مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 31: سطر 31:
کتاب المغازی میں واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے حمراء الاسد کے علاقے کی طرف حرکت کرنے کے حکم پر جنگ احد میں زخمی ہونے والے افراد بھی حرکت کے لئے تیار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قبیلہ بنی‌ سلمہ|قبیلہ بَنی‌ سَلَمہ]] کے چالیس آدمی جو جنگ احد میں زخمی ہوئے تھے اس جنگ میں شامل ہونے کے لئے حاضر ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اسی بنا پر پیغمبر اکرمؐ نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔<ref>مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۲۰۔</ref>  
کتاب المغازی میں واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے حمراء الاسد کے علاقے کی طرف حرکت کرنے کے حکم پر جنگ احد میں زخمی ہونے والے افراد بھی حرکت کے لئے تیار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قبیلہ بنی‌ سلمہ|قبیلہ بَنی‌ سَلَمہ]] کے چالیس آدمی جو جنگ احد میں زخمی ہوئے تھے اس جنگ میں شامل ہونے کے لئے حاضر ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اسی بنا پر پیغمبر اکرمؐ نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔<ref>مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۲۰۔</ref>  


تاریخی کتابوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ [[ابن ام‌مکتوم|ابن‌اُم‌مکتوم]] را در مدینہ جانشین خود قرار داد<ref>ابن‌شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۱، ص۱۶۳؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۹۔</ref> و با وجود زخم‌ہای زیادی کہ از جنگ احد در بدن داشت، ہمراہ مسلمانان برای شرکت در جنگ حرکت کرد۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref> در کتاب قصص الانبیاء اثر [[قطب‌الدین راوندی]] آمدہ است کہ پیامبرؑ، پرچم [[مہاجرین|مہاجران]] را بہ دست [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] داد و او را پیشاپیش لشگر فرستاد تا بہ حمراء الاسد رسید۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، ۱۴۰۹ھ، ص۳۴۳۔</ref>  
تاریخی کتابوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے [[ابن ام‌ مکتوم|ابن‌ اُم‌ مکتوم]] کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا<ref>ابن‌شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۱، ص۱۶۳؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۹۔</ref> اور جنگ احد میں بہت زیادہ زخمی ہونے کے باوجود آپؐ نے مسلمانوں کے ساتھ اس جنگ میں شرکت کرنے کے لئے حرکت کی۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref> [[قطب‌ الدین راوندی]] کی  کتاب قصص الانبیاء میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے [[مہاجرین|مہاجرین]] کا پرچم [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] کے سپرد کیا اور انہیں لشکر سے پہلے حمراء الاسد نامی علاقے کی طرف روانہ کیا۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، ۱۴۰۹ھ، ص۳۴۳۔</ref>  


بہ گفتہ واقدی، پیغمبر اکرمؐدر این غزوہ وعدہ پیرزوی ہمہ جنگ‌ہا را بہ [[طلحۃ بن عبیداللہ|طَلحہ]] داد و اینکہ خداوند، [[مکہ]] را ہم برای ما خواہد گشود۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> نقل شدہ کہ [[سعد بن عبادہ|سعد بن عِبادہ]] سی بار شتر از خرما و چندین شتر بہ ہمراہ خود آورد کہ روزی دو تا سہ شتر را قربانی می‌کردند۔<ref>صالحی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ھ، ج‏۴، ص۳۱۰؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref>  
واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے اس غزوہ میں [[طلحۃ بن عبید اللہ|طَلحہ]] کو تمام جنگوں میں کامیابی کا وعدہ دیا  اور فرمایا کہ خدا [[مکہ]] کو بھی ہمارے ہاتھوں فتح سے ہمکنار کریں گے۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> نقل ہوا ہے کہ [[سعد بن عبادہ|سعد بن عِبادہ]] نے 30 اونٹ خرما اور کوئی اونٹ اپنے ساتھ لے آیا اور روزانہ 2 سے 3 اونٹ ذبح کر کے لشکر اسلام کو کھلاتا تھا۔<ref>صالحی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ھ، ج‏۴، ص۳۱۰؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref>  


طبق گزارش برخی از منابع تاریخی، پیغمبر اکرمؐبرای کسب اطلاعات از جبہہ دشمن، سہ نفر را برای کسب خبر فرستاد؛ ولی دو نفر از آنہا توسط قریش دستگیر شدند و بہ شہادت رسیدند<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> و مسلمانان ہر دو را در یک [[قبر]] دفن کردند۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref>
بعض تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے دشمن کی نقل و حرکت سے با خبر ہونے کے لئے 3 اشخاص کو بھیجا؛ لیکن ان میں سے دو افراد قریش کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور شہادت کے درجے پر فائز ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> اور مسلمانوں نے ان دونوں شہداء کو ایک ہی [[قبر]] میں دفن کیا۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref>


==ابتدائی اقدامات==
==ابتدائی اقدامات==
confirmed، templateeditor
8,806

ترامیم