مندرجات کا رخ کریں

"خاصف النعل (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
سطر 1: سطر 1:
{{کے بارے میں|لقب خاصف النعل|خاصف النعل سے متعلق حدیث سے آشنائی کے لیے مقالہ|حدیث خاصف النعل}}
{{کے بارے میں|لقب خاصف النعل|خاصف النعل سے متعلق حدیث سے آشنائی کے لیے مقالہ|حدیث خاصف النعل}}
{{امام علی}}
{{امام علی}}
'''خاصِفُ‌ النَّعْل،''' (جوتی گانٹھنے والا، کفش دوز) [[شیعوں]] کے پہلے [[امام]] [[حضرت علیؑ]] کے القاب میں سے ایک لقب ہے۔<ref>سبط بن جوزی، تذکرةالخواص، ۱۴۱۸ھ، ص۱۶؛ مقدس اردبیلی، حدیقة الشیعة، ۱۳۸۳شمسی، ج۱، ص۱۶؛ شیعی سبزواری، راحة الارواح، ۱۳۷۸شمسی، ص۸۶.</ref>  یہ لقب [[حدیث خاصف النعل]] سے ماخوذ ہے جس میں [[پیغمبر خدا (ص)]] نے امام علی کو اس لقب سے یاد کیا ہے؛ کیونکہ اس وقت امام علیؑ رسول خدا(ص) کا جوتا گانٹھ رہے تھے۔<ref>بحرانی، غایة المرام، ۱۴۲۲ھ، ج۶، ص۲۸۵؛ اربلی، کشف‌ الغمة، ۱۳۸۱ھ، ج۱، ص۳۳۵؛ علامه حلی، نهج‌ الحق، ۱۹۸۲ء، ص۲۲۰، ابن‌ شهرآشوب مازندرانی، مناقب آل ابی‌ طالب(ع)، ۱۳۷۹ھ، ج۳، ص۴۴.</ref>
'''خاصِفُ‌ النَّعْل،''' (جوتی گانٹھنے والا، کفش دوز) [[شیعوں]] کے پہلے [[امام]] [[حضرت علیؑ]] کے القاب میں سے ایک لقب ہے۔<ref>سبط بن جوزی، تذکرۃالخواص، 1418ھ، ص16؛ مقدس اردبیلی، حدیقۃ الشیعۃ، 1383شمسی، ج1، ص16؛ شیعی سبزواری، راحۃ الارواح، 1378شمسی، ص86.</ref>  یہ لقب [[حدیث خاصف النعل]] سے ماخوذ ہے جس میں [[پیغمبر خدا (ص)]] نے امام علی کو اس لقب سے یاد کیا ہے؛ کیونکہ اس وقت امام علیؑ رسول خدا(ص) کا جوتا گانٹھ رہے تھے۔<ref>بحرانی، غایۃ المرام، 1422ھ، ج6، ص285؛ اربلی، کشف‌ الغمۃ، 1381ھ، ج1، ص335؛ علامہ حلی، نہج‌ الحق، 1982ء، ص220، ابن‌ شہرآشوب مازندرانی، مناقب آل ابی‌ طالب(ع)، 1379ھ، ج3، ص44.</ref>


خصف کا مطلب ہے چیزوں کو جمع کرنا اور انہیں ایک دوسرے سے جوڑنا<ref>ابن‌ منظور، لسان‌ العرب، بیروت، ج۹، ص۷۱.</ref> اور جو شخص پھٹے جوتوں کے ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے اسے اپنی پہلی والی شکل دے دے اسے خاصف النعل (جوتے کو گانٹھنےوالا) کہتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۸، ص۳۵.</ref> امام علیؑ کا پیغمبر اسلام(ص) کے جوتوں کی مرمت کرنے کو آپؑ کی عاجزی<ref>عطیه، علی علیه‌السلام خاصف نعل النبی صلی‌الله‌علیه‌ وآله، ۱۴۳۶ھ، ص۱۳.</ref>  اور سادگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام امام امیر المومنین(ع)، ۱۳۸۵شمسی، ج۲، ص۳۰۳.</ref>
خصف کا مطلب ہے چیزوں کو جمع کرنا اور انہیں ایک دوسرے سے جوڑنا<ref>ابن‌ منظور، لسان‌ العرب، بیروت، ج9، ص71.</ref> اور جو شخص پھٹے جوتوں کے ٹکڑوں کو اکٹھا کر کے اسے اپنی پہلی والی شکل دے دے اسے خاصف النعل (جوتے کو گانٹھنےوالا) کہتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج8، ص35.</ref> امام علیؑ کا پیغمبر اسلام(ص) کے جوتوں کی مرمت کرنے کو آپؑ کی عاجزی<ref>عطیہ، علی علیہ‌السلام خاصف نعل النبی صلی‌اللہ‌علیہ‌ وآلہ، 1436ھ، ص13.</ref>  اور سادگی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام امام امیر المومنین(ع)، 1385شمسی، ج2، ص303.</ref>


وہ روایات جن میں پیغمبر خدا(ص) نے امام علیؑ کو خاصف النعل کے عنوان سے یاد کیا ہے، ان میں سے ہرایک امامؑ کے ایک یا ایک سے زیادہ فضائل کو بیان کرتی ہے؛ مذکورہ فضائل میں سے امام علیؑ کی [[امامت]] و [[خلافت]] اور [[مشرکوں]] اور ظالموں سے ان کی جنگ بھی ہے۔<ref>بحرانی، غایة المرام، ۱۴۲۲ھ، ج۶، ص۲۸۵؛ اربلی، کشف‌ الغمة، ۱۳۸۱ھ، ج۱، ص۳۳۵؛ علامه حلی، نهج‌ الحق، ۱۹۸۲ء، ص۲۲۰؛ ابن‌ شهرآشوب مازندرانی، مناقب آل ابی‌ طالب(ع)، ۱۳۷۹ھ، ج۳، ص۴۴.</ref> یہ روایات شیعہ قدیمی کتب احادیث میں پائی جاتی ہیں، جیسے [[کتب اربعہ]]<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۱۱-۱۲؛ شیخ طوسی، تهذیب الأحکام، ۱۴۰۷ھ، ج۴، ص۱۱۶.</ref> اسی طرح اہل سنت کی [[صحاح ستہ|صحاح]]،<ref>ترمذی، سنن ترمذی، ۱۴۱۹، ج۵، ص۴۵۲.</ref> مسانید<ref>ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۱۴۱۶ھ، ج۱۷، ص۳۹۱.</ref> اور سنن<ref>نسائی، سنن‌النسائی، ۱۴۱۱ھ، ج۵، ص۱۲۷-۱۲۸.</ref> میں اس مضمون کی حامل کی روایات آئی ہیں۔ شیعہ اور [[سنی]] محدثین میں سے بعض ان روایات کو صحیح و معتبر مانتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کیجیے: ترمذی، سنن ترمذی، ۱۴۱۹، ج۵، ص۴۵۲؛ مقدس اردبیلی، حدیقة الشیعة، ۱۳۸۳شمسی، ج۱، ص۲۳۲.</ref> [[سید عبد الحسین شرف‌الدین]] اور [[جعفر کاشف‌ الغطاء]] جیسے شیعہ علماء ان احادیث کو [[متواتر]] مانتے ہیں۔<ref>شرف‌الدین، المراجعات، ۱۴۲۶ھ، ص۳۱۹؛ کاشف‌الغطاء، کشف‌الغطاء، ۱۴۲۲ھ، ج۱، ص۳۷.</ref>
وہ روایات جن میں پیغمبر خدا(ص) نے امام علیؑ کو خاصف النعل کے عنوان سے یاد کیا ہے، ان میں سے ہرایک امامؑ کے ایک یا ایک سے زیادہ فضائل کو بیان کرتی ہے؛ مذکورہ فضائل میں سے امام علیؑ کی [[امامت]] و [[خلافت]] اور [[مشرکوں]] اور ظالموں سے ان کی جنگ بھی ہے۔<ref>بحرانی، غایۃ المرام، 1422ھ، ج6، ص285؛ اربلی، کشف‌ الغمۃ، 1381ھ، ج1، ص335؛ علامہ حلی، نہج‌ الحق، 1982ء، ص220؛ ابن‌ شہرآشوب مازندرانی، مناقب آل ابی‌ طالب(ع)، 1379ھ، ج3، ص44.</ref> یہ روایات شیعہ قدیمی کتب احادیث میں پائی جاتی ہیں، جیسے [[کتب اربعہ]]<ref>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج5، ص11-12؛ شیخ طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج4، ص116.</ref> اسی طرح اہل سنت کی [[صحاح ستہ|صحاح]]،<ref>ترمذی، سنن ترمذی، 1419، ج5، ص452.</ref> مسانید<ref>ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1416ھ، ج17، ص391.</ref> اور سنن<ref>نسائی، سنن‌النسائی، 1411ھ، ج5، ص127-128.</ref> میں اس مضمون کی حامل کی روایات آئی ہیں۔ شیعہ اور [[سنی]] محدثین میں سے بعض ان روایات کو صحیح و معتبر مانتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کیجیے: ترمذی، سنن ترمذی، 1419، ج5، ص452؛ مقدس اردبیلی، حدیقۃ الشیعۃ، 1383شمسی، ج1، ص232.</ref> [[سید عبد الحسین شرف‌ الدین]] اور [[جعفر کاشف‌ الغطاء]] جیسے شیعہ علماء ان احادیث کو [[متواتر]] مانتے ہیں۔<ref>شرف‌ الدین، المراجعات، 1426ھ، ص319؛ کاشف‌الغطاء، کشف‌الغطاء، 1422ھ، ج1، ص37.</ref>
   
   
شیعہ اور سنی احادیث کے منابع مآخذ میں جو روایتیں پائی جاتی ہیں ان میں سے ایک روایت جس میں پیغمبر(ص) نے امام علیؑ کو خاصف النعل کے لقب سے یاد کیا ہے، یہ ہے: ایک دفعہ پیغمبر خدا(ص) نے اپنے [[اصحاب]] کے اجتماع میں فرمایا: «إِنَّ مِنْکمْ مَنْ یقَاتِلُ عَلَی تَأْوِیلِ هَذَا الْقُرْآنِ کمَا قَاتَلْتُ عَلَی تَنْزِیله؛‌ تم میں سے کوئی ہے جو میرے بعد [[قرآن]] کی تاویل کے لیے جنگ کرے، جس طرح میں نے قرآن کے نزول کے وقت جہاد کیا تھا۔» حاضرین میں سے کچھ نے پوچھا کہ کیا وہ وہی اشخاص ہیں؟ پیغمبر خدا(ص) ان کو نفی میں جواب دیتے ہوئے ایک ایسے شخص کی طرف اشارہ کیا جو جوتوں کو گانٹحھ رہے تھے۔ اس وقت امام علیؑ پیغمبر اسلام کے جوتوں کو گانٹھ رہے تھے۔<ref>ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، ۱۴۱۶ھ، ج۱۷، ص۳۹۱، ج۱۸، ص۲۹۶. با کمی اختلاف در: شیخ مفید، الإفصاح فی الإمامة، ۱۴۱۳ھ، ص۱۳۵؛ طبری، المسترشد فی امامة علی بن ابی طالب(ع)، ۱۴۱۵ھ، ص۳۵۷؛ سید بن طاووس، الطرائف، ۱۴۰۰ھ، ج۱، ص۷۰.</ref>  
شیعہ اور سنی احادیث کے منابع مآخذ میں جو روایتیں پائی جاتی ہیں ان میں سے ایک روایت جس میں پیغمبر(ص) نے امام علیؑ کو خاصف النعل کے لقب سے یاد کیا ہے، یہ ہے: ایک دفعہ پیغمبر خدا(ص) نے اپنے [[اصحاب]] کے اجتماع میں فرمایا: «إِنَّ مِنْکمْ مَنْ یقَاتِلُ عَلَی تَأْوِیلِ ہَذَا الْقُرْآنِ کمَا قَاتَلْتُ عَلَی تَنْزِیلہ؛‌ تم میں سے کوئی ہے جو میرے بعد [[قرآن]] کی تاویل کے لیے جنگ کرے، جس طرح میں نے قرآن کے [[نزول قرآن|نزول]] کے وقت جہاد کیا تھا۔» حاضرین میں سے کچھ نے پوچھا کہ کیا وہ وہی اشخاص ہیں؟ پیغمبر خدا(ص) ان کو نفی میں جواب دیتے ہوئے ایک ایسے شخص کی طرف اشارہ کیا جو جوتوں کو گانٹھ رہے تھے۔ اس وقت امام علیؑ پیغمبر اسلام کے جوتوں کو گانٹھ رہے تھے۔<ref>ابن‌حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1416ھ، ج17، ص391، ج18، ص296. با کمی اختلاف در: شیخ مفید، الإفصاح فی الإمامۃ، 1413ھ، ص135؛ طبری، المسترشد فی امامۃ علی بن ابی طالب(ع)، 1415ھ، ص357؛ سید بن طاووس، الطرائف، 1400ھ، ج1، ص70.</ref>  
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
سطر 13: سطر 13:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابن‌ حنبل، احمد بن محمد، مسند الإمام أحمد بن حنبل، بیروت، مؤسسة الرسالة، ۱۴۱۶ھ۔
* ابن‌ حنبل، احمد بن محمد، مسند الإمام أحمد بن حنبل، بیروت، مؤسسۃ الرسالۃ، 1416ھ۔
* ابن‌ شهرآشوب مازندرانی، محمد بن علی، مناقب آل أبی طالب علیهم السلام، قم، علامه، ۱۳۷۹ھ۔
* ابن‌ شہرآشوب مازندرانی، محمد بن علی، مناقب آل أبی طالب علیہم السلام، قم، علامہ، 1379ھ۔
* ابن‌ منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دارصادر، چاپ سوم، بی‌تا۔
* ابن‌ منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، بیروت، دارصادر، چاپ سوم، بی‌تا۔
* اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمة فی معرفة الأئمة، تبریز، بنی‌هاشمی، ۱۳۸۱ھ۔
* اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ، تبریز، بنی‌ہاشمی، 1381ھ۔
* بحرانی، سید هاشم غایة المرام و حجة الخصام فی تعیین الإمام من طریق الخاص و العام، بیروت، مؤسسة التأریخ العربی، ۱۴۲۲ھ۔
* بحرانی، سید ہاشم غایۃ المرام و حجۃ الخصام فی تعیین الإمام من طریق الخاص و العام، بیروت، مؤسسۃ التأریخ العربی، 1422ھ۔
* ترمذی، محمد بن عیسی، الجامع الصحیح و هو سنن الترمذی، قاهره، دارالحدیث، ۱۴۱۹ھ۔
* ترمذی، محمد بن عیسی، الجامع الصحیح و ہو سنن الترمذی، قاہرہ، دارالحدیث، 1419ھ۔
* سبط بن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرة الخواص من الأمة فی ذکر خصائص الأئمة، قم، منشورات الشریف الرضی، ۱۴۱۸ھ۔
* سبط بن جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرۃ الخواص من الأمۃ فی ذکر خصائص الأئمۃ، قم، منشورات الشریف الرضی، 1418ھ۔
* سید بن طاووس حسنی، علی بن موسی، الطرائف فی معرفة مذاهب الطوائف فی معرفة مذاهب الطوائف، قم، خیام، ۱۴۰۰ھ۔
* سید بن طاووس حسنی، علی بن موسی، الطرائف فی معرفۃ مذاہب الطوائف فی معرفۃ مذاہب الطوائف، قم، خیام، 1400ھ۔
* شرف الدین، سید عبدالحسین، المراجعات، قم، المجمع العالمی لأهل البیت، چاپ دوم، ۱۴۲۶ھ۔
* شرف الدین، سید عبدالحسین، المراجعات، قم، المجمع العالمی لأہل البیت، چاپ دوم، 1426ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن الحسن، تهذیب الأحکام، تحقیق خرسان، تهران، ‌دار الکتب الإسلامیه، چاپ چهارم، ۱۴۰۷ھ۔
* شیخ طوسی، محمد بن الحسن، تہذیب الأحکام، تحقیق خرسان، تہران، ‌دار الکتب الإسلامیہ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
* شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الإفصاح فی الإمامة، قم، المؤتمر العالمی للشیخ المفید، ۱۴۱۳ھ۔
* شیخ مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الإفصاح فی الإمامۃ، قم، المؤتمر العالمی للشیخ المفید، 1413ھ۔
* شیعی سبزواری، ابو سعید، راحة الأرواح، تهران، میراث مکتوب، چاپ دوم، ۱۳۷۸ہجری شمسی۔
* شیعی سبزواری، ابو سعید، راحۃ الأرواح، تہران، میراث مکتوب، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
* طباطبایی، سید محمدحسین، تفسیر المیزان، قم، جامعه مدرسین، ۱۴۱۷ھ۔
* طباطبایی، سید محمدحسین، تفسیر المیزان، قم، جامعہ مدرسین، 1417ھ۔
* طبری، محمد بن جریر بن رستم، المسترشد فی إمامة أمیر المؤمنین(ع)، قم، مؤسسة الواصف، ۱۴۱۵ھ۔
* طبری، محمد بن جریر بن رستم، المسترشد فی إمامۃ أمیر المؤمنین(ع)، قم، مؤسسۃ الواصف، 1415ھ۔
* عطیه، ماجد بن احمد، علی علیه‌السلام خاصف نعل النبی صلی‌الله‌علیه‌وآله، کربلا، العتبة الحسینیة المقدسة، ۱۴۳۶ھ۔
* عطیہ، ماجد بن احمد، علی علیہ‌السلام خاصف نعل النبی صلی‌اللہ‌علیہ‌وآلہ، کربلا، العتبۃ الحسینیۃ المقدسۃ، 1436ھ۔
* علامه حلی، حسن بن یوسف، نهج الحق و کشف الصدق، بیروت، دارالکتاب اللبنانی، ۱۹۸۲ء۔
* علامہ حلی، حسن بن یوسف، نہج الحق و کشف الصدق، بیروت، دارالکتاب اللبنانی، 1982ء۔
* کاشف الغطاء، شیخ جعفر، کشف الغطاء عن مبهمات الشریعة الغراء، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزه علمیه قم، ۱۴۲۲ھ۔
* کاشف الغطاء، شیخ جعفر، کشف الغطاء عن مبہمات الشریعۃ الغراء، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، 1422ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب بن اسحاق، الکافی، تهران، ‌ دارالکتب الإسلامیة، چاپ چهارم، ۱۴۰۷ھ۔
* کلینی، محمد بن یعقوب بن اسحاق، الکافی، تہران، ‌ دارالکتب الإسلامیۃ، چاپ چہارم، 1407ھ۔
* مقدس اردبیلی، احمد بن محمد، حدیقة الشیعة، قم، انتشارات انصاریان، چاپ سوم، ۱۳۸۳ہجری شمسی۔
* مقدس اردبیلی، احمد بن محمد، حدیقۃ الشیعۃ، قم، انتشارات انصاریان، چاپ سوم، 1383ہجری شمسی۔
* مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمومنین(ع)، تهران، دارالکتب الاسلامیه، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔
* مکارم شیرازی، پیام امام امیرالمومنین(ع)، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1385ہجری شمسی۔
* نسائی، احمد بن علی، السنن الکبری، بیروت، دارالکتب العلمیة، منشورات محمد علی بیضون، ۱۴۱۱ھ۔
* نسائی، احمد بن علی، السنن الکبری، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، منشورات محمد علی بیضون، 1411ھ۔
{{پایان}}
{{پایان}}
confirmed، movedable
5,268

ترامیم