوري، مستدرک الوسائل، ج9 ص145.</ref>.<ref>[http://www.erfan.ir/article/article.php?id=68656 | امام علی النقی علیہ السلام كی چالیس حدیثیں].</ref>
|'''بد گمانی کہاں؟''' ||<font color=green , font size=3px>{{حدیث|"اِذَا كانَ زَمانُ العَدلِ فيهِ أَغلَبَ مِنَ الجَورِ فَحَرامٌ أَن یظُنَّ بِاَحَدٍ سُوءً حَتّی یَعلَمَ ذالِكَ مِنهُ واِذَا كانَ زَمانُ الجَورِ أَغلَبَ فیهِ مِنَ العَدلِ فَلَیسَ لِأَحَدٍ أَن یَظُنَّ بِاَحَدٍ خَیراً ما لَم یَعلَم ذالِكَ مِنهُ"}}</font>.<br/> "جب بھی معاشرے میں عدل و انصاف ظلم و ستم پر غلبہ کرے، کسی پر بدگمانی کرنا حرام ہے مگر یہ کہ وہ اس کے بارے میں یقین تک پہنچے؛ اور جب بھی ظلم و ستم عدل و انصاف پر غالب آجائے تو کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی کے بارے میں حسن ظن رکھے مگر یہ کہ اس کے بارے میں یقین حاصل کرے".<ref>ميرزا حسين النوري، مستدرک الوسائل، ج9 ص145.</ref>.<ref>[http://www.erfan.ir/article/article.php?id=68656 | امام علی النقی علیہ السلام كی چالیس حدیثیں].</ref>
|-
|-
|}
|}
سطر 399: سطر 390:


اور یہ سارے اخراجات  [[سید علی سیستانی|آیت اللہ سید علی سیستانی]] نے ہی اٹھائے ہیں.<ref>[http://www.tabnak.ir/fa/news/352489 حرم امامین عسکریین کی تعمیر نو (فارسی)].</ref>
اور یہ سارے اخراجات  [[سید علی سیستانی|آیت اللہ سید علی سیستانی]] نے ہی اٹھائے ہیں.<ref>[http://www.tabnak.ir/fa/news/352489 حرم امامین عسکریین کی تعمیر نو (فارسی)].</ref>
== مزید مطالعے کے لئے ==
*زندگی امام علی الہادیؑ، باقر شریق قرشی، مترجم سید حسن اسلامی، قم: دفتر تبلیغات اسلامی، 1371.
* عطاردی، عزیزالله، مسند الامام الہادی علیہ السلام، قم: المؤتمر العالمی للامام الرضاؑ، 1410ہجری.
*رسول جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعہ، انتشارات انصاریان.
*[http://www.hawzah.net/fa/subject/subjects/4936 حوزه نت، دانشنامہ امام ہادی علیہ السلام]
*[http://www.andisheqom.com/Files/islamhistory.php?idVeiw=30555&level=2&subid=30555 اندیشہ قم، امام ہادی علیہ السلام]


== متعلقہ مآخذ ==
== متعلقہ مآخذ ==
سطر 458: سطر 442:
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


==بیرونی روابط==
* [http://www.erfan.ir/article/article.php?id=68661 | امام ہادی علیہ السلام اور اعتقادی انحرافات کے خلاف جدوجہد/بمع کتاب نامہ].
{{چودہ معصومین}}
{{چودہ معصومین}}
{{امامت}}
{{امامت}}
{{اصحاب امام علی نقی}}
{{اصحاب امام علی نقی}}
{{امام علی نقی}}
{{امام علی نقی}}
[[fa:امام هادی علیه السلام]]
[[fa:امام هادی علیه السلام]]
[[ar:الإمام الهادي عليه السلام]]
[[ar:الإمام الهادي عليه السلام]]
گمنام صارف