مندرجات کا رخ کریں

"حبیب بن مظاہر اسدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 48: سطر 48:
[[شیخ طوسی]]<ref>رجال الطوسی ص60، 93، 100۔</ref> کا کہنا ہے کہ [[امام علی(ع)|امام علی]]، [[امام حسن(ع)|امام حسن]] اور [[امام حسین(ع)|امام حسین]] علیہم السلام کے اصحاب میں سے ہیں لیکن انھوں نے [[صحابہ]] کی فہرست میں ان کا نام درج نہيں کیا ہے اور [[شیخ طوسی]] کے اس کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حبیب [[صحابہ]] میں سے نہیں ہیں۔ اسی طرح استیعاب اور اسد الغابہ کے مؤلفین نے بھی انہیں رسول اللہ کے صحابہ میں نہیں لکھا ہے۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>
[[شیخ طوسی]]<ref>رجال الطوسی ص60، 93، 100۔</ref> کا کہنا ہے کہ [[امام علی(ع)|امام علی]]، [[امام حسن(ع)|امام حسن]] اور [[امام حسین(ع)|امام حسین]] علیہم السلام کے اصحاب میں سے ہیں لیکن انھوں نے [[صحابہ]] کی فہرست میں ان کا نام درج نہيں کیا ہے اور [[شیخ طوسی]] کے اس کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حبیب [[صحابہ]] میں سے نہیں ہیں۔ اسی طرح استیعاب اور اسد الغابہ کے مؤلفین نے بھی انہیں رسول اللہ کے صحابہ میں نہیں لکھا ہے۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>


== امام علی(ع) کا دور ==
== امام علی کا دور ==


حبیب [[مدینہ]] چھوڑ کر [[علی(ع)|امیرالمؤمنین(ع)]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے گئے اور آپ(ع) کے ساتھ جہاد و کوشش میں مصروف ہوئے اور آپ(ع) کے اصحاب خاص کے زمرے میں قرار پائے اور آپ(ع) کے علوم کے حاملین میں شمار ہوئے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref> [[حضرت علی]](ع) نے انہیں علم [[منایا]] و بلایا <ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1421.aspx | علم منایا و بلایا کے معنی کیا ہیں؟]۔</ref> عطا کیا تھا۔<ref>الحسین فی طریقہ الی الشہاده، ص6۔</ref> حبیب [[شرطۃ الخمیس]] کے رکن خاص تھے اور شرطۃ الخمیس خطرات کی صورت میں فوری رد عمل کے لئے تشکیل یافتہ مسلح دستے (جوکھم دستے یا Task Force) کا نام ہے جس میں [[امام علی(ع)]] کے مخلص اور مطیع ساتھی شامل تھے۔<ref> شیخ مفید، الاختصاص، ص2 تا 7۔</ref> [[واقعۂ عاشورا]] سے برسوں قبل [[میثم تمار]] کا [[بنو اسد]] کی مجلس سے گذر ہوا تو دونوں نے ایک دوسرے کو شہادت کی بشارت اور شہادت کی کیفیت کی خبر دی اور اسی علم منایا کا نتیجہ تھا جو انھوں نے [[امیر المؤمنین(ع)]] سے سیکھا تھا اور وہ دونوں مستقبل میں رونما ہونے والے واقعات کی خبر رکھتے تھے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref>
حبیب [[مدینہ]] چھوڑ کر [[علی(ع)|امیرالمؤمنین(ع)]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے گئے اور آپ(ع) کے ساتھ جہاد و کوشش میں مصروف ہوئے اور آپ(ع) کے اصحاب خاص کے زمرے میں قرار پائے اور آپ(ع) کے علوم کے حاملین میں شمار ہوئے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref> [[حضرت علی]](ع) نے انہیں علم [[منایا]] و بلایا <ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1421.aspx | علم منایا و بلایا کے معنی کیا ہیں؟]۔</ref> عطا کیا تھا۔<ref>الحسین فی طریقہ الی الشہاده، ص6۔</ref> حبیب [[شرطۃ الخمیس]] کے رکن خاص تھے اور شرطۃ الخمیس خطرات کی صورت میں فوری رد عمل کے لئے تشکیل یافتہ مسلح دستے (جوکھم دستے یا Task Force) کا نام ہے جس میں [[امام علی(ع)]] کے مخلص اور مطیع ساتھی شامل تھے۔<ref> شیخ مفید، الاختصاص، ص2 تا 7۔</ref> [[واقعۂ عاشورا]] سے برسوں قبل [[میثم تمار]] کا [[بنو اسد]] کی مجلس سے گذر ہوا تو دونوں نے ایک دوسرے کو شہادت کی بشارت اور شہادت کی کیفیت کی خبر دی اور اسی علم منایا کا نتیجہ تھا جو انھوں نے [[امیر المؤمنین(ع)]] سے سیکھا تھا اور وہ دونوں مستقبل میں رونما ہونے والے واقعات کی خبر رکھتے تھے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم