"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←جایگاہ خطبہ در تاریخ اسلام
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
اس خطبے کو [[قیام امام حسینؑ]] کی تکمیل کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ حضرت زینب(س) نے اس خطبے کے ذریعے واقعہ کربلا کو تحریف سے بچایا۔ مختلف فارسی اشعار میں [[امام حسین علیہالسلام|امام حسینؑ]] کے قیام کی تکمیل میں حضرت زینب کے کردار کی طرف خاص توجہ دی گئی ہے۔ شام میں حضرت زینب کے خطبے کے بارے میں مختلف تحقیقی مقالات لکھے گئے ہیں من جملہ ان میں [[علی کریمی جہرمی]] کے قلم سے «شرح خطبہ حضرت زینب(س) در شام» کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ | اس خطبے کو [[قیام امام حسینؑ]] کی تکمیل کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ حضرت زینب(س) نے اس خطبے کے ذریعے واقعہ کربلا کو تحریف سے بچایا۔ مختلف فارسی اشعار میں [[امام حسین علیہالسلام|امام حسینؑ]] کے قیام کی تکمیل میں حضرت زینب کے کردار کی طرف خاص توجہ دی گئی ہے۔ شام میں حضرت زینب کے خطبے کے بارے میں مختلف تحقیقی مقالات لکھے گئے ہیں من جملہ ان میں [[علی کریمی جہرمی]] کے قلم سے «شرح خطبہ حضرت زینب(س) در شام» کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ | ||
== | ==تاریخ اسلام میں اس خطبے کی اہمیت== | ||
{{محرم کی عزاداری}} | {{محرم کی عزاداری}} | ||
شام میں حضرت زینب کا خطبہ تاریخ اسلام میں سب سے زیادہ فصیح اور متأثرکن خطبوں میں شمار ہوتا ہے۔<ref>داوودی، و مہدی رستمنژاد، عاشورا، ریشہہا، انگیزہہا، رویدادہا، پیامدہا، 1386ش، ص592۔</ref> [[وہ سبق جو حسین نے لوگوں کو سکھایا(کتاب)|وہ سبق جو حسین نے لوگوں کو سکھایا]] نامی کتاب کے مصنف [[سید عبد الکریم ہاشمی نژاد]] نے اس خطبے کو ایک قیدی خاتون کی طرف سے زمانے کے جابر اور متکبر طاقت کی توہین اور حقارت پر مشتمل چونکا دینے والا خطبہ قرار دیا ہے۔<ref>ہاشمینژاد، درسی کہ حسین بہ انسانہا آموخت، 1382ش، ص220-221۔</ref> محققین اس خطبے کو کربلا میں [[قیام امام حسینؑ]] کا تکملہ قرار دیتے ہیں۔<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص134۔</ref> [[امام حسینؑ اور ایران(کتاب)|کتاب امام حسینؑ اور ایران]] نامی کتاب کے مصنف کورْت فریشْلِر نے اس خطبے کو ایک تاریخی خطبہ قرار دیتے ہوئے اسے بہت اہمیت کا حامل قرار دیا ہے۔<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص517۔</ref> شام میں حضرت زینب کا خطبہ فصاحت و بلاغت اور متأثرکن ہونے کی وجہ سے ہمیشہ محققین کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔<ref>نمونہ کے لئے ان مقالات کی طرف رجوع کریں: رنجبرحسینی، و مریم اسلامیپور، «تحلیل اقتباسہای قرآنی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»؛ رضایی، و محدثہ دلارامنژاد، «تحلیل فرانقش اندیشگانی خطبہ حضرت زینب(س) بر اساس دستور نقش گرای ہلیدی»؛ یاراحمدی، و زہرا خیراللہی، «معارف قرآنی در خطبہ حضرت زینب(س)»؛ خرسندی، و دیگران، «تحلیل بلاغی خطبہ حضرت زینب(س)»؛ نصراوی، «درآمدی بر گفتمان کاوی تاریخی، مطالعۀ موردی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»؛ روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»۔</ref> | |||
اس خطبے کو واقعہ کربلا میں تحریف پیدا کرنے کی سازش کا مقابلہ سمجھا جاتا ہے؛ کیونکہ [[یزید]] لوگوں کو یہ باور کرنا چاہتا تھا کہ کربلا کا واقعہ خدا کی طرف سے [[امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ]] پر عذاب ہے؛<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص134۔</ref> لیکن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب(س)]] نے اس خطبہ کے ذریعے یزید کو [[واقعہ کربلا]] کا اصل مجرم قرار دیا۔<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص184۔</ref> یزید کے سامنے حضرت زینب(س) کی صریح اور دوٹوک تقریر کو آپ(س) کی بے مثال شجاعت کی نشانی قرار دیتے ہیں؛ کیونکہ اس وقت تک کسی میں یزید کے سامنے اس کے ظلم اور فتہ و فساد کو برملا کرنے کی جرأت پیدا نہیں ہوئی تھی۔<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص520۔</ref> ایران کے سپریم لیڈر [[سید علی حسینی خامنہای|آیت اللہ خامنہای]] اس بات کے قائل ہیں کہ شام میں حضرت زینب نے ایسا ماہرانہ خطبہ دیا ہے کہ دشمن بھی اس سے چشم پوشی نہیں کر سکتا۔<ref>حسینی خامنہای، [https://farsi.khamenei.ir/speech-content?id=3309 بیانات در دیدار جمعی از پیشکسوتان جہاد و شہادت و خاطرہگویان دفتر ادبیات و ہنر مقاومت]۔</ref> کورْت فریشْلِر کے بقول اس خطبے کو صدیاں گزرنے کے بعد بھی اب تک مورخین حضرت زینب کی شجاعت اور بہادری پر حیرت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص520۔</ref> | |||
حضرت زینب | حضرت زینب نے یہ خطبہ اس وقت دیا جب یزید نے [[مقام رأس الحسین|امام حسین کے کٹے ہوئے سر]] کے ساتھ بے احترامی کیا<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> اور ایک شامی نے یزید سے [[فاطمہ بنت امام حسینؑ|امام حسین کی بیٹی فاطمہ]] کو اس کی [[کنیز|کنیزی]] میں دینے کا مطالبہ کیا۔<ref>ابننما حلّی، مثیر الأحزان، 1406ق، ص100-101۔</ref> تاریخی اسناد کے مطاق جب [[اسیران کربلا]] [[شام]] پہنچے تو یزید نے اپنے درباریوں کو بلا کر دربار سجا دیا۔<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص178۔</ref> امام حسینؑ کے سر اقدس کو ایک طشت میں رکھا گیا اور اسیران کربلا کو [[دربار یزید]] میں لایا گیا۔<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> یزید نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی کو امام حسینؑ کے مبارک لبوں پر مارنا شروع کیا۔<ref>ابومخنف، وقعۃ الطف، 1417ق، ص269۔</ref> اس نے ایک شعر پڑھتے ہوئے [[وحی]] اور [[نبوت خاصہ|پیغمبر اکرم کی نبوُّت]] کا انکار کیا،<ref>فتّال نیشابوری، روضۃ الواعظین، 1375ش، ص191۔</ref> اور اعلان کیا کہ اس نے واقعہ کربلا کو اپنے کافر اجداد جو [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے، کے خون کا بدلہ لینے کے لئے انجام دیا ہے۔<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> | ||
{{ | {{شعر2 | ||
|لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہِدُوا|جَزَعَ الْخَزْرَجِ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ | |||
| | |اے کاش جنگ بدر کے میرے بزرگان آج مشاہدہ کرتے|قبیلہ خَزْرَج کس طرح نیزوں کے ضربات سے رو رہے ہیں۔ | ||
لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہِدُوا | |فَأَہَلُّوا وَ اسْتَہَلُّوا فَرَحاً|ثُمَّ قالُوا یایزیدُ لاتَشَلْ<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> | ||
فَأَہَلُّوا وَ اسْتَہَلُّوا فَرَحاً | |اس وقت وہ خوشی سے چیخ کر | کہتا: اے یزید! تمہارا شکریہ! | ||
لَعِبَتْ ہَاشِمُ بِالمُلْکِ فَلا | |لَعِبَتْ ہَاشِمُ بِالمُلْکِ فَلا|خَبَرٌ جَاءَ وَ لَا وَحْیٌ نَزَل<ref>فتّال نیشابوری، روضۃ الواعظین، 1375ش، ص191۔</ref> | ||
|ہاشم نے حکومت کا ڈھونک رچایا تھا|نہ کوئی وحی آئی ہے اور نہ کوئی نبوت!}} | |||
| | شیعہ منابع میں [[الاحتجاج علی اہل اللجاج (کتاب)|الإحْتِجاجُ عَلی أہْلِ اللّجاج]]<ref>طبرسی، الاحتجاج، 1403ق، ج2، ص308-310۔</ref>، [[مثیر الاحزان و منیر سبل الاشجان (کتاب)|مُثیرُ الأحْزان]]،<ref>ابننما حلّی، مثیر الأحزان، 1406ق، ص101-102۔</ref>[[اللہوف علی قتلی الطفوف (کتاب)|أللُّہوف عَلى قَتْلَى الطُّفوف]]<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص181-186۔</ref> اور اہل سنت منابع میں [[بلاغات النساء (کتاب)|بلاغاتُ النّساء]]<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص35-36۔</ref> وغیرہ میں اس خطبے کو نقل کیا ہے۔ | ||
| | |||
== | ==مضامین== | ||
<!--- | |||
بہ گفتہ برخی محققان، حضرت زینب بر خلاف خطبہ عاطفی خود در کوفہ، در خطبہ شام بیشتر از مطالب برہانی و استدلالی بہرہ گرفت و کمتر بہ مطالب عاطفی پرداخت۔<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص134۔</ref> محتوای خطبہ حضرت زینب(س) را مشتمل بر ہفت محور دانستہاند: | بہ گفتہ برخی محققان، حضرت زینب بر خلاف خطبہ عاطفی خود در کوفہ، در خطبہ شام بیشتر از مطالب برہانی و استدلالی بہرہ گرفت و کمتر بہ مطالب عاطفی پرداخت۔<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص134۔</ref> محتوای خطبہ حضرت زینب(س) را مشتمل بر ہفت محور دانستہاند: | ||
{{جعبہ نقل قول| عنوان =| نقلقول = بخشی از خطبہ حضرت زینب(س) در شام:{{سخ}}{{حدیث|«فَكِدْ كَيْدَكَ وَ اسْعَ سَعْيَكَ وَ نَاصِبْ جُہْدَكَ فَوَ اللَّہِ لَا تَمْحُو ذِكْرَنَا وَ لَا تُمِيتُ وَحْيَنَا وَ لَا تُدْرِكُ أَمَدَنَا وَ لَا تَرْحَضُ عَنْكَ عَارَہَا»۔|ترجمہ=ای یزید، ہر حیلہای کہ میخواہی بہ کار گیر، و ہر چہ میتوانی تلاش کن، سوگند بہ خدا کہ ہرگز نمیتوانی، یاد و نام ما را محو کنی و وحی ما را بمیرانی، تو بہ غایت ما نخواہی رسید و این عار و ننگ از تو زدودہ نخواہد شد۔}} |تاریخ بایگانی| منبع = <small>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص185۔</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| اندازہ خط = 12px|رنگ پسزمینہ =#ffeebb| گیومہ نقلقول =| تراز منبع = چپ}} | {{جعبہ نقل قول| عنوان =| نقلقول = بخشی از خطبہ حضرت زینب(س) در شام:{{سخ}}{{حدیث|«فَكِدْ كَيْدَكَ وَ اسْعَ سَعْيَكَ وَ نَاصِبْ جُہْدَكَ فَوَ اللَّہِ لَا تَمْحُو ذِكْرَنَا وَ لَا تُمِيتُ وَحْيَنَا وَ لَا تُدْرِكُ أَمَدَنَا وَ لَا تَرْحَضُ عَنْكَ عَارَہَا»۔|ترجمہ=ای یزید، ہر حیلہای کہ میخواہی بہ کار گیر، و ہر چہ میتوانی تلاش کن، سوگند بہ خدا کہ ہرگز نمیتوانی، یاد و نام ما را محو کنی و وحی ما را بمیرانی، تو بہ غایت ما نخواہی رسید و این عار و ننگ از تو زدودہ نخواہد شد۔}} |تاریخ بایگانی| منبع = <small>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص185۔</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| اندازہ خط = 12px|رنگ پسزمینہ =#ffeebb| گیومہ نقلقول =| تراز منبع = چپ}} |