مندرجات کا رخ کریں

"1920 کا عراقی انقلاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
محققین نے سنہ 1920ء کے قیام کے مختلف معاشی، سماجی اور سیاسی عوامل کا ذکر کیا ہے۔<ref>نفیسی،  نہضت شیعیان در انقلاب اسلامی عراق، 1364ش، ص 115- 120.</ref> لیکن اس قیام کی سب سے اہم وجہ سیاسی اور مذہبی عوامل کو سمجھا جاتا ہے؛ عراق پر قبضے کے بعد سے سنہ 1920 تک برطانوی حکومت عراقیوں کو آزادی اور خودمختاری کا وعدہ دے رہی تھی۔ یہ وعدے بیانات، تقاریر حتیٰ کہ ریفرنڈم کے ذریعے عوام تک پہنچائے گئے۔ یہاں تک کہ سنہ 1920ء تک، "سان ریمو" کانفرنس میں، اتحادیوں نے عراق پر انگلستان کی سرپرستی کو قبول کر لیا، اور عراقی عوام اپنی آزادی سے مکمل طور پر مایوس ہوئے۔<ref>دادفر، نعمتی، مراجع ایرانی و قیام 1920 شیعیان عراق، ص86.</ref>
محققین نے سنہ 1920ء کے قیام کے مختلف معاشی، سماجی اور سیاسی عوامل کا ذکر کیا ہے۔<ref>نفیسی،  نہضت شیعیان در انقلاب اسلامی عراق، 1364ش، ص 115- 120.</ref> لیکن اس قیام کی سب سے اہم وجہ سیاسی اور مذہبی عوامل کو سمجھا جاتا ہے؛ عراق پر قبضے کے بعد سے سنہ 1920 تک برطانوی حکومت عراقیوں کو آزادی اور خودمختاری کا وعدہ دے رہی تھی۔ یہ وعدے بیانات، تقاریر حتیٰ کہ ریفرنڈم کے ذریعے عوام تک پہنچائے گئے۔ یہاں تک کہ سنہ 1920ء تک، "سان ریمو" کانفرنس میں، اتحادیوں نے عراق پر انگلستان کی سرپرستی کو قبول کر لیا، اور عراقی عوام اپنی آزادی سے مکمل طور پر مایوس ہوئے۔<ref>دادفر، نعمتی، مراجع ایرانی و قیام 1920 شیعیان عراق، ص86.</ref>


===آغاز قیام===
===قیام کا آغاز===
{{اصلی|فتوای جہاد محمدتقی شیرازی}}
{{اصلی|فتوای جہاد محمدتقی شیرازی}}
{{جعبہ نقل قول| عنوان =
{{جعبہ نقل قول| عنوان =
سطر 38: سطر 38:


محققین نے 1920 کے عراقی انقلاب میں علما کے کردار کو بہت اہم اور کلیدی قرار دیا ہے<ref>صادقی تہرانی، تاریخ انقلاب اسلامی 1920 عراق، 1390ش، ص38.</ref> جس کی قیادت محمد تقی شیرازی کر رہے تھے۔<ref name=":2">الأسدی، موجز تاریخ العراق السیاسی الحدیث، 2001م، ص33.</ref> [[سید ابوالقاسم کاشانی]]، شیخ محمودجواد الجزایری اور [[سید ہبۃ الدین شہرستانی|سید ہبۃالدین شہرستانی]] جیسے علما نے اس انقلاب میں نمایاں کردار ادا کیا۔<ref name=":2" /> رہبران و روسای عشایر نیز تاثیر عمدہ ای در قیام داشتند.<ref>الأسدی، موجز تاریخ العراق السیاسی الحدیث، 2001م، ص33.</ref>
محققین نے 1920 کے عراقی انقلاب میں علما کے کردار کو بہت اہم اور کلیدی قرار دیا ہے<ref>صادقی تہرانی، تاریخ انقلاب اسلامی 1920 عراق، 1390ش، ص38.</ref> جس کی قیادت محمد تقی شیرازی کر رہے تھے۔<ref name=":2">الأسدی، موجز تاریخ العراق السیاسی الحدیث، 2001م، ص33.</ref> [[سید ابوالقاسم کاشانی]]، شیخ محمودجواد الجزایری اور [[سید ہبۃ الدین شہرستانی|سید ہبۃالدین شہرستانی]] جیسے علما نے اس انقلاب میں نمایاں کردار ادا کیا۔<ref name=":2" /> رہبران و روسای عشایر نیز تاثیر عمدہ ای در قیام داشتند.<ref>الأسدی، موجز تاریخ العراق السیاسی الحدیث، 2001م، ص33.</ref>


برطانیہ نے اس انقلاب میں بیرونی ممالک بشمول جرمنی، ترکی اور حتیٰ کہ امریکہ کی مداخلت کا دعوا کیا تھا۔<ref>نفیسی،  نہضت شیعیان در انقلاب اسلامی عراق، 1364ش، ص136.</ref>
برطانیہ نے اس انقلاب میں بیرونی ممالک بشمول جرمنی، ترکی اور حتیٰ کہ امریکہ کی مداخلت کا دعوا کیا تھا۔<ref>نفیسی،  نہضت شیعیان در انقلاب اسلامی عراق، 1364ش، ص136.</ref>


===شکست قیام===
=== قیام کی شکست===
انگریز اسلحے کے لحاظ سے عراقیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ترقی یافتہ تھے اور ان کے بھاری ہتھیاروں کا حجم بہت زیادہ تھا۔ اس جنگ میں انگلستان نے اپنی فضائی قوت کا بھی بہت زیادہ استعمال کیا جو کہ بہت کارآمد رہا<ref name=":3" /> اس کے علاوہ ایران اور ہندوستان سے بھی برطانوی معاون فوجیں عراق بھیجی گئیں اور یہ سب عراق پر فوجی برتری اور عراق کی شکست کا سبب بنے۔<ref>الکاتب، تجربہ الثورہ الاسلامیہ فی العراق، 1981م، ص52.</ref>
انگریز اسلحے کے لحاظ سے عراقیوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ترقی یافتہ تھے اور ان کے بھاری ہتھیاروں کا حجم بہت زیادہ تھا۔ اس جنگ میں انگلستان نے اپنی فضائی قوت کا بھی بہت زیادہ استعمال کیا جو کہ بہت کارآمد رہا<ref name=":3" /> اس کے علاوہ ایران اور ہندوستان سے بھی برطانوی معاون فوجیں عراق بھیجی گئیں اور یہ سب عراق پر فوجی برتری اور عراق کی شکست کا سبب بنے۔<ref>الکاتب، تجربہ الثورہ الاسلامیہ فی العراق، 1981م، ص52.</ref>


محمد تقی شیرازی سنہ 1920ء قیام کے دوران انتقال کر گئے جس کا قیام پر بہت برا اثر پڑا۔<ref>[http://www.non14.net/102242/ صفار، «قصۃ ثورۃ العشرين وفتواہا من كربلاء»]، سایت وکالۃ نون الخبریۃ.</ref>
محمد تقی شیرازی سنہ 1920ء قیام کے دوران انتقال کر گئے جس کا قیام پر بہت برا اثر پڑا۔<ref>[http://www.non14.net/102242/ صفار، «قصۃ ثورۃ العشرين وفتواہا من كربلاء»]، سایت وکالۃ نون الخبریۃ.</ref>


==پیامدہا==
==نتائج==
اس قیام میں مارے جانے والے عراقیوں کی تعداد 9 ہزار سے زائد تھی۔ اور 426 برطانوی لوگ مارے گئے اور اس جنگ میں انہیں 40 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا۔<ref name=":3">ویلی، نہضت اسلامی شیعیان عراق، 1373ش، ص35.</ref>
اس قیام میں مارے جانے والے عراقیوں کی تعداد 9 ہزار سے زائد تھی۔ اور 426 برطانوی لوگ مارے گئے اور اس جنگ میں انہیں 40 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا۔<ref name=":3">ویلی، نہضت اسلامی شیعیان عراق، 1373ش، ص35.</ref>


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,804

ترامیم