"الناس نیام فاذا ماتوا انتبہوا" کے نسخوں کے درمیان فرق
الناس نیام فاذا ماتوا انتبہوا (ماخذ دیکھیں)
نسخہ بمطابق 08:25، 15 اکتوبر 2024ء
، گزشتہ کل بوقت 08:25کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) («'''النَّاسُ نِیَامٌ فَإِذَا مَاتُوا انْتَبَہُوا''' (لوگ سوئے ہوئے ہیں جب مر جائیں گے تو بیدار ہونگے) ایک مشہور حدیث ہے<ref>سمعانی، روح الأرواح فی شرح أسماء الملک الفتاح، 1384ہجری شمسی، ص701۔</ref> جو پیغمبر اکرمؐ<ref>ورام ب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 13: | سطر 13: | ||
[[مسلمان]] متکلم اور عارف [[غزالی]] (450 ـ 505ھ) اس حدیث کو ایک مثال کے ضمن میں توضیح دیتے ہیں: ایک بچہ ماں کے پیٹ میں تھا اور وہاں سے خارج ہوتا ہے تاکہ نئے عالم اور نئی جگہوں کو دیکھ سکے۔ جب یہ بچہ ماں کے پیٹ سے خارج ہوتا ہے اور دنیا کی وسعت کا مشاہدہ کرتا ہے تو کیا یہ شائستہ ہے کہ یہ بچہ دوبارہ ماں کے پیٹ میں واپس جانے کی تمنا کرے؟ غزالی اس بات کے معتقد ہیں کہ دنیا اور [[آخرت]] کی مثال بھی اسی طرح ہے۔ جو شخص اس دنیا سے آخرت کی طرف چلا جاتا ہے اور جب آخر کی وسعت کا مشاہدہ کرتا ہے تو پھر اس دنیا میں واپس آنے کی تمنا کرنا سزاوار نہیں ہے۔<ref>غزالی، مجموعۃ رسائل الإمام الغزالی، 1996م، ص506</ref> | [[مسلمان]] متکلم اور عارف [[غزالی]] (450 ـ 505ھ) اس حدیث کو ایک مثال کے ضمن میں توضیح دیتے ہیں: ایک بچہ ماں کے پیٹ میں تھا اور وہاں سے خارج ہوتا ہے تاکہ نئے عالم اور نئی جگہوں کو دیکھ سکے۔ جب یہ بچہ ماں کے پیٹ سے خارج ہوتا ہے اور دنیا کی وسعت کا مشاہدہ کرتا ہے تو کیا یہ شائستہ ہے کہ یہ بچہ دوبارہ ماں کے پیٹ میں واپس جانے کی تمنا کرے؟ غزالی اس بات کے معتقد ہیں کہ دنیا اور [[آخرت]] کی مثال بھی اسی طرح ہے۔ جو شخص اس دنیا سے آخرت کی طرف چلا جاتا ہے اور جب آخر کی وسعت کا مشاہدہ کرتا ہے تو پھر اس دنیا میں واپس آنے کی تمنا کرنا سزاوار نہیں ہے۔<ref>غزالی، مجموعۃ رسائل الإمام الغزالی، 1996م، ص506</ref> | ||
[[ملف: | [[ملف:سنگ_قبر_آنهماری_شیمل_در_قبرستان_بُن_آلمان.jpg|تصغیر|قبرستان بُن [[جرمنی]] میں جرمنی کے مستشرق [[آنہ ماری شیمل]] کی قبر پر حدیث «الناس نیام ...» ]] | ||
==تفسیر حدیث== | ==تفسیر حدیث== |