مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 36: سطر 36:


امامؑ کے علم غیب کی مقدار کے بارے میں بعض شیعہ متکلمین کا عقیدہ ہے کہ امام کا علم بعض خاص موارد کے ساتھ محدود ہے۔<ref>حلی، اجوبۃ المسائل، ص۱۴۸۔</ref> [[شیخ مفید]] علم غیب کو امام کی ضروری صفات اور شرائط میں سے قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ائمہ معصومینؑ بعض انسانوں کے ضمیروں سے اور بعض ایسی چیزیں جو ابھی وجود میں نہیں آئی سے بھی واقف ہوتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref> بعض دوسرے متکلمین بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۲۵۸-۲۶۲۔</ref>اس بات کے معتقد ہیں کہ ائمہؑ اس کائنات میں رونما ہونے والے ماضی اور مستقبل کے تمام واقعات پر علم رکھتے ہیں۔<ref>مظفر، علم الامام، مکتبۃ الحیدریۃ، ص۲۳</ref>
امامؑ کے علم غیب کی مقدار کے بارے میں بعض شیعہ متکلمین کا عقیدہ ہے کہ امام کا علم بعض خاص موارد کے ساتھ محدود ہے۔<ref>حلی، اجوبۃ المسائل، ص۱۴۸۔</ref> [[شیخ مفید]] علم غیب کو امام کی ضروری صفات اور شرائط میں سے قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ائمہ معصومینؑ بعض انسانوں کے ضمیروں سے اور بعض ایسی چیزیں جو ابھی وجود میں نہیں آئی سے بھی واقف ہوتے ہیں۔<ref>شیخ مفید، اوائل المقالات، ۱۴۱۳ھ، ص۶۷۔</ref> بعض دوسرے متکلمین بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۲۵۸-۲۶۲۔</ref>اس بات کے معتقد ہیں کہ ائمہؑ اس کائنات میں رونما ہونے والے ماضی اور مستقبل کے تمام واقعات پر علم رکھتے ہیں۔<ref>مظفر، علم الامام، مکتبۃ الحیدریۃ، ص۲۳</ref>
==دوسرے انبیاء کا علم غیب==
[[سورہ جن]] کی [[سورہ جن آیت نمبر 26|آیت نمبر 26]] اور [[سورہ جن آیت نمبر 27|27]] کے مطابق خدا اپنے انبیاء میں سے جس کسی کو چاہے علم غیب عطا کرتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۶۳ہجری شمسی، ج۲۰، ص۵۳۔</ref> اسی طرح بعض آیات کے مطابق بعض  انبیاء مختلف موارد میں غیب سے آگاہ تھے اور انہوں نے غیب کی خبریں دی ہیں:
*[[سورہ ہود آیت نمبر 81]] کے مطابق [[حضرت لوط]] ان کی قوم پر آنے والے [[عذاب الہی|عذاب]] سے پہلے فرشتوں کے ذریعے اس سے آگاہ ہوا<ref>سورہ ہود، آیہ ۸۱۔</ref> جو علم غیب‌ کے مصادیق میں سے ایک ہے۔<ref>نادم، علم غیب از نگاہ عقل و وحی، ۱۳۹۵ہجری شمسی، ص۱۳۰۔</ref>
*[[سورہ آل‌عمران آیت نمبر 49|«{{عربی|وَ أُنَبِّئُکُمْ بِمَا تَأْکُلُونَ وَ مَا تَدَّخِرُونَ فِی بُیُوتِکُمْ}}]]؛ اور میں تمہیں خبر دیتا ہوں کہ تم اپنے گھروں میں کیا کھاتے ہو اور کیا ذخیرہ کرتے ہو»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۴۹۔</ref> کے مطابق حضرت عیسی کی طرف سے لوگوں کے اسرار کے بارے میں خبر دینا اور غیبی چیزوں کے بارے میں ان کی آگاہی ان کے معجزات اور ان کی حقانیت کی نشانیوں میں سے تھی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۵۶۔</ref>
*[[آسورہ آل عمران آیت نمبر 45]] کے مطابق خدا نے کی فرشتے کے ذریعے [[حضرت مریم(س)|حضرت مریم]] کو ان کے بیٹے [[مسیح|حضرت عیسی]] کی ولادت کی بشارت دی اور انہیں اس سے آگاہ کیا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی، ج۲، ص۵۴۷۔</ref>
*آیت «[[سورہ ہود آیت نمبر49|{{عربی|تِلْکَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَیْبِ نُوحِیہَا إِلَیْکَ}}]]؛ یہ غیبی خبروں میں سے ایک ہے جو آپ پر وحی کی جا رہی ہے»،<ref>سورہ ہود، آیہ ۴۹۔</ref> کے مطابق جب خدا نے قرآن میں پیغمبر اسلام ؐ  کو [[حضرت نوح]] کی قوم کی داستان کے بارے میں وحی کی اور آپ اور آپ کی قوم کو ان کے واقعات سے آگاہ کیا تو فرمایا کہ یہ غیبی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ پر وحی کر رہے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۶۳ہجری شمسی، ج۳، ص۱۹۰۔</ref>
==متعلقہ مقالات==
*[[امداد غیبی]]
*[[علم امام]]


== غیب پر مطلع ہونے کا امکان==
== غیب پر مطلع ہونے کا امکان==
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم