مندرجات کا رخ کریں

"آیت لا اکراہ فی الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
| مربوط آیات =[[سورہ یونس آیت نمبر 99 ]]
| مربوط آیات =[[سورہ یونس آیت نمبر 99 ]]
}}
}}
'''آیہ لا اِکْراہَ فِی الدّین'''، [[سورہ بقرہ]] کی 256ویں آیت کو کہا جاتا ہے جو [[آیۃ الکرسی]] کا ایک جز ہے جس میں [[مسلمان|غیر مسلمانوں]] کو [[اسلام|دین اسلام]] قبول کرنے پر مجبور نہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے دین اور مذہب قبول کرنے میں انسان کی آزادی اور اختیار پر تأکید کی گئی ہے۔ یہ [[آیت]] اس وقت نازل ہوئی جب [[انصار]] کا ایک گروہ اپنی اولاد کو دین اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنا چاہتے تھے۔ [[سید محمدحسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] کے مطابق مذکورہ [[آیت]] میں کسی قید و شرط کے ذکر نہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ کسی انسان حتی کافروں کو بھی دین قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔
'''آیہ لا اِکْراہَ فِی الدّین'''، [[سورہ بقرہ]] کی آیت 256 اور [[آیۃ الکرسی]] کا جزء ہے جس میں [[اسلام|دین اسلام]] قبول کرنے میں کسی کو مجبور نہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے عقیدے کے انتخاب میں انسان کے ارادے اور اختیار تأکید کی گئی ہے۔ یہ [[آیت]] اس وقت نازل ہوئی جب [[انصار]] کا ایک گروہ اپنی اولاد کو دین اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنا چاہتے تھے۔ [[سید محمدحسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] کے مطابق مذکورہ [[آیت]] میں کسی قید و شرط کے ذکر نہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ کسی انسان حتی کافروں کو بھی دین قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔


بعض محققین کے مطابق آیہ {{عربی|لا اکراہ فی الدین}} کا مضمون [[حکم جہاد|ابتدائی جہاد]] کے ساتھ متعارض ہے۔ اس سلسلے میں [[شہید مطہری]] جیسے مفکرین کا خیال ہے کہ جہاد ابتدائی خود ایک قسم کا دفاع ہے اور اسلام کی طرف دعوت دینے کی راہ میں موجود موانع کو رفع کرنے کے لئے واجب کیا گیا ہے اور جب مانع رفع ہو جائے تو دین قبول کرنے اور نہ کرنے میں لوگ آزاد ہونگے؛ یوں جہاد کے حکم اور آیت کے مضمون کے درمیان کوئی تعارض پیش نہیں آتا ہے۔ [[متکلم|مسلمان متکلمین]] نے [[انبیاء کی عصمت]]، [[جبر]] کے انکار، [[امتحان الہی]] اور [[اسلام میں عقیدہ کی آزادی]] جیسے موضوعات میں آیت {{عربی|لا اکرہ فی الدین}} سے استناد کیا ہے۔
بعض محققین کے مطابق آیہ {{عربی|لا اکراہ فی الدین}} کا مضمون [[حکم جہاد|ابتدائی جہاد]] کے ساتھ متعارض ہے۔ اس سلسلے میں [[شہید مطہری]] جیسے مفکرین کا خیال ہے کہ جہاد ابتدائی خود ایک قسم کا دفاع ہے اور اسلام کی طرف دعوت دینے کی راہ میں موجود موانع کو رفع کرنے کے لئے واجب کیا گیا ہے اور جب مانع رفع ہو جائے تو دین قبول کرنے اور نہ کرنے میں لوگ آزاد ہونگے؛ یوں جہاد کے حکم اور آیت کے مضمون کے درمیان کوئی تعارض پیش نہیں آتا ہے۔ [[متکلم|مسلمان متکلمین]] نے [[انبیاء کی عصمت]]، [[جبر]] کے انکار، [[امتحان الہی]] اور [[اسلام میں عقیدہ کی آزادی]] جیسے موضوعات میں آیت {{عربی|لا اکرہ فی الدین}} سے استناد کیا ہے۔
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم