مندرجات کا رخ کریں

"ابدی عذاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
==ابدی عذاب کے بارے میں تین نظریے==
==ابدی عذاب کے بارے میں تین نظریے==


=== ابدی عذاب کافروں اور اہل کبائر سے مختص ہونا===
=== کافروں اور اہل کبائر سے مختص ہونا===
مختلف اسلامی مذاہب کے اکثر متکلمین اس بات کے معتقد ہیں کہ [[کفر|کافر]] [[جہنم]] میں ہمیشہ کے لئے رہیں گے۔<ref>برای نمونہ: علامہ حلی، کشف المراد، 1427ھ، ص561؛ تفتازانی، شرح المقاصد، 1371ہجری شمسی، ج5، ص134؛ جرجانی، شرح المواقف، 1370ہجری شمسی، ج8، ص307؛ فاضل مقداد، اللوامع الالہیہ، 1387ہجری شمسی، ص441.</ref> [[فاسق]] اور دوسرے الفاظ میں [[گناہان کبیرہ|گناہ کبیرہ]] کے مرتکب مؤمنین جو [[توبہ]] کے بغیر اس دنیا سے چلے گئے ہوں کے بارے میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>عبدالباری، یوم القیامۃ، 2004ء، ص306۔</ref>
مختلف اسلامی مذاہب کے اکثر متکلمین اس بات کے معتقد ہیں کہ [[کفر|کافر]] [[جہنم]] میں ہمیشہ کے لئے رہیں گے۔<ref>برای نمونہ: علامہ حلی، کشف المراد، 1427ھ، ص561؛ تفتازانی، شرح المقاصد، 1371ہجری شمسی، ج5، ص134؛ جرجانی، شرح المواقف، 1370ہجری شمسی، ج8، ص307؛ فاضل مقداد، اللوامع الالہیہ، 1387ہجری شمسی، ص441.</ref> [[فاسق]] اور دوسرے الفاظ میں [[گناہان کبیرہ|گناہ کبیرہ]] کے مرتکب مؤمنین جو [[توبہ]] کے بغیر اس دنیا سے چلے گئے ہوں کے بارے میں بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>عبدالباری، یوم القیامۃ، 2004ء، ص306۔</ref>


[[خوارج]] اس بات کے معتقد تھے کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب شخص کافر ہے اور ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔<ref>اشعری، مقالات الاسلامیین، 1400ھ، ص474؛ شہرستانی، الملل و النحل، ج1، ص170، 186. </ref> ان کے مقابلے میں [[معتزلہ]] کا عقیدہ تھا کہ [[فاسق]] مسلمان نہ کافر ہے اور نہ مؤمن، بلکہ ان کی جگہ [[منزلۃ بین المنزلتین|منزلۃٌ بینَ الْمنزلتَین]] یعنی بہشت اور جہنم کے درمیان میں کوئی خاص جگہ ہے؛ اگرچہ ان کی اکثریت بھی خوارج کی طرح اس بات کے معتقد تھے کہ ایسا شخص ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔<ref>اشعری، مقالات الاسلامیین، 1400ھ، ص474؛ بغدادی، الفرق بین الفرھ، ص115، 118-119؛ نیز: قاضی عبدالجبار، شرح الاصول الخمسہ، 1408ھ، ص650۔</ref>
[[خوارج]] اس بات کے معتقد تھے کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب شخص کافر ہے اور ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔<ref>اشعری، مقالات الاسلامیین، 1400ھ، ص474؛ شہرستانی، الملل و النحل، ج1، ص170، 186. </ref> ان کے مقابلے میں [[معتزلہ]] کا عقیدہ تھا کہ [[فاسق]] مسلمان نہ کافر ہے اور نہ مؤمن، بلکہ ان کی جگہ [[منزلۃ بین المنزلتین|منزلۃٌ بینَ الْمنزلتَین]] یعنی بہشت اور جہنم کے درمیان میں کوئی خاص جگہ ہے؛ اگرچہ ان کی اکثریت بھی خوارج کی طرح اس بات کے معتقد تھے کہ ایسا شخص ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا۔<ref>اشعری، مقالات الاسلامیین، 1400ھ، ص474؛ بغدادی، الفرق بین الفرھ، ص115، 118-119؛ نیز: قاضی عبدالجبار، شرح الاصول الخمسہ، 1408ھ، ص650۔</ref>


===ابدی عذاب کافروں سے مختص ہونا===
===کافروں سے مختص ہونا===
جاحظ (متوفی: 255ھ) اور عبد اللہ بن حسن عنبری (دوسری صدی ہجری) اس بات کے معتقد تھے کہ ابدی عذاب کافرِ معاند کے ساتھ مختص ہے؛ لیکن وہ شخص جس نے دین حق کو پہچاننے کی کوشش کی ہو لیکن حقیقت واضح نہ ہونے کی بنا پر اسلام قبول نہ کیا ہو وہ معذور ہے اور جہنم میں اس کا عذاب آخر کار ختم ہو جاتا ہے۔<ref>فخررازی، المحصل، 1411ھ، ص566؛ تفتازانی، 1371ہجری شمسی، شرح المقاصد، ج5، ص131؛ جرجانی، شرح المواقف، 1370ہجری شمسی، ج8، ص308-309۔</ref>  
جاحظ (متوفی: 255ھ) اور عبد اللہ بن حسن عنبری (دوسری صدی ہجری) اس بات کے معتقد تھے کہ ابدی عذاب کافرِ معاند کے ساتھ مختص ہے؛ لیکن وہ شخص جس نے دین حق کو پہچاننے کی کوشش کی ہو لیکن حقیقت واضح نہ ہونے کی بنا پر اسلام قبول نہ کیا ہو وہ معذور ہے اور جہنم میں اس کا عذاب آخر کار ختم ہو جاتا ہے۔<ref>فخررازی، المحصل، 1411ھ، ص566؛ تفتازانی، 1371ہجری شمسی، شرح المقاصد، ج5، ص131؛ جرجانی، شرح المواقف، 1370ہجری شمسی، ج8، ص308-309۔</ref>  


confirmed، templateeditor
8,099

ترامیم