"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تاریخ اسلام میں اس خطبے کی اہمیت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
حضرت زینب نے یہ خطبہ اس وقت دیا جب یزید نے [[مقام رأس الحسین|امام حسین کے کٹے ہوئے سر]] کے ساتھ بے احترامی کیا<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> اور ایک شامی نے یزید سے [[فاطمہ بنت امام حسینؑ|امام حسین کی بیٹی فاطمہ]] کو اس کی [[کنیز|کنیزی]] میں دینے کا مطالبہ کیا۔<ref>ابننما حلّی، مثیر الأحزان، 1406ق، ص100-101۔</ref> تاریخی اسناد کے مطاق جب [[اسیران کربلا]] [[شام]] پہنچے تو یزید نے اپنے درباریوں کو بلا کر دربار سجا دیا۔<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص178۔</ref> امام حسینؑ کے سر اقدس کو ایک طشت میں رکھا گیا اور اسیران کربلا کو [[دربار یزید]] میں لایا گیا۔<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> یزید نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی کو امام حسینؑ کے مبارک لبوں پر مارنا شروع کیا۔<ref>ابومخنف، وقعۃ الطف، 1417ق، ص269۔</ref> اس نے ایک شعر پڑھتے ہوئے [[وحی]] اور [[نبوت خاصہ|پیغمبر اکرم کی نبوُّت]] کا انکار کیا،<ref>فتّال نیشابوری، روضۃ الواعظین، 1375ش، ص191۔</ref> اور اعلان کیا کہ اس نے واقعہ کربلا کو اپنے کافر اجداد جو [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے، کے خون کا بدلہ لینے کے لئے انجام دیا ہے۔<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> | حضرت زینب نے یہ خطبہ اس وقت دیا جب یزید نے [[مقام رأس الحسین|امام حسین کے کٹے ہوئے سر]] کے ساتھ بے احترامی کیا<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> اور ایک شامی نے یزید سے [[فاطمہ بنت امام حسینؑ|امام حسین کی بیٹی فاطمہ]] کو اس کی [[کنیز|کنیزی]] میں دینے کا مطالبہ کیا۔<ref>ابننما حلّی، مثیر الأحزان، 1406ق، ص100-101۔</ref> تاریخی اسناد کے مطاق جب [[اسیران کربلا]] [[شام]] پہنچے تو یزید نے اپنے درباریوں کو بلا کر دربار سجا دیا۔<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص178۔</ref> امام حسینؑ کے سر اقدس کو ایک طشت میں رکھا گیا اور اسیران کربلا کو [[دربار یزید]] میں لایا گیا۔<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> یزید نے اپنے ہاتھ میں موجود چھڑی کو امام حسینؑ کے مبارک لبوں پر مارنا شروع کیا۔<ref>ابومخنف، وقعۃ الطف، 1417ق، ص269۔</ref> اس نے ایک شعر پڑھتے ہوئے [[وحی]] اور [[نبوت خاصہ|پیغمبر اکرم کی نبوُّت]] کا انکار کیا،<ref>فتّال نیشابوری، روضۃ الواعظین، 1375ش، ص191۔</ref> اور اعلان کیا کہ اس نے واقعہ کربلا کو اپنے کافر اجداد جو [[غزوہ بدر|جنگ بدر]] میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] کے ہاتھوں ہلاک ہوئے تھے، کے خون کا بدلہ لینے کے لئے انجام دیا ہے۔<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص34۔</ref> | ||
{{شعر2 | {{عربی|{{شعر2 | ||
|لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہِدُوا|جَزَعَ الْخَزْرَجِ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ | |لَیتَ أَشْیاخی بِبَدْر شَہِدُوا|جَزَعَ الْخَزْرَجِ مِنْ وَقْعِ الاَْسَلْ | ||
|اے کاش جنگ بدر کے میرے بزرگان آج مشاہدہ کرتے|قبیلہ خَزْرَج کس طرح نیزوں کے ضربات سے رو رہے ہیں۔ | |اے کاش جنگ بدر کے میرے بزرگان آج مشاہدہ کرتے|قبیلہ خَزْرَج کس طرح نیزوں کے ضربات سے رو رہے ہیں۔ | ||
سطر 19: | سطر 19: | ||
|اس وقت وہ خوشی سے چیخ کر | کہتا: اے یزید! تمہارا شکریہ! | |اس وقت وہ خوشی سے چیخ کر | کہتا: اے یزید! تمہارا شکریہ! | ||
|لَعِبَتْ ہَاشِمُ بِالمُلْکِ فَلا|خَبَرٌ جَاءَ وَ لَا وَحْیٌ نَزَل<ref>فتّال نیشابوری، روضۃ الواعظین، 1375ش، ص191۔</ref> | |لَعِبَتْ ہَاشِمُ بِالمُلْکِ فَلا|خَبَرٌ جَاءَ وَ لَا وَحْیٌ نَزَل<ref>فتّال نیشابوری، روضۃ الواعظین، 1375ش، ص191۔</ref> | ||
|ہاشم نے حکومت کا ڈھونک رچایا تھا|نہ کوئی وحی آئی ہے اور نہ کوئی نبوت!}} | |ہاشم نے حکومت کا ڈھونک رچایا تھا|نہ کوئی وحی آئی ہے اور نہ کوئی نبوت!}}}} | ||
شیعہ منابع میں [[الاحتجاج علی اہل اللجاج (کتاب)|الإحْتِجاجُ عَلی أہْلِ اللّجاج]]<ref>طبرسی، الاحتجاج، 1403ق، ج2، ص308-310۔</ref>، [[مثیر الاحزان و منیر سبل الاشجان (کتاب)|مُثیرُ الأحْزان]]،<ref>ابننما حلّی، مثیر الأحزان، 1406ق، ص101-102۔</ref>[[اللہوف علی قتلی الطفوف (کتاب)|أللُّہوف عَلى قَتْلَى الطُّفوف]]<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص181-186۔</ref> اور اہل سنت منابع میں [[بلاغات النساء (کتاب)|بلاغاتُ النّساء]]<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص35-36۔</ref> وغیرہ میں اس خطبے کو نقل کیا ہے۔ | شیعہ منابع میں [[الاحتجاج علی اہل اللجاج (کتاب)|الإحْتِجاجُ عَلی أہْلِ اللّجاج]]<ref>طبرسی، الاحتجاج، 1403ق، ج2، ص308-310۔</ref>، [[مثیر الاحزان و منیر سبل الاشجان (کتاب)|مُثیرُ الأحْزان]]،<ref>ابننما حلّی، مثیر الأحزان، 1406ق، ص101-102۔</ref>[[اللہوف علی قتلی الطفوف (کتاب)|أللُّہوف عَلى قَتْلَى الطُّفوف]]<ref>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص181-186۔</ref> اور اہل سنت منابع میں [[بلاغات النساء (کتاب)|بلاغاتُ النّساء]]<ref>ابنطیفور، بلاغات النساء، الشریف الرضی، ص35-36۔</ref> وغیرہ میں اس خطبے کو نقل کیا ہے۔ | ||